افغانستان کے عوام خطے میں دیرپا امن چاہتے ہیںحاجی محمد محقق

لاہور سینٹر فار پیس ریسرچ کے تحت انٹرا افغان ڈائیلاگ گول میز کانفرنس میں مقررین کا خطاب

لاہور سینٹر فار پیس ریسرچ کے تحت انٹرا افغان ڈائیلاگ گول میز کانفرنس میں مقررین کا خطاب

افغانستان میں جاری امن عمل کی تقویت کے لیے لاہور سینٹر فار پیس ریسرچ کے زیر اہتمام لاہور افغان امن پراسس کے تحت مقامی ہوٹل اسلام آباد میں انٹرا افغان ڈائیلاگ گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

لاہور سینٹر فار پیس ریسرچ کی کاوشوں سے افغان مذاکرات کا یہ سلسلہ جون 2019 میں بھوربن کانفرنس سے شروع ہوا تھا ، لاہور سینٹر فارپیس ریسرچ پوری دنیا کے سیاسی رہنماؤں ، پالیسی ساز اداروں کے ارکان اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے مابین قیام امن کے عظیم مقاصد کے حصول کے لیے باہمی بات چیت کے ذریعے تبادلہ خیالات کا موثر ترین پلیٹ فارم ہے۔

اس پلیٹ فارم کے تحت منعقد ہونیوالی اسلام آباد گول میز کانفرنس میں حزب وحدت مردم افغانستان کے سربراہ حاجی محمد محقق کی سربراہی میں 13 رکنی افغان وفد نے بھی شرکت کی۔


اسلام آباد گول میز کانفرنس افغان رہنماؤں کے مابین افغان گول میز کانفرنسز کے سلسلے کا پہلا باقاعدہ پروگرام تھا اسلام آباد گول میز کانفرنس کے دوران حزب وحدت مردم افغانستان کے رہنماؤں نے کہا کہ افغانستان میں صورتحال کو بہتر بنا کر امن و امان کو باضابطہ طور پرمنظم انداز میں یقینی بنانے کے لیے صرف افغان شہری ہی اپنے مقدر کا حتمی فیصلہ کرسکتے ہیں جوکہ افغان قیادت کی مفاہمت سے ہی ممکن ہے۔

حزب وحدت مردم افغانستان کے رہنماؤں نے افغان امن عمل کو آسان اور کامیاب بنانے کے لیے پاکستان کی پرخلوص عملی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے لاہور سینٹر فارپیس ریسرچ کے کردار کو بھی سراہا۔

حاجی محمد محقق نے کہا کہ افغانستان کے عوام پورے خطے میں دیرپا امن چاہتے ہیں اور قیام امن کے لیے مختلف فریقوں کے مابین جاری مذاکرات کی کامیابی کے لیے بھی پرامید ہیں، افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری کوششوں کی کامیابی کے لیے حزب وحدت مردم افغانستان کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

گول میز کانفرنس میں سابق سفیر محمد صادق ، سابق سفیر عارف درانی ، ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی ، ڈاکٹر سلمیٰ ملک ، ڈاکٹر عظمت حیات اور جمعہ خان صوفی نے بھی اپنے خطابات میں افغان امن کو یقینی بنانے کے لیے تمام فریقین کے مابین دوستانہ مذاکرات اور باہمی افہام و تفہیم سے جملہ معاملات حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
Load Next Story