متنازعہ قانون پرخاموشی مظاہرین نے شاہ رخ خان کو آڑے ہاتھوں لے لیا

بالی ووڈ کے بڑے بڑے اداکاروہدایتکاراس معاملے پر نہ صرف آواز اٹھا چکے ہیں بلکہ مودی حکومت پرشدید تنقید بھی کرچکے ہیں


ویب ڈیسک January 14, 2020
متنازعہ قانون کے خلاف بہت سے اداکاروں نے لب کشائی نہیں کی جن میں سر فہرست بالی ووڈ خانزہی: فوٹو: فائل

مسلم مخالف متنازعہ قانون پرخاموشی اختیارکرنے پربالی ووڈ کے کنگ شاہ رخ خان کے مداح ایک بارپھر ان کے خلاف میدان میں آگئے ہیں اور شاہ رخ خان کوان کے ہی ہِٹ گانے کی مدد سے تنقید کا نشانہ بنادیا۔

مسلم مخالف متنازعہ قانون کے خلاف بھارت سخت احتجاجی تحاریک کی لپیٹ میں ہے جہاں ہرکوئی اپنے اپنے اندازمیں متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج کررہا ہے، جس میں عام عوام سے لے کربالی ووڈ کے اداکاربھی قطارمیں نظرآئے جنہوں نے بھارتی حکمرانوں کا اصل چہرہ ایک بار پھربے نقاب کیا۔

اس خبرکو بھی پڑھیں: جامعہ ملیہ معاملے پرخاموش بالی ووڈ خانز تنقید کی زد میں آگئے

تاہم متنازعہ قانون کے خلاف بہت سے اداکاروں نے لب کشائی نہیں کی جن میں سر فہرست بالی ووڈ خانزہیں جنہیں ان کے اس دوغلے پن پر پہلے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے معاملے پراکشے کمارکا دوغلا پن سامنے آگیا

ایک بارپھرنئی دہلی کے شاہین باغ میں متنازعہ قانون کے خلاف مظاہرین نے شاہ رخ خان کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ اداکارکو ان کی بلاک بسٹر فلم 'دل والے دلہنیا لے جائیں گے' کے معروف گانے 'تجھے دیکھا تو یہ جانا صنم' کی مدد سے تنقید کا نشانہ بنایا جو دیکھتے دیکھتے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔

مظاہرین نے گانا کچھ اس اندازمیں پڑھ کرسنایا؛

تجھے دیکھا تو یہ جانا صنم

شاہ رخ ہوگیا بے گانا صنم

یہ تو یقین آتا نہیں

کیا کہوں میں کیا نہ کہوں

تو سامنے دیکھتا رہا، ہم یہاں پِٹتے رہے

ہم نے آواز دی پر تُو آیا نہیں

تجھ کو دی ہے یہ کس نے قسم

https://twitter.com/Mubashshir_N/status/1215368952353677315

واضح رہے کہ بالی ووڈ کے بڑے بڑے اداکاروہدایتکاراس معاملے پر نہ صرف آواز اٹھا چکے ہیں بلکہ مودی حکومت پرشدید تنقید بھی کرچکے ہیں تاہم بالی ووڈ خانز کی جانب سے اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے منظور کیے جانے والے شہریت کے متنازع بل کے تحت 3 ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے 6 مذاہب کے غیرمسلم تارکین وطن جن میں ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ، جین اوربدھ مت شامل ہیں انہیں بھارت کی شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو بھارتی شہریت سے محروم رکھا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں