دہشت گردوں کو شہید قرار دینے پر شدید مذمتمنور حسن ہزاروں شہدا کی توہین پر معافی مانگیں ترجمان فوج
دہشتگرد کو شہید قرار دینا بے گناہ عوام اور فوجیوں کی شہادت کی توہین ہے،ترجمان پاک فوج
پاکستان کی فوج نے امیر جماعت اسلامی منورحسن کی جانب سے دہشتگردوں کو شہید قرار دینے کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے گمراہ کن اور ذاتی فائدے کیلیے قرار دیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایک ٹی وی پروگرام کے دوران دیا گیا منور حسن کا بیان غیرذمے دارانہ ہے اور اس سے پاک فوج میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، دہشتگرد کو شہید قرار دینا ہزاروں بے گناہ عوام اور فوجیوں کی شہادت کی توہین ہے، عوام جانتے ہیں کہ ریاست کے وفادار کون اور دشمن کون ہیں۔ مولانا مودودی کی جماعت کے امیرکی جانب سے فوجیوں کیخلاف بیان بدقسمتی ہے، منور حسن کا بیان گمراہ کن اور ذاتی فائدے کیلیے ہے، شہدا اور ان کے اہلخانہ کو منور حسن کی توثیق کی ضرورت نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ بیان تبصرے کے قابل بھی نہیں ہے، پاک فوج وطن سے مخلص ہے اور اپنے دشمنوں سے بہ خوبی آگاہ ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ فوج کے شہدا کے اہل خانہ سید منورحسن سے غیرمشروط معافی کا مطالبہ کرتے ہیں جب کہ فوج امید کرتی ہے کہ جماعت اسلامی اس بیان کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرے گی۔ترجمان نے منور حسن کے بیان کو ایک ایسی منطق قرار دیا جو سیاسی سہولت کے پیشِ نظر بنائی گئی ہو۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایک ٹی وی پروگرام کے دوران دیا گیا منور حسن کا بیان غیرذمے دارانہ ہے اور اس سے پاک فوج میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، دہشتگرد کو شہید قرار دینا ہزاروں بے گناہ عوام اور فوجیوں کی شہادت کی توہین ہے، عوام جانتے ہیں کہ ریاست کے وفادار کون اور دشمن کون ہیں۔ مولانا مودودی کی جماعت کے امیرکی جانب سے فوجیوں کیخلاف بیان بدقسمتی ہے، منور حسن کا بیان گمراہ کن اور ذاتی فائدے کیلیے ہے، شہدا اور ان کے اہلخانہ کو منور حسن کی توثیق کی ضرورت نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ بیان تبصرے کے قابل بھی نہیں ہے، پاک فوج وطن سے مخلص ہے اور اپنے دشمنوں سے بہ خوبی آگاہ ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ فوج کے شہدا کے اہل خانہ سید منورحسن سے غیرمشروط معافی کا مطالبہ کرتے ہیں جب کہ فوج امید کرتی ہے کہ جماعت اسلامی اس بیان کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرے گی۔ترجمان نے منور حسن کے بیان کو ایک ایسی منطق قرار دیا جو سیاسی سہولت کے پیشِ نظر بنائی گئی ہو۔