طالبان کی دھمکی صدر وزیراعظم چیف جسٹس کو پروگرام خفیہ رکھنے کا مشورہ

گورنراوروزیراعلیٰ سندھ کاسیکیورٹی پروٹوکول بھی بڑھادیاگیا،غیرملکی سفیروں اورڈپلومیٹک انکلیوکی سیکیورٹی بھی مزیدسخت

گورنراوروزیراعلیٰ سندھ کاسیکیورٹی پروٹوکول بھی بڑھادیاگیا،غیرملکی سفیروں اورڈپلومیٹک انکلیوکی سیکیورٹی بھی مزیدسخت. فوٹو: فائل

تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے اپنے امیرکابدلہ لینے کے اعلان پر وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کے حکم پرصدر،وزیراعظم،چیف جسٹس آف پاکستان اورڈپلومیٹک انکلیوکی سیکیورٹی مذیدسخت کردی گئی اور انھیں سیکیورٹی ایڈوائس بھی جاری کی گئی ہے کہ وہ اپنی نقل وحمل کے پروگرامز کوآخری وقت تک خفیہ رکھیں جبکہ وفاقی پولیس ، اسپیشل برانچ اوردیگرقانون نافذکرنے والے اداروںکوبھی ہدایت کی گئی ہے وہ وی وی آئی پی اوروی آئی پی موومنٹ کے تمام پروگرامز کوخفیہ رکھاکریں تاکہ کوئی ناخوشگوارواقعہ پیش نہ آسکے۔

وزارت داخلہ کے ذمے دارذرائع نے اتوار کو ایکسپریس کو بتایا کہ اسلام آبادمیںنہ صرف سفارتکاروں بلکہ پاکستان کے اہم دوست ممالک کے مقیم باشندوں کی بھی سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔اس ضمن میںوزارت داخلہ نے انسپکٹرجنرل پولیس اسلام آباداورچاروںصوبائی دارالحکومتوں کے چیف سیکریٹریزکوغیرملکی سفارتخانوںاورقونصیلٹ دفاترکی فول پروف سیکیورٹی کویقیننی بنانے کیلیے سرکاری مراسلہ بھیجا ہے،جس میں تجویزدی گئی ہے کہ کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلیے سیکیورٹی پلانزکوازسرنوتشکیل دیا جائے۔




دہشت گردی اورطالبان کی بعض اہم شخصیات کی دھمکیوں کے پیش نظر گورنرسندھ عشرت العباد کی سیکیورٹی کیلیے165 رینجرزاہلکارتعینات ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ دوسرے نمبرپر ہیں جن کی سیکیورٹی پر35 رینجرز اہلکار مامور ہیں۔دونوں حکومتی عہدیداروں کی سیکیورٹی پر درجنوں پولیس اہلکاربھی تعینات ہیں۔آئی این پی کے مطابق سابق وزیرداخلہ سینیٹررحمٰن ملک کوبھی در پیش سیکیورٹی خطرات کے باعث حکومت کی جانب سے انھیں بلٹ پروف گاڑی فراہم کردی گئی،انٹیلی جنس اداروں نے رحمٰن ملک پرحملے کاخدشہ ظاہر کیاہے ۔

Recommended Stories

Load Next Story