گلستان جوہر سادہ لباس پولیس اہلکاروں کا مکان پر دھاوا نوجوان کو ساتھ لے گئے

ایس ایس پی سینٹرل عامر فاروقی کی ایما پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، اہلخانہ کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا


Staff Reporter November 11, 2013
حیدری تھانے کی موبائل میں سادہ لباس افراد نے گلستان جوہر میں ایک مکان پر دھاوا بولا ، خواتین کو مغلظات بکیں ۔فوٹو:فائل

اعلیٰ پولیس حکام کی جانب سے اختیارات سے تجاوز کرنے، غنڈہ گردی، شہریوں کو گھروں سے اغوا کرنے اور ان پر جعلی مقدمات قائم کرنے کی بدترین مثال سامنے آگئی۔

ایس ایس پی سینٹرل عامر فاروقی کی ایما پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے حیدری تھانے کی موبائل میں سادہ لباس افراد نے گلستان جوہر میں ایک مکان پر دھاوا بولا ، خواتین کو مغلظات بکیں ، اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور نوجوان ثاقب الزماں درانی گھسیٹتے ہوئے اسلحے کے زور پر اپنے ہمراہ لے گئے ، ثاقب کے اہل خانہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ ثاقب آسٹریلیا میں رہتا تھا ، تقریباً ڈیڑھ برس قبل پاکستان میں اس کی شادی ہوئی تھی لیکن چند ماہ بعد ہی میاں بیوی کے درمیان اختلافات ہوگئے ، گھریلو ناچاقی کے باعث فیملی کورٹ میں کیس دائر کردیا گیا جس کے بعد ایک روز اچانک ہی اس کی اہلیہ گھر سے تمام زیورات ، نقدی اور گاڑی سمیت اپنے میکے چلی گئی ، اہل خانہ نے مزید بتایا کہ اس کے بعد ان کے گھر والوں پر پولیس اور غنڈہ عناصر کے ذریعے صلح کے لیے دبائو ڈالا جاتا رہا ، اسی دوران ایک بیٹی کی ولادت بھی ہوئی لیکن ثاقب کے سسرال والوں نے اس سے بھی ملنے نہیں دیا۔



ثاقب کا کہنا تھا کہ 7 نومبر کی شب 3 بجے پولیس موبائل میں سادہ لباس افراد ان کے گھر میں گھسے اور خواتین کو بھی مغلظات بکیں جبکہ تمام افراد پر تشدد کیا اور ثاقب کو گھسیٹتے ہوئے اپنے ہمراہ لے گئے ، اہل خانہ کے پوچھنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہوگئے ، بعدازاں انھیں 24 گھنٹے بعد پتہ چلا کہ ان کا بھائی ثاقب حیدری تھانے میں ہے جسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا ، وہ تھانے پہنچے تو انھیں ملنے نہیں دیا گیا ، بعدازاں اس پر چیک بائونس کا مقدمہ قائم کردیا گیا اور اگلے ہی روز اسے شارع نور جہاں پولیس کے حوالے کردیا جس نے ثاقب پر گھر میں گھس کر اہلیہ کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا مقدمہ قائم کردیا ، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس دوران ثاقب پر تشدد بھی کیا جاتا رہا، جب انھوں نے پولیس اہلکاروں سے دریافت کیا تو انھیں بتایا گیا کہ یہ سب کچھ ایس ایس پی سینٹرل عامر فاروقی کی ایما پر کیا جارہا ہے ، جب وہ لوگ عامر فاروقی سے ملنے گئے تو انھوں نے دبائو ڈالا کہ ثاقب کے سسرال والوں سے ان کی شرائط کے مطابق صلح کی جائے۔

اہل خانہ نے بتایا کہ وہ پولیس کی غنڈہ گردی سے تنگ آگئے ہیں، پولیس ان کے بھائی پر جھوٹے مقدمات درج کررہی ہے اور ستم ظریفی یہ کہ انھیں مزید دھمکیاں دی گئیں کہ عامر فاروقی کے زیر اثر ہر تھانے میں ثاقب کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے جبکہ ان سے رشوت بھی طلب کی جارہی ہے ، اہل خانہ نے آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ سے اپیل کی ہے کہ وہ واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ان کی داد رسی کریں اور ان کے بے گناہ بھائی کی رہائی میں اپنا کردار ادا کریں ، اہل خانہ نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس جناب افتخار محمد چوہدری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ایسے واقعات کا از خود نوٹس لیں تاکہ شہری پولیس گردی سے محفوظ رہ سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