افغانستان میں امن معاہدے کے اشارے

معاہدے کا مسودہ تیار ہے۔ صرف معاہدے پر دستخط کا انتظار ہے۔


Editorial January 19, 2020
معاہدے کا مسودہ تیار ہے۔ صرف معاہدے پر دستخط کا انتظار ہے۔ فوٹو : فائل

افغان طالبان نے جمعے کو کہا ہے کہ وہ بیرونی افواج کو انخلاء کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کی خاطر اپنی فوجی کارروائیوں میں تخفیف کرنے پر تیار ہیں اور امریکیوں کے ساتھ بھی انخلاء کے معاہدے پر دستخط کرنے کی تاریخ پر بات چیت ہو رہی ہے۔

میڈیا کی اطلاع کے مطابق طالبان کا اپنی عسکری سرگرمیوں میں کمی کرنے کا مقصد بیرونی افواج کو افغانستان سے انخلاء کی مہلت دینا ہے تاہم بتایا گیا ہے کہ فائر بندی پر ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ البتہ یہ کہا جارہا ہے کہ طالبان نے اپنی جنگی کارروائیوں میں کمی کا فیصلہ کر لیا ہے اور یہ کمی صرف غیر ملکی افواج کے خلاف ہی نہیں ہو گی بلکہ افغان فوج کے خلاف بھی ہوگی۔

یہ بھی کہا جارہا ہے کہ متوقع امن معاہدے پر دستخط کے بعد بھی فائر بندی جاری رہے گی،ممکنہ امن معاہدے میں افغانستان کے اندر دیگر قضیوں کے حل کی گنجائش بھی نکالی جائے گی تاکہ قومی طور پر معاہدہ امن ہو جائے۔امریکی مذاکرات کار بھی قطر کے دارالحکومت دوحہ میں زلمے خلیل زاد کی قیادت میں امن مذاکرات کر رہے ہیں۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق معاہدے کا مسودہ تیار ہے۔ صرف معاہدے پر دستخط کا انتظار ہے۔

یعنی صرف چند دن کی بات ہے جب معاملہ طے پا جائے گا اور عین ممکن ہے اس مہینے کے اندر اندر طالبان کا امریکا سے معاہدہ ہو جائے۔ البتہ افغانستان کے صدارتی محل سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ انھیں کسی معاہدے کی کوششوں کا کوئی علم نہیں۔ تاہم اتنے اہم معاملے پر مکمل معلومات کا ہونا ضروری ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ وہ 18 سال سے افغانستان میں جاری امریکا کی جنگ کو انجام پر پہنچا دیں گے تاکہ پردیس میں بے یقینی کی کیفیت میں دن رات گزارنے والے امریکی نوجوان اپنے گھروں کو واپس آ سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