پاک ایران گیس منصوبے پر پیشرفت

میڈیا رپورٹس میں غیر ملکی خبر رساں ادارے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایران نے پاک ایران گیس پائپ لائن...


Editorial November 10, 2013
ایران نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے گیس کی قیمت دوبارہ طے کرنے کے لیے پاکستان کو مذاکرات کی پیشکش کر دی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی / فائل

میڈیا رپورٹس میں غیر ملکی خبر رساں ادارے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایران نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے گیس کی قیمت دوبارہ طے کرنے کے لیے پاکستان کو مذاکرات کی پیشکش کر دی ہے۔ اس کو ایران کی جانب سے ایک اور مثبت پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے۔ نیشنل ایرانین گیس کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹرحامد رضا کا کہناہے معاہدے کے تحت گیس کے طے کردہ نرخوںمیں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ گزشتہ دنوں ایران کی جانب سے پاکستان کو قدرتی گیس کی فراہمی کا معاہدہ ترک کرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ امریکا کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کے باعث یہ گیس پائپ لائن منصوبہ تاخیرکا شکار ہو رہا ہے کیونکہ پاکستان اس منصوبے کے لیے رقم کا بندوبست نہیںکر پا رہا۔ اس کے علاوہ پاکستان یہ بھی چاہتا ہے کہ ایران پاکستان کے لیے گیس کی قیمتوں میں نظر ثانی کر کے اس کے نرخ میںکمی کرے۔ واضع رہے 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کے منصوبے سے پاکستان یومیہ 750 ملین یعنی پچتہر کروڑ مکعب فٹ گیس ایران سے درآمد کر سکتا ہے۔

امریکا نے چونکہ ایران کے جوہری پروگرام کے بہانے ایران پر پابندیاں عاید کر رکھی ہیں اس لیے وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایران سے گیس حاصل کرے بلکہ اس کے بجائے اس نے پاکستان کو وسط ایشیائی ریاستوں سے گیس حاصل کرنے کے ایک متبادل منصوبے کی تجویز پیش کی جو کہ بظاہر ممکن نظر نہیں آتی کیونکہ اس کے لیے مجوزہ پائپ لائن کو افغانستان سے گزرنا ہو گا جس کے تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں۔ ادھر اخبارات میں پاکستان کے سرکاری ذرایع کے حوالے سے خبر شایع ہوئی جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آیندہ مذاکرات میں امریکا پر زور دے گا کہ پاک ایران پائپ لائن پروجیکٹ کو امریکی پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دے دیا جائے۔ واضح رہے پاکستان اور امریکا کے درمیان 12نومبر سے واشنگٹن میں شروع ہونے والے دو طرفہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ میں پاکستان امریکا سے کہے گا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کے اربوں ڈالر کے منصوبے کو عالمی پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دے دیا جائے لیکن کیا امریکا پاکستان کی اس اپیل کو شرف قبولیت عطا کر دے گا اس کی کوئی گارنٹی نہیں دی جا سکتی۔

دوسری طرف ایران گیس کے ذخائر سے مالامال ہے اور ایران کے پارس گیس فیلڈ سے پاکستان اور بھارت کے صارفین کو منسلک کرنے کا 7.5 بلین ڈالرکے کثیر سرمائے کا یہ منصوبہ اپنی تشکیل کی ابتدا سے ہی بار بار تعطل کا شکار ہوتا چلا آ رہا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کے دورۂ امریکا کا تسلسل ان دوطرفہ اسٹرٹیجک مذاکرات میں دونوں ممالک کے تعلقات پر نظرثانی کا عندیہ دیا گیا ہے اور مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس موقع پر پاکستان کی توانائی کی ضروریات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی وفد کی نمایندگی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف مشترکہ طور پر کریں گے۔ واقف حال مصدقہ ذرایع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ وفد مذاکرات میں ان متوقع پابندیوں کا معاملہ اٹھائے گا جو ایران سے گیس لینے کی صورت میں پاکستان پر بھی لگائی جا سکتی ہیں۔

جب کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی توانائی ضروریات کے پیش نظر یہ ناگزیر ہے کہ پاکستان امریکا کو اپنی مجبوریوں پر قائل کرے۔ وزارت پٹرولیم کے ایک تجزیے کے مطابق بجلی کی پیداوارکے لیے فرنس آئل کی جگہ ایران سے درآمدہ گیس کے استعمال سے پاکستان کو سالانہ 2.4 بلین ڈالر کی بچت ہو سکے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایران پائپ لائن منصوبے کا دارومدار انھی مذاکرات کے کامیاب نتیجے پر منحصر ہے۔ امریکا اس منصوبے میں کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ دوسری جانب ذرایع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایران گیس منصوبے سے باز رکھنے کے لیے امریکا سستے داموں ایل این جی کی فراہمی پر راضی کرنے کی کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ امریکا میں حال ہی میں وسیع ذخائر کی دریافت کے بعد اگلے چند برس کے دوران امریکا ایل این جی کا دنیا بھر میں سب سے بڑا برآمد کنندہ ہو جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں