چائے
وطن عزیز میں مقبول ترین مشروب کے حیران کن فوائد
چائے... جسے پاکستان اور اس کی ثقافت میں خاص اہمیت و مقبولیت حاصل ہے۔ وطن عزیز میں صوبہ خیبرپختونخوا کا ضلع مانسہرہ وہ مقام ہے، جہاں چائے پیدا ہوتی ہے، لیکن یہ پورے ملک کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے کیوں کہ پاکستان میں سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہی چائے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان دنیا میں چائے درآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔
سبز چائے قدیم روایات کی حامل ہے، جو ہزاروں برس قبل سے اس خطے میں استعمال کی جا رہی ہے، تاہم دودھ والی کالی چائے برطانوی سامراج کے دور میں یہاں متعارف کروائی گئی، جو آج بھی بہت زیادہ مقبول ہے، لیکن مدتوں بعد آج کی میڈیکل سائنس اس کے فوائد اور نقصانات پر آئے روز نت نئی تحقیقات کو سامنے لا رہی ہے، جس میں زیادہ تر دل کے امراض سے لے کر کینسر کو شکست دینے تک کے فوائد کو بیان کیا جاتا ہے، لیکن یہ وہ چائے نہیں، جو برصغیر پاک و ہند میں کثرت سے استعمال کی جاتی ہے یعنی دودھ اور چینی والی چائے۔
پاکستان میں چائے تواضع اور ذائقہ کے لئے استعمال کی جاتی ہے، جس میں طبی فوائد کو مدنظر نہیں رکھا جاتا، لیکن درحقیقت یہ ایک صحت مند خوراک ہے، کیوں کہ اس چائے میں دودھ ہوتا ہے نہ شکر، بلکہ چائے کے پتوں کو بھی بہت زیادہ مشینی عمل ( آج کل بازار سے ملنے والی ڈبوں میں پیک چائے) سے نہیں گزارا جاتا، پھر چائے کے پتوں کو پانی میں ڈال کر ابالا نہیں جاتا بلکہ پانی کو گرم کرنے کے بعد اس میں چائے کے پتے ڈالے جاتے ہیں۔
معروف امریکی آرتھوپیڈک سرجن انتھونی کوری کا کہنا ہے کہ ''جب بھی آپ چائے پیئے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس میں شوگر ہو نہ چائے کے پتوں کو بہت زیادہ مشینی عمل سے گزارا گیا ہو، کیوں کہ ان پتوں کو جتنا زیادہ مشینی عمل سے گزارا جائے گا، ان کے فوائد اتنے کم ہوتے چلے جائیں گے'' ڈاکٹر کوری کے مطابق ''چائے کے پودے (Camellia Sinensis) میں کثرت سے اینٹی آکسیڈنٹ پایا جاتا ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹ کا لفظی مطلب ہے ''آکسیجن کا توڑ کرنے والا'' اصل میں جسم میں ہر وقت کیمیائی عوامل ہوتے رہتے ہیں، جن کے باعث آکسیجن پیدا ہوتی ہے۔ آکسیجن یوں تو جسم کے لیے نہایت مفید ہے لیکن اس آکسیجن کی ایک خاص قسم ''فری ریڈیکل'' کہلاتی ہے، جو خلیوں کے اندر ایسی توڑ پھوڑ کا باعث بنتی ہے جیسے لوہے کی اشیا کو زنگ لگ جاتا ہے۔ ایک عام نظریہ یہ بھی ہے کہ فری ریڈیکلز کی اسی توڑ پھوڑ کے نتیجے میں انسان کے اندر بڑھاپے کے آثار پیدا ہوتے ہیں اور جسم مختلف قسم کی بیماریوں کو شکار ہوتا ہے'' لیکن یہاں ایک اہم سوال یہ جنم لیتا ہے کہ ایک دن میں کتنے کپ چائے پینی چاہیے؟ تو اس کا جواب انتھونی کوری دیتے ہیں کہ '' مختلف تحقیقات میں اس سوال کا جواب مختلف ہے، کیوں کہ چائے میں پائی جانے والی کیفین کا بہت زیادہ استعمال نقصان کا باعث بن سکتا ہے، لہذا میرے خیال میں ایک دن میں تین سے پانچ کپ سبز چائے کے استعمال سے نقصان کا احتمال کم ہوتا ہے۔''
