پی ٹی آئی کا دور حکومت گردشی قرضوں کا حجم 565 ارب روپے تک پہنچ گیا
1کھرب کا اضافہ پچھلے 6ماہ میں ہوا، حکومت مسلسل دوسری بار قرض میں کمی لانے کا آئی ایم ایف کا دیا گیا ہدف حاصل نہ کرسکی
PESHAWAR:
پاکستان تحریک انصاف کے دورحکومت میں گردشی قرضوں کا حجم 565 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ 100 ارب روپے کا اضافہ صرف پچھلے 6 ماہ کے دوران ہوا ہے۔
وزارت توانائی اور وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق توانائی کی مد میں دی گئی سبسڈیز ایڈجسٹ کرنے کے بعد رواں مالی سال جولائی تا دسمبر کے عرصے کے دوران گردشی قرضے میں ہونے والا اضافہ 17 ارب روپے ماہانہ تھا، جبکہ گردشی قرض میں اضافے کے حوالے سے حکومتی کا دعویٰ 10 ارب روپے ماہانہ تھا۔ سبسڈیز کے بغیر گردشی قرضے میں اضافے کی اوسط 29 ارب روپے ماہانہ تک جاپہنچتی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال کے ابتدائی نصف میں توانائی کی سبسڈیز کی مد میں 73 ارب روپے ادا کیے۔ حکومت اگرچہ کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش کررہی ہے مگر توانائی کے شعبے کی صورتحال پچھلے ایک سال میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کی صورت میں صارفین پر 405 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کے باوجود خراب ہے۔ وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق حکومت سال میں پانچویں بار بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 30 پیسے اضافہ کرنے جارہی ہے۔
رابطہ کرنے پر پاور ڈویژن کے ترجمان ظفریاب نے کہا کہ پہلے سال میں گردشی قرضے میں اضافہ ہوا کیوں کہ اقدامات کرنے میں وقت لگ گیا اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے بہت کم وقت بچا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں گردشی قرضے میں اضافہ 39 ارب سے 15 ارب ماہانہ پر آگیا۔ اگر حکومت نے کوششیں نہ کی ہوتیں تو پھر نصف سال میں گردشی قرضے مزید 300 ارب روپے بڑھ جاتے۔
اقتصادی سے جُڑی وزارتوں کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے گردشی قرض میں اضافے کے تخفیف شدہ 93 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں جولائی تا دسمبر کے دوران 100 ارب روپے کچھ اوپر اضافہ ہونے دیا۔ 6 ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام پر دستخط کے وقت آئی ایم ایف نے پاکستان کو جولائی تا دسمبر کے عرصے کے لیے گردشی قرضے میں اضافے کا ہدف 39 ارب روپے رکھا تھا جو بعدازاں پہلے جائزے کے موقع پر ہونے والے مذاکرات میں ہدف 93 ارب روپے کردیا گیا تھا۔
آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کے لیے گردشی قرض میں اضافے کا ہدف پہلے ہی 81 ارب روپے سے بڑھا کر 134 ارب روپے کردیا تھا۔ 6 ماہ کی کارکردگی کے پیش نظر جون تک گردشی قرض میں اضافے کو 134 ارب روپے تک محدود رکھنا بھی مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ تاہم وزارت توانائی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران بجلی کے نرخوں میں کے گئے اضافے کے ثمرات مالی سال کے بقیہ عرصے میں حاصل ہوں گے جس سے گردشی قرضے کو محدود رکھنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے دورحکومت میں گردشی قرضوں کا حجم 565 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ 100 ارب روپے کا اضافہ صرف پچھلے 6 ماہ کے دوران ہوا ہے۔
وزارت توانائی اور وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق توانائی کی مد میں دی گئی سبسڈیز ایڈجسٹ کرنے کے بعد رواں مالی سال جولائی تا دسمبر کے عرصے کے دوران گردشی قرضے میں ہونے والا اضافہ 17 ارب روپے ماہانہ تھا، جبکہ گردشی قرض میں اضافے کے حوالے سے حکومتی کا دعویٰ 10 ارب روپے ماہانہ تھا۔ سبسڈیز کے بغیر گردشی قرضے میں اضافے کی اوسط 29 ارب روپے ماہانہ تک جاپہنچتی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال کے ابتدائی نصف میں توانائی کی سبسڈیز کی مد میں 73 ارب روپے ادا کیے۔ حکومت اگرچہ کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش کررہی ہے مگر توانائی کے شعبے کی صورتحال پچھلے ایک سال میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کی صورت میں صارفین پر 405 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کے باوجود خراب ہے۔ وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق حکومت سال میں پانچویں بار بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 30 پیسے اضافہ کرنے جارہی ہے۔
رابطہ کرنے پر پاور ڈویژن کے ترجمان ظفریاب نے کہا کہ پہلے سال میں گردشی قرضے میں اضافہ ہوا کیوں کہ اقدامات کرنے میں وقت لگ گیا اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے بہت کم وقت بچا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں گردشی قرضے میں اضافہ 39 ارب سے 15 ارب ماہانہ پر آگیا۔ اگر حکومت نے کوششیں نہ کی ہوتیں تو پھر نصف سال میں گردشی قرضے مزید 300 ارب روپے بڑھ جاتے۔
اقتصادی سے جُڑی وزارتوں کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے گردشی قرض میں اضافے کے تخفیف شدہ 93 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں جولائی تا دسمبر کے دوران 100 ارب روپے کچھ اوپر اضافہ ہونے دیا۔ 6 ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام پر دستخط کے وقت آئی ایم ایف نے پاکستان کو جولائی تا دسمبر کے عرصے کے لیے گردشی قرضے میں اضافے کا ہدف 39 ارب روپے رکھا تھا جو بعدازاں پہلے جائزے کے موقع پر ہونے والے مذاکرات میں ہدف 93 ارب روپے کردیا گیا تھا۔
آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کے لیے گردشی قرض میں اضافے کا ہدف پہلے ہی 81 ارب روپے سے بڑھا کر 134 ارب روپے کردیا تھا۔ 6 ماہ کی کارکردگی کے پیش نظر جون تک گردشی قرض میں اضافے کو 134 ارب روپے تک محدود رکھنا بھی مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ تاہم وزارت توانائی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران بجلی کے نرخوں میں کے گئے اضافے کے ثمرات مالی سال کے بقیہ عرصے میں حاصل ہوں گے جس سے گردشی قرضے کو محدود رکھنے میں مدد ملے گی۔