زیریں سندھ شوگر ملیں نوکین کی صورتحال سے دوچار چینی کے بحران کا خدشہ

حکومتی نرخ 180 روپے فی من پر کسانوں کا گنا دینے سے انکار، کٹائی بند کر دی.

2 دن ملز چلنے کے بعد پھر ’’نوکین‘‘ کا شکار ہوگئیں. فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
حکومتی اعلان کے باوجود ابھی تک ضلع بدین کی 3 شوگر ملوں نے کریشنگ کا آغاز نہیں کیا، کریشنگ شروع کرنے والی 2 شوگر ملیں بھی ''نوکین'' کا شکار ہوگئیں۔

آبادگاروں نے شوگر ملوں کو گنا فراہم کرنے سے انکار کر دیا، چینی کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے سندھ بھر کی شوگر ملز کو یکم نومبر سیچلانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے بعد ضلع بدین کی باوانی شوگر ملز تلہار اور کھوسکی شوگر ملز نے کریشنگ سیزن کا آغاز کر دیا لیکن 2 دن ملز چلنے کے بعد پھر ''نوکین'' کا شکار ہوگئیں، کسانوں نے ملوں کوگنے کی فراہمی بند کر دی ہے۔ جبکہ ضلع بدین کی آرمی شوگر ملز، مرزا شوگر ملز اور پنگریو شوگر ملز نے ابھی تک کریشنگ کا آغاز نہیں کیا۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ضلع بدین میں اس سال گنے کی فصل کم ہے۔

جس کی وجہ سے ملز زیادہ سے زیادہ3 ماہ تک چلیں گی۔ دوسری طرف آبادگاروں نے میڈیا کو بتایا کہ گنے کی کاشت پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں لیکن اس فصل کا بہتر معاوضہ نہیں ملتا جس کی وجہ سے ہر سال آبادگاروں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوتا ہے اور آبادگاروں نے گنے کی فصل میں دلچسپی لینا ختم کر دی ہے۔




کیونکہ حکومت نے گنے کی سرکاری قیمت 180 روپے فی من مقرر کرکے آبادگاروں سے مذاق کیا ہے، اگر گنے کی سرکاری قیمت 300 روپے فی من مقرر نہیں کی گئی تو ضلع بدین میں گنے کی فصل مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔

دوسری جانب شوگر ملوں کو گنے کی فراہمی بند ہونے کے باعث چینی کی قیمت میں بھی اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ادھر ٹنڈوآدم میں گنے کی قیمت پر شوگر ملوں اور کاشتکاروں میں اتفاق نہ ہونے پر مڈل مینوں نے فائدہ اٹھانے کے لیے کاشتکاروں کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا ہے، شوگر ملز گنے کی فی من 180 روپے قیمت مقرر کرنے کے بعد کاشتکاروں نے قیمت بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا اور سندھ کے اکثر علاقوں میں کاشتکاروں نے گنے کی کٹائی بند بھی کر دی۔ضلع سانگھڑ میں کام کرنے والے کروڑ پتی مڈل مین کاشتکاروں سے 145 روپے فی من گنا خریدنے کے لیے کوشاں ہیں اور بڑی تعداد میں کاشتکاروں سے 145 روپے من میں گنے کے سودے بھی کر لیے ہیں۔ دوسری جانب کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گنے کی قیمت کم ہونے کی وجہ سے فصل کا خرچہ نکالنا مشکل ہو رہا ہے۔
Load Next Story