چائے کا استعمال درست ہے یا نہیں، اس سے کتنا فائدہ یا کتنا نقصان ہو سکتا ہے؟ جیسے سوالات کا جواب ڈھونڈنے کے لئے میڈیکل سائنس کے ماہرین کی طرف سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، جو حتمی نتائج تک جاری رہے گا۔ تاہم یہاں ہم آپ کو جدید ترین تحقیقات کی روشنی میں چائے کے چند فوائد کے بارے میں آگاہ کریں گے۔
کینسر
چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ اور دیگر مرکبات کینسر کے خطرات کو کم کرنے کا باعث ہیں۔ امریکی ماہر خوراک اُما نیڈو کے مطابق '' چائے میں پائے جانے والے اجزاء جلدی، غدود، پھیپھڑے اور چھاتی کے سرطان کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ چائے کی مختلف اقسام کئی قسم کے کیسنرز پر اثرات مرتب کرتی ہیں، لہذا یوں ہم کہہ سکتے ہیںکہ چائے کا استعمال کینسر سے بچاؤ کا ایک سادہ سا طریقہ ہے'' دیگر ماہرین کے مطابق سبز چائے کا استعمال کرنے والی خواتین میں علاج کے بعد بریسٹ کینسر کے لوٹنے کے امکان کم ہوتے ہیں، اسی طرح آنتوں کے کینسر کا خطرہ بھی 30 فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔
جلد
کالی چائے کے استعمال سے جلدی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، جن میں سے سب سے بڑا فائدہ جلدی کینسر سے بچاؤ ہے۔ ڈاکٹر اُما نیڈو کہتی ہیں کہ '' گرم کالی چائے پینے سے انسانی جلد کو وہ طاقت ملتی ہے، جو کینسر سے بچاتی ہے'' اس کے علاوہ سبز چائے میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ کیل مہاسوں کو صاف کرنے میں نہایت معاون ہے، تاہم اس کے لئے چائے کو پینے کے بجائے ٹھنڈا کرکے فیس واش کے طور پر استعمال کیا جائے۔ اسی طرح سبز چائے فلیونوئڈز یعنی نباتاتی کیمیکلز سے بھرپور ہوتی ہے، جو سوجن سے تحفظ دیتی ہے۔ یہ مختلف اقسام کی الرجیز سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہے، مثال کے طور پر اس مشروب کے استعمال سے ناک کے اندرونی حصے کی سوجن میں کمی لائی جا سکتی، جو الرجی سے تحفظ کے لئے مددگار ثابت ہوتا ہے۔
ذیابطیس
روزانہ کالی چائے پینے سے یہ آپ کو ذیابطیس سے بچا سکتی ہے۔ کالی چائے کھانے کے بعد خون میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرنے میں نہایت معاون تصور کی جاتی ہے۔ ایشیاء پیسیفک جرنل آف کلنیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کالی چائے کا استعمال بلڈ شوگر میں کمی واقع کرتا ہے، خصوصاً جب آپ نے کھانا کھایا ہو کیوں کہ کھانے میں شوگر ہوتی ہے۔
دانت
سارا دن کھانے پینے سے دانت گندے ہو جاتے ہیں، جن سے پھر دانتوں میں کیڑا بھی لگنا شروع ہو جاتا ہے، لہذا ایسی صورت حال سے بچنے کے لئے بھی آپ کو چائے کی مدد لینی چاہیے۔ اورل اینڈ میکسیلوفیشل پیتھالوجی جرنل کی ایک تحقیق کے مطابق سبز چائے اپنے اندر اینٹی بیکٹریل خصوصیات رکھتی ہے، جو دانتوں کو کھوڑ پیدا کرنے والے جراثیم سے بچاتی ہے۔ اس کے علاوہ روزانہ سبز چائے پینے والوں کے دانتوں میں جلد کیڑا بھی نہیں لگتا، یوں آپ کے دانت صحت مند رہتے ہیں۔
