کپاس کی پیداوار25فیصد بڑھ کر17لاکھ31گانٹھ تک پہنچ گئی

31 اگست تک پنجاب میں روئی کی پیداوار9 لاکھ67 ہزار اور سندھ میں7 لاکھ 63 ہزار بیلز رہی


Business Reporter September 03, 2012
31 اگست تک پنجاب میں روئی کی پیداوار9 لاکھ67 ہزار اور سندھ میں7 لاکھ 63 ہزار بیلز رہی. فوٹو فائل

ملک میں کپاس کی پیداوار کے حامل علاقوں میں31 اگست2012 تک 25 فیصد کے اضافے سے17لاکھ31ہزار245روئی کی گانٹھوں کی پیداوار ریکارڈ کی گئی۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پیر کو جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق زیرتبصرہ مدت تک پنجاب میں کپاس کی پیداوار کے حامل علاقوں میں9لاکھ 67 ہزار 654 گانٹھوں کے مساوی پھٹی جننگ فیکٹریوں میں پروسیسنگ کیلیے پہنچی جبکہ سندھ کے کاٹن بیلٹ سے7لاکھ 63ہزار 591روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی فیکٹریوں میں پہنچی۔

پی سی جی اے کی رپورٹ کے مطابق 31اگست تک ملک بھر کی ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے جننگ فیکٹریوں سے 15لاکھ 7 ہزار 767روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی گئی جبکہ 2ہزارروئی کی گانٹھیں مختلف ممالک کو برآمد کی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق 31 اگست 2012 تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر 2لاکھ 21ہزار 478روئی کی گانٹھوں کے ذخائر فروخت کے لیے دستیاب ہیں جن میں سے 47 ہزار347 پریسڈ بیلزاور1 لاکھ 74 ہزار131گانٹھیں پھٹی کی صورت میں جننگ فیکٹریوں میں موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 31 اگست2012 تک پنجاب میں 286 جبکہ سندھ میں154جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہوچکی ہیں۔ کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار 31اگست کو کپاس کے پیداواری اعدادوشمار جاری کیے گئے ہیں جبکہ اس سے قبل پیداواری اعدادوشمار کے بارے میں پہلی رپورٹ کا اجرا 30 ستمبرکو کیا جاتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال پنجاب اور سندھ کے بیشتر علاقوں میں فروری اورمارچ کے مہینوں کے دوران کپاس کی کاشت میں اضافے، نئی فصل کی آمد اورجننگ سیزن جون کے دوسرے ہفتے میں شروع ہونے جیسے عوامل کے باعث پی سی جی اے نے 31اگست کو کپاس کے پیداواری اعدادوشمار جاری کیے جو اب 30 اپریل تک ہر15 روز بعد جاری کیے جاتے رہیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ روئی کے برآمدی سودوں کی رجسٹریشن پر اگر غیر اعلانیہ پابندی نہ لگائی جاتی تو پاکستان سے گزشتہ 2ماہ کے دوران روئی کی برآمدی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا۔ انہوں نے بتایا کہ رواں ماہ کے اختتام تک روئی کی پیداوار میں 20 تا30 فیصد اضافے کے امکانات ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں