قوت بصارت سے محروم قوم کی بیٹی منزہ الیاس

نابینامنزہ الیاس بیک وقت جوڈو، ننجا، کاتاز کے ساتھ رننگ، شاٹ پٹ اور لانگ جمپ کی بھی انٹرنیشنل پلیئر ہیں

آنکھوں پر پٹی باندھ کر اسٹک فائٹ اور نان چک میں تو ان کا کوئی ثانی ہی نہیں، فوٹوایکسپریس

قوت بصارت سے مکمل محروم قوم کی ایک بیٹی ایسی بھی ہے جو بیک وقت جوڈو، ایتھلیٹکس سمیت ملٹی گیمز کی انٹرنیشنل پلیئر ہیں۔

گجرات سے تعلق رکھنےو الی 22 سالہ نابینا منزہ الیاس ملائشیا میں شیڈول پیرا اولمپکس گیمز میں2 میڈلز جیت کر ملک وقوم کا نام روشن بھی کر چکی ہیں۔ آنکھوں پر پٹی باندھ کر اسٹک فائٹ اور نان چک میں تو ان کا کوئی ثانی ہی نہیں، غیر معمولی صلاحیت کی حامل اس خاتون نے لاہور میں شیڈول پری پیرا اولمپکس کی تیاریوں کے لئے لگائے گئے کیمپ میں بھی حصہ لیا اور اپنی کارکردگی سے ایک بار پھر ملک وقوم کا نام روشن کرنے کے لئے پر عزم دکھائی دیں۔

نابینامنزہ الیاس بیک وقت جوڈو، ننجا، کاتاز کے ساتھ رننگ، شاٹ پٹ اور لانگ جمپ کی بھی انٹرنیشنل پلیئر ہیں۔ منزہ الیاس10 سال کی تھیں جب والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا، والدہ گھروں میں کام کر کے 6 بچوں کا پیٹ پالتی ہیں۔



منزہ نے غربت کو بھی آڑے نہیں آنے دیا اور قومی سطح پر کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے کے بعد ملائشیا میں شیڈول پیرا اولمپکس کے دوران رننگ اور شاٹ پٹ میں 2 برونز میڈلز جیت کر ملک وقوم کا نام بھی روشن کیا۔


اس حوالے سے منزہ الیاس کا کہنا ہے کہ گجرات کی رہنے والی ہوں اور ایف اے پاس ہوں، ہم چھ بہن بھائی ہیں، میرے علاوہ تمام دیکھ سکتے ہیں، دس سال کی تھی کہ والد بھی اس دنیا سے رخصت ہو گئے، اس کے بعد سے میری والدہ گھروں میں کام کاج کر کے ہمارا پیٹ پال رہی ہیں۔ ابتداءمیں اتھلیکٹس مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور100 میٹر اور شاٹ پٹ مقابلوں میں قومی ریکارڈز بنائے۔



بعد ازاں اپنے استاد غلام عباس کی طرف سے راہنمائی ملنے کے بعد جوڈو بھی شروع کردی، میرے لئے خوشی کے وہ دن تھے جب میں 2013ءمیں ملائشیا میں ہونے والی پیرا اولمپکس میں پاکستان کے لئے 2 میڈلز جیتنے میں کامیاب رہی،اب ایک بار پھر انگلینڈ میں شیڈول پری پیرا اولمپکس کی تیاری کر رہی ہوں، پرامید ہوں کہ ایک بار پھر اپنی کارکردگی سے سبز ہلالی پرچم لہرانے میں کامیاب رہوں گی۔



منزہ الیاس نے حکومت سے باقاعدہ مالی سپورٹ کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔کوچ غلام عباس کا کہنا ہے کہ نابینا افراد بھی ٹیلنٹ کے لحاظ سے کسی سے بھی کم نہیں۔منزہ الیاس اتھلیٹکس، جوڈو کے ساتھ اسٹک فائٹ اس مہارت کے ساتھ کرتی ہیں کہ عام آدمی ان کا مقابلہ کر ہی نہیں سکتا،میرے رائے میں حکومت کی طرف سے اصل سرپرستی کے مستحق قوت بصارت سے محروم لوگ ہی ہیں، حکومت اگر ان کے سروں پر شفقت بھرا ہاتھ رکھے تو یہ افراد بھی معاشرے کے مفید شہری بن سکتے ہیں۔
Load Next Story