امراض قلب
چائے کے اندر سوزش کے خلاف مدافعت کی صلاحیت ہوتی ہے، جو خون کی نالیوں کو صاف اور آرام دہ بناتی ہے، جس سے دل پر پریشر کم پڑتا ہے۔ ڈاکٹر کوری اور ڈاکٹر نیڈو کے خیال میں '' چائے کے اندر ''Catechins'' نامی مادہ ہوتا ہے، جو خون کی شریانوں میں سوزش پیدا نہیں ہونے دیتا، لہذا ایک دن میں تین کپ کالی چائے ضرور پینی چاہیے تاکہ آپ کا دل صحت مند اور خوش رہے''
یاداشت
اگر آپ خود یا آپ کا کوئی پیارا الزیمر (یاداشت میں کمی) کے مرض میں مبتلا ہو جائے تو یہ سوچ ہی ہمیں خوفزدہ کر دیتی ہے، لہذا یہ نہایت ضروری ہے کہ آپ اس بیماری کی ابتدائی علامات پر ہی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اس ضمن میں چائے بھی اپنا مثبت کردار ادا کر سکتی ہے۔سبز چائے کے دو اجزاء ایل تھیانائن اور کیفین توجہ اور ہوشیاری کی سطح میں نمایاں اضافہ کرتے ہیں۔ توانائی بخش دیگر مشروبات کے مقابلے میں سبز چائے کے استعمال سے اعصابی تناؤ اور خلجان جیسی کیفیات میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔ ڈاکٹر نیڈو کے مطابق '' سبز چائے میں موجود اجزا ذہنی دباؤ اور الزیمر کے خلاف آپ کی قوت مدافعت کو بڑھانے میں نہایت معاون ہیں، یہ اجزاء ایسے خلیوں کو نقصان پہنچنے سے بچاتے ہیں، جو دماغی امراض کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں''
نیند
جو لوگ بے خوابی کا شکار رہتے ہیں، ان کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ اپنے تاثر سے بالکل برعکس چائے نیند کو بہتر بناتی ہے، لیکن یہ چائے وہ نہیں ہونی چاہیے، جو ہم پاکستانی پیتے ہیں یعنی دودھ اور چینی والی چائے۔ ڈاکٹر نیڈو بتاتی ہیں کہ '' مشرقی ایشیاء میں بنائے جانے والی روایتی چائے نیند اور نتیجتاً معیار زندگی کو بھی بہتر بناتی ہے۔ یہ چائے مختلف جڑی بوٹیوں سے تیار کی جاتی ہے۔''
آنکھیں
طبی ماہرین کے مطابق سبز چائے کے ٹی بیگ کو گیلا کرکے آنکھوں پر پندرہ سے بیس منٹ تک پھیرا یا دبایا جائے تو اس سے تھکی ہوئی یا سوجی ہوئی آنکھوں کو سکون ملتا ہے اور وہ تازہ دم ہوجاتی ہیں۔
دمہ
سبز چائے میں موجود ایک اینٹی آکسائیڈنٹ کیورسیٹن ماسٹ نامی خلیات میں ایسے اجزاء میں جگہ بنالیتا ہے جو الرجی کے علاج کا باعث بنتے ہیں۔ لہذا روزانہ دو کپ سبز چائے کا استعمال دمہ کی علامات کو دور رکھنے میں فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
استحالہ
استحالہ (میٹابولزم) یعنی غذا کے جزو بدن بننے کے عمل کی خرابی سے انسان کی مجموعی صحت گر سکتی ہے، لہذا اس کیمیائی عمل کو توانا رکھنا نہایت ضروری ہے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر کوری کا کہنا ہے کہ '' چائے میں شامل کیفین جس میں موجود چربی کو زائل کرکے نہ صرف ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ بلکہ میٹابولزم کو تقویت پہنچاتی ہے، تاہم اس میں چائے کی مقدار کو ضرور مدنظر رکھیں۔ایک کپ سبز چائے میں 40 ملی گرام کیفین ہوتی اور ایک روز میں انسانی جسم کو 3 سو سے 4 سو تک ہی اسے حاصل کرنا چاہیے، اس سے زیادہ کیفین کا حصول جسم کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔''
