نجی اسکولوں کا پھیلاؤ بیشتر علاقوں شاہراہوں پر ٹریفک جام کا مسئلہ گمبھیر

متعلقہ حکام اوراسٹیک ہولڈرزکی لاپرواہی کے سبب اسکول لگنے اورچھٹی کے وقت اسکولوں کے اطراف گاڑیوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں

کیمپس کے اندر کے معاملات کے ذمے دار ہیں، نجی اسکولز، بعض اسکولوں نے ٹریفک جام سے نمٹنے کیلیے گارڈزکی خدمات حاصل کر لیں۔ فوٹو: فائل

کراچی میں منصوبہ بندی کے بغیرنجی اسکولوں کے پھیلاؤ نے شہرکے بیشترعلاقوں اوراہم شاہراہوں پر ٹریفک جام کے مسئلے کومزیدگمبھیرکردیاہے.

نجی تعلیمی اداروں میں اسکول لگنے اورچھٹی کے اوقات میں اس ٹریفک جام میں پھنس کروہ شہری بھی متاثر ہو رہے ہیں جو محض ان شاہراہوں سے گزرتے ہیں لیکن اسکولوں کے باہر اور اطراف میں ٹریفک جام سے ان کا کوئی براہ راست تعلق نہیں ہوتا کیونکہ وہ ناتوٹریفک جام کے قریب واقع متعلقہ اسکول میں اپنے بچوں کو لینے آئے ہوئے ہوتے ہیں اورنہ ہی وہ اسکول ٹرانسپورٹ کے شعبے سے وابستہ ہیں۔

چند روز قبل کراچی کے تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی 20 دسمبر سے کی گئی تعطیلات نے شہرکے نجی اسکولوں کے اطراف صبح اوردوپہرمیں چھٹی کے اوقات میں ٹریفک جام کے اس مسئلے کوعارضی طورپرختم کر دیا تھا جو یکم جنوری کے بعد اسکول کھلتے ہی دوبارہ شروع ہوگیا۔

موسم سرما کی تعطیلات میں کراچی کے قدیم، معروف اورپوش علاقوں میں قائم نجی اسکولوں کے اطراف صبح اوردوپہرکے اوقات میں سڑکیں خالی تھیں یا صرف معمول کاٹریفک رواں تھیں لیکن یہ معمول کاٹریفک محض 11روزکی تعطیلات کے بعد دوبارہ ٹریفک کے اژدھام میں تبدیل ہوگیا۔


متعلقہ حکام اوراسٹیک ہولڈرزکی عدم توجہی اور لاپرواہی کے سبب یکم جنوری 2020سے اسکول کھلنے کے ساتھ ہی شہرکی مختلف شاہراہوں پراسکول لگنے اور چھٹی کے اوقات میں ٹریفک جام کے یہ مسائل ایک بارپھرشروع ہوچکے ہیں۔

کراچی کے ان علاقوں میں سرفہرست صدر، الیکٹرانکس مارکیٹ،ایم اے جناح روڈ، کلفٹن، ڈیفنس، پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی (فیروز آباد پولیس اسٹیشن تاشارع فیصل)،بلوچ کالونی فلائی اوور، گلشن اقبال،ابوالحسن اصفہانی روڈ،فیڈرل بی ایریا(عائشہ منزل تاطاہرولاچورنگی؍واٹرپمپ تاکیفے پیالہ)،نارتھ ناظم آباد (ضیا الدین اسپتال تاکے ڈی اے چورنگی اورضیاء الدین اسپتال تالنڈی کوتل چورنگی)،ناظم آباد ودیگرعلاقے شامل ہیں، ان علاقوں میں قائم نجی اسکولوں میں ''بی وی ایس پارسی ،ماماپارسی،کراچی گرامراسکول (دونوں کیمپسز)،سینٹ پیٹرک ،سینٹ جوزف ،سینٹ مائیکل، سٹی اسکول ،جعفرپبلک اسکول،بیکن ہاؤس اسکول،میٹروپولیٹن اسکول ،میٹروپولیس اکیڈمی، فاؤنڈیشن اسکول،داؤدپبلک اسکول، جنریشن اسکول اورہیپی پیلس اسکول سمیت دیگرکئی تعلیمی ادارے شامل ہیں جن کے اطراف صبح اورچھٹی کے اوقات میں ٹریفک جام وہاں سے گزرنے والے افراداوران اسکولوں کے اطراف رہنے والے مکین بھی شدیدمتاثرہیں، زیادہ ترنجی اسکول ایسے ہیں جومختلف فورمز پراس حوالے سے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کی انتظامیہ محض کیمپس کے اندرکے معاملات کی ذمے دارہیں۔

اسکول سے منسلک ٹرانسپورٹ اوراطراف کی سڑکوں پر ٹریفک جام سے ان کاتعلق نہیں، کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس میں قائم جعفرپبلک اسکول سمیت چند ایک اورادارے ایسے ہیں جنھوں نے اسکول کے کیمپس کے باہرٹریفک جام سے بچنے اوراس کی منیجمنٹ کے لیے سیکیورٹی گارڈزکی خدمات حاصل کی ہوئی ہیں جن کی کوشش ہوتی ہے کہ رش کے باوجود اسکول کے اطراف ٹریفک کی روانی جاری رہے۔

صورتحال پر محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ کے ایک افسرکا''ایکسپریس''سے کہناتھاکہ ان کاماتحت ادارہ ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنزسندھ نجی اسکولوں کی ایک رجسٹریشن اتھارٹی ہے جس کا کام اسکولوں کی رجسٹریشن اوررجسٹریشن سے متعلق قوائد کوجانچنا،ان اسکولوں کی مانیٹرنگ اورفیس اسٹریکچرکے حوالے سے قوانین کانفاذہے یہ معاملات دراصل محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کے ہیں۔

ڈائریکٹر ٹریفک انجینئرنگ بیورو محمد اقبال کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا ترجیحی حل تو یہ ہے کہ اسکول انتظامیہ اپنے شیڈول میں کچھ تبدیلی لے آئیں، پرائمری کلاسز کی ٹائمنگ صبح8بجے اور چھٹی2بجے کریں اور سیکنڈری کلاسز کی ٹائمنگ صبح7بجے اور چھٹی ڈھائی بجے کریں، دوسرا حل انھوں نے بتایا کہ ڈرئیورز حضرات سڑک کی ایک لین پر پارکنگ کریں اور تمام طالبعلموں کو پابند کیا جائے کہ وہ وینز کا استعمال کریں اور والدین کی نجی گاڑیوں پر اسکولوں میں پک اینڈ ڈراپ پر مکمل پابندی عائد کردی جائے۔
Load Next Story