سرمایہ کاروں کی سہولت کیلیے پاکستان بزنس پورٹل قائم کرنے کا فیصلہ
کاوربار شروع کرنے کیلیے سرمایہ کاروں و تاجروں اور حکومت کے درمیان فیزیکل رابطوں کو کم سے کیا جائے گا
وفاقی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پرملک میں نئی صنعتوں کے قیام و سرمایہ کاری کو آسان بنانے کیلیے پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن اقدام(پی آر ایم آئی)متعارف کروانیکا فیصلہ کیا ہے۔
سرمایہ کاری بورڈ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہاں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلیے پاکستان بزنس پورٹل کے نام سے نیا پورٹل قائم کیا جائیگا جہاں تمام سہولتیں ایک جگہ میسر ہوںگی جس کے تحت ملک میں نئی سرمایہ کاری،صنعتوں کے قیام اور کاوربار شروع کرنے کیلیے سرمایہ کاروں و تاجروں اور حکومت کے درمیان فیزیکل رابطوں کو کم سے کیا جائے گا جس کیلیے سرمایہ کاری بورڈ نے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ(پی آئی ٹی بی)کے تعاون سے کاروبار شروع کرنے کیلیے درکار قانونی تقاضوں اور سہولتوںکی میپنگ شروع کردی ہے۔
سرمایہ کاری بورڈ کیلیے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ(پی آئی ٹی بی) نے پورٹل ڈیویلپ کرلیا ہے جسے مکمل کرنے کے بعد متعاف کروایا جائے گا اور وزیراعظم عمران خان پاکستان بزنس پورٹل کا افتتاح کریں گے تاہم اس حوالے سے ،،ایکسپریس،،کو دستیاب دستاویز کے مطابق سرمایہ کاری بورڈ نے پاکستان پورٹل کو مکمل کرنے کیلیے ملک میں نیا کاروبار شروع کرنے ،صنعت لگانے کیلیے درکار لائنسنس،یوٹیلٹی سروسز،این او سیز و دیگر وفاقی و صوبائی اور ضلعی سطع سے درکار اجازت ناموں سمیت دیگر قانونی تقاضوں ست متعلق ضروری ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کردیا ہے یہ تمام ڈیٹا پاکستان بزنس پورٹل پر اپ لوڈ کیا جائے گا اور تمام مطلوبہ ڈیٹا ملنے کے بعد اسے اپ لوڈ کرکے پورٹل لانچ کردیا جائے گا ۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سرمایہ کاری بورڈ نے پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن اقدام کا آغاز کردیا ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کا بنیادی مقصد ملک میں نئے کاروبار کے آغاز اور سرمایہ کاری کیلیے حکومت اور کاروباری لوگوںکے درمیان رابطوں کو کم سے کم کرنے کیلیے ضروری ریگولیٹری رجیم کو سادہ بنانا،اسکی میپنگ کرنا اور آٹومیشن کرنا ہے اور سرمایہ کاری کی راہ میں حائل غیر ضروری رکاؤٹوں کو دور کرنا ہے تاکہ ملک میں کاروبار کرنا سہل ہوسکے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ سرمایہ کاری بورڈ نے پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن اقدام کے سیکرٹریٹ کے طور پر ملک میں نیا کاروبار شروع کرنے کیلیے درکار این او سی،منظوریوں اور دیگر ریگولیشنز کی میپنگ شروع کردی ہے اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ(پی آئی ٹی بی) نے میپنگ اور سرمایہ کاری شروع کرنے کیلیے درکار قانونی تقاضاے پورے کرنے سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کیلیے پورٹل تیار کیا ہے۔
لہٰذا سرمایہ کاری اور کاروبار شروع کرنے کیلیے لائنسنس جاری کرنے، این او سیز جاری کرنے،اجازت نامے دینے ،یوٹیلٹی سروسز فراہم کرنے والی تمام ڈیپارٹمنٹس و اداروں سے درخواست ہے کہ وہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تیار کردہ پورٹل پر متعلقہ ڈیٹا اپ لوڈ کرنے کیلیے فوکل پرسن مقرر کریں جو بروقت تمام متعلقہ معلومات اس پورٹل پر اپ لوڈ کریں اور تسلسل کے ساتھ ان معلومات کو اپ ڈیٹ بھی کریں۔
دستاویز کے مطابق سرمایہ کاری بورڈ کی جانب سے گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایس ای سی پی، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین پاکستان نیو کلیئر ریگولیٹری اتھارٹی، چیئرمین پمرا، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین ایچ ای سی، نیپرا،چیئرمین ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن(ای او بی آئی)کراچی،چیئرمین پاکستان انجیئرنگ کونسل (پی ای سی)اسلام آباد،چیئرپرسن آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا)اسلام آباد، چیئرپرسن مسابقتی کمیشن آف پاکستان(سی سی پی)اسلام آباد اور چیئرمین ادارہ برائے حقوق دانش(آئی پی او)اسلام آباد سمیت دیگر دیگر اداروں کے سربارہان کو مراسلے بھجوائے گئے ہیں۔