سبز چائے قدیم روایات کی حامل ہے، جو ہزاروں برس قبل سے اس خطے میں استعمال کی جا رہی ہے، تاہم دودھ والی کالی چائے برطانوی سامراج کے دور میں یہاں متعارف کروائی گئی، جو آج بھی بہت زیادہ مقبول ہے، لیکن مدتوں بعد آج کی میڈیکل سائنس اس کے فوائد اور نقصانات پر آئے روز نت نئی تحقیقات کو سامنے لا رہی ہے، جس میں زیادہ تر دل کے امراض سے لے کر کینسر کو شکست دینے تک کے فوائد کو بیان کیا جاتا ہے، لیکن یہ وہ چائے نہیں، جو برصغیر پاک و ہند میں کثرت سے استعمال کی جاتی ہے یعنی دودھ اور چینی والی چائے۔
پاکستان میں چائے تواضع اور ذائقہ کے لئے استعمال کی جاتی ہے، جس میں طبی فوائد کو مدنظر نہیں رکھا جاتا، لیکن درحقیقت یہ ایک صحت مند خوراک ہے، کیوں کہ اس چائے میں دودھ ہوتا ہے نہ شکر، بلکہ چائے کے پتوں کو بھی بہت زیادہ مشینی عمل ( آج کل بازار سے ملنے والی ڈبوں میں پیک چائے) سے نہیں گزارا جاتا، پھر چائے کے پتوں کو پانی میں ڈال کر ابالا نہیں جاتا بلکہ پانی کو گرم کرنے کے بعد اس میں چائے کے پتے ڈالے جاتے ہیں۔
معروف امریکی آرتھوپیڈک سرجن انتھونی کوری کا کہنا ہے کہ ''جب بھی آپ چائے پیئے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس میں شوگر ہو نہ چائے کے پتوں کو بہت زیادہ مشینی عمل سے گزارا گیا ہو، کیوں کہ ان پتوں کو جتنا زیادہ مشینی عمل سے گزارا جائے گا، ان کے فوائد اتنے کم ہوتے چلے جائیں گے'' ڈاکٹر کوری کے مطابق ''چائے کے پودے (Camellia Sinensis) میں کثرت سے اینٹی آکسیڈنٹ پایا جاتا ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹ کا لفظی مطلب ہے ''آکسیجن کا توڑ کرنے والا'' اصل میں جسم میں ہر وقت کیمیائی عوامل ہوتے رہتے ہیں، جن کے باعث آکسیجن پیدا ہوتی ہے۔ آکسیجن یوں تو جسم کے لیے نہایت مفید ہے لیکن اس آکسیجن کی ایک خاص قسم ''فری ریڈیکل'' کہلاتی ہے، جو خلیوں کے اندر ایسی توڑ پھوڑ کا باعث بنتی ہے جیسے لوہے کی اشیا کو زنگ لگ جاتا ہے۔ ایک عام نظریہ یہ بھی ہے کہ فری ریڈیکلز کی اسی توڑ پھوڑ کے نتیجے میں انسان کے اندر بڑھاپے کے آثار پیدا ہوتے ہیں اور جسم مختلف قسم کی بیماریوں کو شکار ہوتا ہے'' لیکن یہاں ایک اہم سوال یہ جنم لیتا ہے کہ ایک دن میں کتنے کپ چائے پینی چاہیے؟ تو اس کا جواب انتھونی کوری دیتے ہیں کہ '' مختلف تحقیقات میں اس سوال کا جواب مختلف ہے، کیوں کہ چائے میں پائی جانے والی کیفین کا بہت زیادہ استعمال نقصان کا باعث بن سکتا ہے، لہذا میرے خیال میں ایک دن میں تین سے پانچ کپ سبز چائے کے استعمال سے نقصان کا احتمال کم ہوتا ہے۔''
