کراچی گینگ وار فائرنگ تشدد جاری پولیس اہلکار سمیت12ہلاک

عذیراور لاڈلا گروپ کی کارروائیاں پھرشروع،2 نوجوانوں کوسرعام گولیاں ماردی گئیں،علیشان مسجداوربکڑاپیڑی میں2 ہلاکتیں


Staff Reporter November 10, 2013
منگھوپیرمیں بھی ایک گینگسٹرماراگیا،3کی لاشیں ملیں،اورنگی میں پولیس اہلکارسمیت2 افراد گولیوں کا نشانہ بنے۔ فوٹو:فائل

ISLAMABAD: کراچی میں قیام امن کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے،چندروزخاموشی کے بعدشہرمیں گینگ وار،فائرنگ اورتشددکے واقعات میں پھرسے تیزی آگئی۔

ہفتے کو8گینگ وارملزمان اورپولیس اہلکارسمیت 12 افراد کوموت کی نیندسلادیاگیا۔تفصیلات کے مطابق چاکیواڑہ کے علاقے مرزاآدم خان روڈ گلستان کالونی گلی نمبرایک کے قریب 6موٹر سائیکلوں پرسوار لیاری گینگ وارملزمان نے اپنے ہمراہ لائے جانے والے2 مغویوں جن کے ہاتھ پشت پربندھے ہوئے تھے سروں پر گولیاں مار کر ہلاک کر دیا اورفرار ہوگئے ،مقتولین کی لاشیں سول اسپتال پہنچائیں، ہلاک کیے جانے والوں کی عمریں 22 سے 25 سال کے درمیان ہیں جبکہ ان کی شناخت نہیں ہوسکی۔

ڈی ایس پی چاکیواڑہ شکیل احمد کاکہناہے کہ واقعے میں کالعدم پیپلزامن کمیٹی سے تعلق رکھنے والا گینگ وارکاانتہائی مطلوب ملزم شکیل پٹھان کا گروپ ملوث ہے۔مرزاآدم خان روڈعلیشان مسجدکے قریب گینگ وارکے ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا،اسی دوران کلاکوٹ کے علاقے بکراپیڑی مولا مدد روڈ سے ایک شخص کی لاش ملی جسے تیز دھار آلے کی مدد سے انتہائی سفاکیت سے ذبح کیا گیاتھا۔مقتولین کی شناخت نہیں ہوسکی۔لیاری میں کچھ ہی دیرمیں 4 افراد کی ہلاکت کے بعدمتاثرہ علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

منگھوپیرگرم چشمہ فریددرگاہ کے قریب موٹرسائیکل پرسوار2 نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو ہلاک کردیا اور فرارہوگئے،مقتول کی شناخت30 سالہ جہانگیرکے نام سے کر لی گئی۔مقتول لیاری کے علاقے بغدادی کا رہائشی تھا اور اس کا تعلق لیاری گینگ وار کے شیراز کامریڈ گروپ سے تھا،مقتول نے لیاری سے عائشہ نامی لڑکی کو اغوا کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے ہلاک ہونے والا شخص کبھی اندرون سندھ توکبھی کراچی میں روپوشی کی زندگی گزاررہا تھا،اسے بابا لاڈلاکے کارندوں نے فائرنگ کر کے قتل کیاہے۔ مقتول کے خلاف مختلف تھانوں میں مقدمات بھی درج ہیں۔شیرشاہ میں واقع بیٹری بنانے والی مقامی کمپنی کے قریب سے ہاتھ پاؤں بندھی ہوئی32 سالہ نامعلوم شخص کی لاش ملی جسے فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔

نپیئرکے علاقے کشتی چوک کے قریب سے بھی22سالہ نامعلوم شخص کی لاش ہاتھ پاؤں بندھی لاش ملی جسے فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیاجس شناخت نہیں ہو سکی۔لاشیں پھینکنے اورفائرنگ کر کے ہلاک کرنے کے واقعات لیاری میں عذیر جان بلوچ اور بابا لاڈلہ گروپ کے درمیان جاری گینگ وار کانتیجہ ہے ، دونوں گروپوں کی جانب سے ایک دوسرے کے اغوا کیے گئے کارندوں کو قتل کر کے لاشیں پھینکنے سلسلہ شروع ہوگیاہے جو کسی بھی بڑے خونی تصادم میں تبدل سکتاہے۔اورنگی ٹاؤن فقیرکالونی مرکزی چوک کے قریب فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا،مقتول کی شناخت50سالہ محمدامین کے نام سے کرلی گئی۔مقتول بلدیہ ٹاؤن کے علاقے عابدآبادکارہائشی تھا،مقتول محکمہ پولیس میں سب انسپکٹراورسیکیورٹی زون میں تعینات تھااورمقتول ان دنوں کسی شیعہ عالم کے حفاظتی اسکواڈمیں شامل تھا۔



اورنگی ٹاؤن کے علاقے ایم پی آرکالونی میں موٹرسائیکل سوارملزمان نے نسوارکی دکان پرفائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 42 سالہ جبین گل ہلاک جبکہ سید رسول زخمی ہوگیا،ہلاک و زخمی کو عباسی شہیداسپتال لایاگیا ، دونوں ایم پی آر کالونی کے رہائشی ہیں۔سرجانی ٹاؤن تھانے کی حدودنادرن بائی پاس پرواقعے شاہ نوازہوٹل کے قریب سڑک کنارے سے سفیدرنگ کی شلوار قیمض میں ملبوس24سالہ نامعلوم شخص کی لاش ملی،جسے اغواکے بعدفائرنگ کرکے قتل کیاگیاتھا، مقتول کی شناخت نہیں ہوسکی۔کورنگی کے علاقے5نمبرمیں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا جس کی شناخت 28 سالہ عامر کے نام سے ہوئی ہے جو کہ لانڈھی 36-C کا رہائشی تھا جسے نامعلوم ملزمان نے گردن پر گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ ماڑی پورپرانا ٹرک اڈاشنواری ہوٹل کے قریب فائرنگ سے30سالہ رضوان علی زخمی ہوگیا۔

شاہ فیصل کالونی کے علاقے ڈرگ روڈپل پرنامعلوم سمت سے آنے والی گولی سرپرلگنے سے 35سالہ جاویدزخمی ہوگیا۔ رات گئے ملنے والی اطلاعات کے مطابق لیاری گینگ وار کے عذیر جان بلوچ اور بابا لاڈلہ گروپوں کے درمیان مختلف علاقوں میں فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا جبکہ اس دوران گینگ وار کے ملزمان نے جمن شاہ پلاٹ اورغریب شاہ روڈ پر آوان گولے داغے جن کے پھٹنے سے پورا علاقہ دھماکوں سے گونج گیاتاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،آخری اطلاعات آنے تک دونوں گروپ جدیدہیتھاروں سے لیس ایک دوسرے پر فائرنگ کررہے تھے جبکہ پولیس اور رینجرز کا دور دور تک نام و نشان نہیں تھا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں