ملک کی جیلوں میں ہزاروں قیدی ایڈز اور دیگر مہلک بیماریوں کا شکار
خطرناک بیماریوں کا شکار قیدیوں میں خواتین بھی شامل ہیں، حکومتی رپورٹ
WASHINGTON:
ملک بھر کی جیلوں میں ہزاروں قیدی ایچ آئی وی ایڈز اور دیگر مہلک بیماریوں کا شکار ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی گئی، جس میں ہزاروں قیدیوں کے ایڈز سمیت دیگر خطرناک بیماریوں کے شکار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک بھر کی جیلوں میں کل 5189 قیدی انتہائی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہیں، جن میں سے 425 قیدی ایڈز اور 1832 ہیپاٹائٹس کے مریض ہیں پنجاب کی جیلوں میں 255 مرد اور 2 خواتین، سندھ میں 115 مرد اور ایک عورت، خیبر پختون میں 39 ، جب کہ بلوچستان کی جیلوں میں 13 قیدی ایچ آئی وی ایڈز کے مریض ہیں۔ اس کے علاوہ پنجاب کی جیلوں میں 290 مرد اور 8 عورتیں ذہنی مرض میں مبتلا ہیں، اس کے علاوہ سندھ میں 50، کے پی میں 235 اور بلوچستان میں 11 قیدی ذہنی مریض ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر کی جیلوں میں 65 فیصد سے زیادہ قیدی سزا یافتہ ہی نہیں اور کیسز زیر سماعت ہیں، پنجاب کی جیلوں میں قید 55 فیصد، خیبر پختونخوا میں 71 ، سندھ میں 70 اور بلوچستان میں 59 فیصد قیدیوں کے کیسز کا فیصلہ ہی نہیں ہوا۔
ملک بھر کی جیلوں میں ہزاروں قیدی ایچ آئی وی ایڈز اور دیگر مہلک بیماریوں کا شکار ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی گئی، جس میں ہزاروں قیدیوں کے ایڈز سمیت دیگر خطرناک بیماریوں کے شکار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک بھر کی جیلوں میں کل 5189 قیدی انتہائی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہیں، جن میں سے 425 قیدی ایڈز اور 1832 ہیپاٹائٹس کے مریض ہیں پنجاب کی جیلوں میں 255 مرد اور 2 خواتین، سندھ میں 115 مرد اور ایک عورت، خیبر پختون میں 39 ، جب کہ بلوچستان کی جیلوں میں 13 قیدی ایچ آئی وی ایڈز کے مریض ہیں۔ اس کے علاوہ پنجاب کی جیلوں میں 290 مرد اور 8 عورتیں ذہنی مرض میں مبتلا ہیں، اس کے علاوہ سندھ میں 50، کے پی میں 235 اور بلوچستان میں 11 قیدی ذہنی مریض ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر کی جیلوں میں 65 فیصد سے زیادہ قیدی سزا یافتہ ہی نہیں اور کیسز زیر سماعت ہیں، پنجاب کی جیلوں میں قید 55 فیصد، خیبر پختونخوا میں 71 ، سندھ میں 70 اور بلوچستان میں 59 فیصد قیدیوں کے کیسز کا فیصلہ ہی نہیں ہوا۔