چائے کا استعمال درست ہے یا نہیں، اس سے کتنا فائدہ یا کتنا نقصان ہو سکتا ہے؟ جیسے سوالات کا جواب ڈھونڈنے کے لئے میڈیکل سائنس کے ماہرین کی طرف سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، جو حتمی نتائج تک جاری رہے گا۔ تاہم یہاں ہم آپ کو جدید ترین تحقیقات کی روشنی میں چائے کے چند فوائد کے بارے میں آگاہ کریں گے۔
کینسر
چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ اور دیگر مرکبات کینسر کے خطرات کو کم کرنے کا باعث ہیں۔ امریکی ماہر خوراک اُما نیڈو کے مطابق '' چائے میں پائے جانے والے اجزاء جلدی، غدود، پھیپھڑے اور چھاتی کے سرطان کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ چائے کی مختلف اقسام کئی قسم کے کیسنرز پر اثرات مرتب کرتی ہیں، لہذا یوں ہم کہہ سکتے ہیںکہ چائے کا استعمال کینسر سے بچاؤ کا ایک سادہ سا طریقہ ہے'' دیگر ماہرین کے مطابق سبز چائے کا استعمال کرنے والی خواتین میں علاج کے بعد بریسٹ کینسر کے لوٹنے کے امکان کم ہوتے ہیں، اسی طرح آنتوں کے کینسر کا خطرہ بھی 30 فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔
جلد
کالی چائے کے استعمال سے جلدی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، جن میں سے سب سے بڑا فائدہ جلدی کینسر سے بچاؤ ہے۔ ڈاکٹر اُما نیڈو کہتی ہیں کہ '' گرم کالی چائے پینے سے انسانی جلد کو وہ طاقت ملتی ہے، جو کینسر سے بچاتی ہے'' اس کے علاوہ سبز چائے میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ کیل مہاسوں کو صاف کرنے میں نہایت معاون ہے، تاہم اس کے لئے چائے کو پینے کے بجائے ٹھنڈا کرکے فیس واش کے طور پر استعمال کیا جائے۔ اسی طرح سبز چائے فلیونوئڈز یعنی نباتاتی کیمیکلز سے بھرپور ہوتی ہے، جو سوجن سے تحفظ دیتی ہے۔ یہ مختلف اقسام کی الرجیز سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہے، مثال کے طور پر اس مشروب کے استعمال سے ناک کے اندرونی حصے کی سوجن میں کمی لائی جا سکتی، جو الرجی سے تحفظ کے لئے مددگار ثابت ہوتا ہے۔
ذیابطیس
روزانہ کالی چائے پینے سے یہ آپ کو ذیابطیس سے بچا سکتی ہے۔ کالی چائے کھانے کے بعد خون میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرنے میں نہایت معاون تصور کی جاتی ہے۔ ایشیاء پیسیفک جرنل آف کلنیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کالی چائے کا استعمال بلڈ شوگر میں کمی واقع کرتا ہے، خصوصاً جب آپ نے کھانا کھایا ہو کیوں کہ کھانے میں شوگر ہوتی ہے۔
دانت
سارا دن کھانے پینے سے دانت گندے ہو جاتے ہیں، جن سے پھر دانتوں میں کیڑا بھی لگنا شروع ہو جاتا ہے، لہذا ایسی صورت حال سے بچنے کے لئے بھی آپ کو چائے کی مدد لینی چاہیے۔ اورل اینڈ میکسیلوفیشل پیتھالوجی جرنل کی ایک تحقیق کے مطابق سبز چائے اپنے اندر اینٹی بیکٹریل خصوصیات رکھتی ہے، جو دانتوں کو کھوڑ پیدا کرنے والے جراثیم سے بچاتی ہے۔ اس کے علاوہ روزانہ سبز چائے پینے والوں کے دانتوں میں جلد کیڑا بھی نہیں لگتا، یوں آپ کے دانت صحت مند رہتے ہیں۔
امراض قلب
