مغلپورہ زیادتی کیس تحقیقاتی ٹیمیں ملزمان کا سراغ لگانے میں بدستور ناکام
چند ایک مشکوک افراد سے تفتیش جاری ہے تاہم ابھی تک مرکزی ملزم گرفتار نہیں ہو سکا ہے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن
ISLAMABAD:
مغلپورہ زیادتی کیس میں 58دن گزر جانے کے باوجود کوئی اہم پیشرفت سامنے نہ آسکی، اب تک ملزمان کا سراغ نہ لگایا جا سکا۔
ڈی این اے، سی سی ٹی وی فوٹیج اور پولی گرافک ٹیسٹ سے بھی کسی ملزم کی شناخت نہ ہو سکی، خفیہ اداروں، سی آئی اے اور پولیس ٹیموں کی تحقیقات کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا، ابتک حراست میں لئے گئے100سے زائد افراد رہا ہو چکے ہیں۔ بچی کو حالت بہتر ہونے کے بعد گھر منتقل کر دیا گیا ہے، بچی کی تیسری اور آخری سرجری آئندہ چند روز تک متوقع ہے۔ تفصیلات کے مطابق مغلپورہ زیادتی کیس میں اٹھاون روز بعد بھی تحقیقات کوئی اہم رخ اختیار نہ کر سکی، ابتک تحقیقاتی ٹیمیں ملزمان کا سراغ نہیں لگا سکی ہیں، تحقیقات کے دوران بچی کے اہلخانہ، محلے داروں، ہسپتال کے سکیورٹی گارڈز اور دو خواتین سمیت پولیس نے سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا جن میں سے دو افراد کو پولی گرافک جبکہ چار کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروایا گیا۔
حراست میں لئے گئے افراد سے جدید اور روایتی طریقہ تفتیش سے تحقیقات کی گئی مگر کوئی اہم کلیو نہ مل سکا، فرانزک لیبارٹری ذرائع کے مطابق نمونے معیار کے مطابق نہ ہونے کے باعث کسی ملزم کی شناخت نہ ہو سکی۔ وقوعہ کے وقت بچی کے پہنے ہوئے کپٹروں کو جلا دیا گیا جس کے باعث ڈی این اے ٹیسٹ سے بھی کچھ حاصل نہ ہو سکا۔ مغلپورہ زیادتی کیس میں چیف جسٹس افتخار چودھری، وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلی شہباز شریف نے نوٹس لیا، تاہم کیس میں تاحال کوئی بھی اہم پیشرفت سامنے نہیں آئی ہے۔
اب تک ہونے والی تحقیقات میں سی آئی اے، خفیہ اداروں اور پولیس ٹیموں نے تحقیقات کیں اور تمام ٹیمیں ناکام رہیں۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور عبدالرب نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغلپورہ زیادتی کیس میں سی آئی اے اور انویسٹی گیشن سول لائن کی دو ٹیمیں تحقیقات کر رہی ہیں، محرم الحرام کے دوران دہشتگردی کے شدید خطرات ہیں اس کے باوجود مغلپورہ زیادتی کیس میں چند ایک مشکوک افراد سے تفتیش جاری ہے تاہم ابھی تک مرکزی ملزم گرفتار نہیں ہو سکا ہے۔ بچی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ بچی نے معمولات زندگی کا آغاز کر دیا ہے۔ دلخراش اور افسوسناک واقعہ کو بھلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق بچی کی تیسری اور آخری سرجری آئندہ چند روز تک کی جائے گی۔
مغلپورہ زیادتی کیس میں 58دن گزر جانے کے باوجود کوئی اہم پیشرفت سامنے نہ آسکی، اب تک ملزمان کا سراغ نہ لگایا جا سکا۔
ڈی این اے، سی سی ٹی وی فوٹیج اور پولی گرافک ٹیسٹ سے بھی کسی ملزم کی شناخت نہ ہو سکی، خفیہ اداروں، سی آئی اے اور پولیس ٹیموں کی تحقیقات کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا، ابتک حراست میں لئے گئے100سے زائد افراد رہا ہو چکے ہیں۔ بچی کو حالت بہتر ہونے کے بعد گھر منتقل کر دیا گیا ہے، بچی کی تیسری اور آخری سرجری آئندہ چند روز تک متوقع ہے۔ تفصیلات کے مطابق مغلپورہ زیادتی کیس میں اٹھاون روز بعد بھی تحقیقات کوئی اہم رخ اختیار نہ کر سکی، ابتک تحقیقاتی ٹیمیں ملزمان کا سراغ نہیں لگا سکی ہیں، تحقیقات کے دوران بچی کے اہلخانہ، محلے داروں، ہسپتال کے سکیورٹی گارڈز اور دو خواتین سمیت پولیس نے سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا جن میں سے دو افراد کو پولی گرافک جبکہ چار کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروایا گیا۔
حراست میں لئے گئے افراد سے جدید اور روایتی طریقہ تفتیش سے تحقیقات کی گئی مگر کوئی اہم کلیو نہ مل سکا، فرانزک لیبارٹری ذرائع کے مطابق نمونے معیار کے مطابق نہ ہونے کے باعث کسی ملزم کی شناخت نہ ہو سکی۔ وقوعہ کے وقت بچی کے پہنے ہوئے کپٹروں کو جلا دیا گیا جس کے باعث ڈی این اے ٹیسٹ سے بھی کچھ حاصل نہ ہو سکا۔ مغلپورہ زیادتی کیس میں چیف جسٹس افتخار چودھری، وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلی شہباز شریف نے نوٹس لیا، تاہم کیس میں تاحال کوئی بھی اہم پیشرفت سامنے نہیں آئی ہے۔
اب تک ہونے والی تحقیقات میں سی آئی اے، خفیہ اداروں اور پولیس ٹیموں نے تحقیقات کیں اور تمام ٹیمیں ناکام رہیں۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور عبدالرب نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغلپورہ زیادتی کیس میں سی آئی اے اور انویسٹی گیشن سول لائن کی دو ٹیمیں تحقیقات کر رہی ہیں، محرم الحرام کے دوران دہشتگردی کے شدید خطرات ہیں اس کے باوجود مغلپورہ زیادتی کیس میں چند ایک مشکوک افراد سے تفتیش جاری ہے تاہم ابھی تک مرکزی ملزم گرفتار نہیں ہو سکا ہے۔ بچی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ بچی نے معمولات زندگی کا آغاز کر دیا ہے۔ دلخراش اور افسوسناک واقعہ کو بھلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق بچی کی تیسری اور آخری سرجری آئندہ چند روز تک کی جائے گی۔