اسلام آباد میں اسپتالوں اور کچہری کے لیے جگہ نہیں ہائی کورٹ
اسلام آباد میں نیلامی کے سوا دیگر پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی برقرار
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں نیلامی کے سوا دیگر پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت میں ایکوائر زمین کے متاثرین اور الاٹیز کو پلاٹ الاٹمنٹ کے کیس کی سماعت کی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی علی اعوان نے کمیشن کی رپورٹ پیش کی۔
ہائی کورٹ نے حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے اسلام آباد میں نیلامی کے سوا دیگر پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی برقرار رکھی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد میں کچہری کے لیے جگہ نہیں،ہسپتالوں کے لیے جگہ نہیں، یہاں کبھی بھی عام آدمی کو سہولت دینا ترجیح نہیں رہی، 1960سے جن کی زمینیں ایکوائر کی گئیں پہلے ان کو معاوضہ دیا جائے گا، لوگ پھر رہے ہیں ان کو آج تک انصاف نہیں ملا، یہ ریاست کی ناکامی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ لینڈ ایکوزیشن پوری دنیا میں حکومتیں مارکیٹ ریٹ سے زیادہ دیتی ہیں، جو بڑے لوگوں کو پلاٹ دئیے گئے کیوں نہ وہ متاثرین کوالاٹ کردئیے جائیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت تین فروری تک ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت میں ایکوائر زمین کے متاثرین اور الاٹیز کو پلاٹ الاٹمنٹ کے کیس کی سماعت کی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی علی اعوان نے کمیشن کی رپورٹ پیش کی۔
ہائی کورٹ نے حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے اسلام آباد میں نیلامی کے سوا دیگر پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پابندی برقرار رکھی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد میں کچہری کے لیے جگہ نہیں،ہسپتالوں کے لیے جگہ نہیں، یہاں کبھی بھی عام آدمی کو سہولت دینا ترجیح نہیں رہی، 1960سے جن کی زمینیں ایکوائر کی گئیں پہلے ان کو معاوضہ دیا جائے گا، لوگ پھر رہے ہیں ان کو آج تک انصاف نہیں ملا، یہ ریاست کی ناکامی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ لینڈ ایکوزیشن پوری دنیا میں حکومتیں مارکیٹ ریٹ سے زیادہ دیتی ہیں، جو بڑے لوگوں کو پلاٹ دئیے گئے کیوں نہ وہ متاثرین کوالاٹ کردئیے جائیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت تین فروری تک ملتوی کردی۔