چائے کے اندر سوزش کے خلاف مدافعت کی صلاحیت ہوتی ہے، جو خون کی نالیوں کو صاف اور آرام دہ بناتی ہے، جس سے دل پر پریشر کم پڑتا ہے۔ ڈاکٹر کوری اور ڈاکٹر نیڈو کے خیال میں '' چائے کے اندر ''Catechins'' نامی مادہ ہوتا ہے، جو خون کی شریانوں میں سوزش پیدا نہیں ہونے دیتا، لہذا ایک دن میں تین کپ کالی چائے ضرور پینی چاہیے تاکہ آپ کا دل صحت مند اور خوش رہے''
یاداشت
اگر آپ خود یا آپ کا کوئی پیارا الزیمر (یاداشت میں کمی) کے مرض میں مبتلا ہو جائے تو یہ سوچ ہی ہمیں خوفزدہ کر دیتی ہے، لہذا یہ نہایت ضروری ہے کہ آپ اس بیماری کی ابتدائی علامات پر ہی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اس ضمن میں چائے بھی اپنا مثبت کردار ادا کر سکتی ہے۔سبز چائے کے دو اجزاء ایل تھیانائن اور کیفین توجہ اور ہوشیاری کی سطح میں نمایاں اضافہ کرتے ہیں۔ توانائی بخش دیگر مشروبات کے مقابلے میں سبز چائے کے استعمال سے اعصابی تناؤ اور خلجان جیسی کیفیات میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔ ڈاکٹر نیڈو کے مطابق '' سبز چائے میں موجود اجزا ذہنی دباؤ اور الزیمر کے خلاف آپ کی قوت مدافعت کو بڑھانے میں نہایت معاون ہیں، یہ اجزاء ایسے خلیوں کو نقصان پہنچنے سے بچاتے ہیں، جو دماغی امراض کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں''
نیند
جو لوگ بے خوابی کا شکار رہتے ہیں، ان کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ اپنے تاثر سے بالکل برعکس چائے نیند کو بہتر بناتی ہے، لیکن یہ چائے وہ نہیں ہونی چاہیے، جو ہم پاکستانی پیتے ہیں یعنی دودھ اور چینی والی چائے۔ ڈاکٹر نیڈو بتاتی ہیں کہ '' مشرقی ایشیاء میں بنائے جانے والی روایتی چائے نیند اور نتیجتاً معیار زندگی کو بھی بہتر بناتی ہے۔ یہ چائے مختلف جڑی بوٹیوں سے تیار کی جاتی ہے۔''
آنکھیں
طبی ماہرین کے مطابق سبز چائے کے ٹی بیگ کو گیلا کرکے آنکھوں پر پندرہ سے بیس منٹ تک پھیرا یا دبایا جائے تو اس سے تھکی ہوئی یا سوجی ہوئی آنکھوں کو سکون ملتا ہے اور وہ تازہ دم ہوجاتی ہیں۔
دمہ
سبز چائے میں موجود ایک اینٹی آکسائیڈنٹ کیورسیٹن ماسٹ نامی خلیات میں ایسے اجزاء میں جگہ بنالیتا ہے جو الرجی کے علاج کا باعث بنتے ہیں۔ لہذا روزانہ دو کپ سبز چائے کا استعمال دمہ کی علامات کو دور رکھنے میں فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
استحالہ
استحالہ (میٹابولزم) یعنی غذا کے جزو بدن بننے کے عمل کی خرابی سے انسان کی مجموعی صحت گر سکتی ہے، لہذا اس کیمیائی عمل کو توانا رکھنا نہایت ضروری ہے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر کوری کا کہنا ہے کہ '' چائے میں شامل کیفین جس میں موجود چربی کو زائل کرکے نہ صرف ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ بلکہ میٹابولزم کو تقویت پہنچاتی ہے، تاہم اس میں چائے کی مقدار کو ضرور مدنظر رکھیں۔ایک کپ سبز چائے میں 40 ملی گرام کیفین ہوتی اور ایک روز میں انسانی جسم کو 3 سو سے 4 سو تک ہی اسے حاصل کرنا چاہیے، اس سے زیادہ کیفین کا حصول جسم کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔''