پی آئی اے کی نجکاری کی خبریں قومی ادارے کیساتھ مذاق ہے چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے ملازمین کی جعلی ڈگری سےمتعلق مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پی آئی اے کی نجکاری کی خبریں قومی ادارے کے ساتھ مذاق ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور خسارے سے متعلق کیس پر سماعت کی۔
دوران سماعت پی آئی اے کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ پی آئی اے پر 426 ارب کا قرض ہو گیا ہے، نئی انتظامیہ پی آئی اے کی بحالی اور خسارہ کم کرنے کے لیے کوشاں ہے ، پی آئی اے کی بحالی کا یہ آخری موقع ہے، سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی ارشد محمود کو کام سے روک دیا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آخری موقع کیوں پی آئی اے کیوں نہیں چل سکتی ؟،پی آئی اے نئے جہاز خرید رہا ہے یا نہیں ؟، جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ پی آئی اے کے پاس پیسے ہوں گے تو جہاز خریدیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کو ملنے والا مالی بیل آوَٹ پیکج مہینوں میں ختم ہو جاتا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ایک جہاز کے لیے 700 ملازم کام کرتے ہیں ، پی آئی اے کو ادارہ چلانا آتا ہے یا نہیں؟، نجکاری کی باتیں قومی ادارے کے ساتھ مذاق ہے، اصل میں نظریں پی آئی اے کی نجکاری پر نہیں بلکہ نیویارک پر ہیں ، ریاستی ادارے کو بند ہونے نہیں دیں گے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ملازمین کی جعلی ڈگری سےمتعلق مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پی آئی اے ملازمین نے الخیر یونیورسٹی سے ڈگریاں لے رکھی ہیں اور الخیر یونیورسٹی تعلیمی اسناد فروخت کرتی ہے، جعلی ڈگری کے مقدمات یہاں سنیں گے اور جعلی ڈگری ملازمین کو ایک ایک کرکے نکالیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور خسارے سے متعلق کیس پر سماعت کی۔
دوران سماعت پی آئی اے کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ پی آئی اے پر 426 ارب کا قرض ہو گیا ہے، نئی انتظامیہ پی آئی اے کی بحالی اور خسارہ کم کرنے کے لیے کوشاں ہے ، پی آئی اے کی بحالی کا یہ آخری موقع ہے، سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی ارشد محمود کو کام سے روک دیا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آخری موقع کیوں پی آئی اے کیوں نہیں چل سکتی ؟،پی آئی اے نئے جہاز خرید رہا ہے یا نہیں ؟، جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ پی آئی اے کے پاس پیسے ہوں گے تو جہاز خریدیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کو ملنے والا مالی بیل آوَٹ پیکج مہینوں میں ختم ہو جاتا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ایک جہاز کے لیے 700 ملازم کام کرتے ہیں ، پی آئی اے کو ادارہ چلانا آتا ہے یا نہیں؟، نجکاری کی باتیں قومی ادارے کے ساتھ مذاق ہے، اصل میں نظریں پی آئی اے کی نجکاری پر نہیں بلکہ نیویارک پر ہیں ، ریاستی ادارے کو بند ہونے نہیں دیں گے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ملازمین کی جعلی ڈگری سےمتعلق مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پی آئی اے ملازمین نے الخیر یونیورسٹی سے ڈگریاں لے رکھی ہیں اور الخیر یونیورسٹی تعلیمی اسناد فروخت کرتی ہے، جعلی ڈگری کے مقدمات یہاں سنیں گے اور جعلی ڈگری ملازمین کو ایک ایک کرکے نکالیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