سرمایہ کاری بورڈ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہاں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلیے پاکستان بزنس پورٹل کے نام سے نیا پورٹل قائم کیا جائیگا جہاں تمام سہولتیں ایک جگہ میسر ہوںگی جس کے تحت ملک میں نئی سرمایہ کاری،صنعتوں کے قیام اور کاوربار شروع کرنے کیلیے سرمایہ کاروں و تاجروں اور حکومت کے درمیان فیزیکل رابطوں کو کم سے کیا جائے گا جس کیلیے سرمایہ کاری بورڈ نے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ(پی آئی ٹی بی)کے تعاون سے کاروبار شروع کرنے کیلیے درکار قانونی تقاضوں اور سہولتوںکی میپنگ شروع کردی ہے۔
سرمایہ کاری بورڈ کیلیے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ(پی آئی ٹی بی) نے پورٹل ڈیویلپ کرلیا ہے جسے مکمل کرنے کے بعد متعاف کروایا جائے گا اور وزیراعظم عمران خان پاکستان بزنس پورٹل کا افتتاح کریں گے تاہم اس حوالے سے ،،ایکسپریس،،کو دستیاب دستاویز کے مطابق سرمایہ کاری بورڈ نے پاکستان پورٹل کو مکمل کرنے کیلیے ملک میں نیا کاروبار شروع کرنے ،صنعت لگانے کیلیے درکار لائنسنس،یوٹیلٹی سروسز،این او سیز و دیگر وفاقی و صوبائی اور ضلعی سطع سے درکار اجازت ناموں سمیت دیگر قانونی تقاضوں ست متعلق ضروری ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کردیا ہے یہ تمام ڈیٹا پاکستان بزنس پورٹل پر اپ لوڈ کیا جائے گا اور تمام مطلوبہ ڈیٹا ملنے کے بعد اسے اپ لوڈ کرکے پورٹل لانچ کردیا جائے گا ۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سرمایہ کاری بورڈ نے پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن اقدام کا آغاز کردیا ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کا بنیادی مقصد ملک میں نئے کاروبار کے آغاز اور سرمایہ کاری کیلیے حکومت اور کاروباری لوگوںکے درمیان رابطوں کو کم سے کم کرنے کیلیے ضروری ریگولیٹری رجیم کو سادہ بنانا،اسکی میپنگ کرنا اور آٹومیشن کرنا ہے اور سرمایہ کاری کی راہ میں حائل غیر ضروری رکاؤٹوں کو دور کرنا ہے تاکہ ملک میں کاروبار کرنا سہل ہوسکے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ سرمایہ کاری بورڈ نے پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن اقدام کے سیکرٹریٹ کے طور پر ملک میں نیا کاروبار شروع کرنے کیلیے درکار این او سی،منظوریوں اور دیگر ریگولیشنز کی میپنگ شروع کردی ہے اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ(پی آئی ٹی بی) نے میپنگ اور سرمایہ کاری شروع کرنے کیلیے درکار قانونی تقاضاے پورے کرنے سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کیلیے پورٹل تیار کیا ہے۔
لہٰذا سرمایہ کاری اور کاروبار شروع کرنے کیلیے لائنسنس جاری کرنے، این او سیز جاری کرنے،اجازت نامے دینے ،یوٹیلٹی سروسز فراہم کرنے والی تمام ڈیپارٹمنٹس و اداروں سے درخواست ہے کہ وہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تیار کردہ پورٹل پر متعلقہ ڈیٹا اپ لوڈ کرنے کیلیے فوکل پرسن مقرر کریں جو بروقت تمام متعلقہ معلومات اس پورٹل پر اپ لوڈ کریں اور تسلسل کے ساتھ ان معلومات کو اپ ڈیٹ بھی کریں۔
دستاویز کے مطابق سرمایہ کاری بورڈ کی جانب سے گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایس ای سی پی، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین پاکستان نیو کلیئر ریگولیٹری اتھارٹی، چیئرمین پمرا، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین ایچ ای سی، نیپرا،چیئرمین ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن(ای او بی آئی)کراچی،چیئرمین پاکستان انجیئرنگ کونسل (پی ای سی)اسلام آباد،چیئرپرسن آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا)اسلام آباد، چیئرپرسن مسابقتی کمیشن آف پاکستان(سی سی پی)اسلام آباد اور چیئرمین ادارہ برائے حقوق دانش(آئی پی او)اسلام آباد سمیت دیگر دیگر اداروں کے سربارہان کو مراسلے بھجوائے گئے ہیں۔