سندھ میں آٹے کا بحران گندم کے نرخ بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

ذخیرہ اندوزوں نے گندم کے ذخائر چھپادیے، اسمگلنگ پر قابو پانے اورذخیرہ شدہ گندم نکلوانے سے بحران ختم ہوسکتا ہے،آٹاڈیلر


Ehtisham Mufti January 19, 2020
100کلوگرام گندم کی بوری 6500روپے کی بلندترین سطح پر آگئی، آٹے کی قیمت تھوک بازاروں میں بھی 70 روپے کلو ہوگئی۔ فوٹو : فائل

سندھ میں تیار ہونے والے آٹے کی بلوچستان کے راستے مبینہ طورپر افغانستان اسمگلنگ نے صوبے میں گندم اورآٹے کابحران کھڑا کردیا۔

ہفتے کے روز اوپن مارکیٹ میں فی100کلوگرام گندم کی قیمت مزید8تا10روپے کے اضافے سے 6200تا 6500 روپے کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی ہے، ذخیرہ اندوزوں نے گندم کے ذخائرچھپادیے ہیں اور تھوک بیوپاریوں نے گندم کی فروخت نئے خریداروں کے بجائے صرف اپنے پرانے اور جان پہچان کے حامل مستقل خریداروں تک محدود کردی، اس طرح گذشتہ ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں 100کلوگرام گندم کی قیمت میں مجموعی طورپر 1500 تا 1700 روپے کا اضافہ ہوگیاہے۔

جوڑیابازار میں آٹے کے ایک بڑے ڈیلرایچ ایم ندیم اسلام نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ کراچی سے یومیہ 100تا 150آٹے کے ٹرک بلوچستان کے راستے افغانستان اسمگل ہورہے ہیں جس پر آٹے کے تیارکنندگان کو فی بوری200روپے زائد منافع ہوتا ہے لیکن اس اسمگلنگ کی وجہ سے سندھ میں آٹے کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔

انھوں نے بتایاکہ ذخیرہ اندوزوں نے کراچی اور اندرون سندھ کے خفیہ گوداموں میں گندم کے وسیع ذخائر چھپائے ہوئے ہیں جس کی نشاندہی کے لیے حکومت کی جانب سے انعام کے ساتھ اسکیم کا اعلان کیاجائے تویہ خفیہ ذخائر منظر عام پر آسکتے ہیں۔

انھوں نے بتایاکہ فلورملز مالکان بھی گندم کی قلت کاجواز پیش کرکے اپنے ڈیلرزکومحدود پیمانے پر50کلوگرام آٹے کی بوری 2850 تا 2900 روپے کے حساب سے فراہم کررہے ہیں، جو ڈیلرز 10 روپے فی بوری منافع کے ساتھ فروخت کررہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ آٹے کی اسمگلنگ پرقابو پایا جائے اور گندم کے ذخائر نکلوائے جائیں تو صوبے میں آٹے کابحران ختم ہو جائے گا۔

ایکسپریس سروے کے دوران جوڑیابازار میں آٹا خریدنے والے ایک ریٹیلرشاہد عباس نے آٹے کے موجودہ بحران کا ذمہ دار فلورملز مالکان کو قراردیتے ہوئے کہاکہ وہ سستا آٹے کی تلاش میں متعدد ان فلورملوں پربھی گیاجہاں 10کلوگرام آٹے کی بوری کی قیمت430روپے کے بینرز آویزاں ہیں ان ملوں کے پاس آٹے کے بیگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہیں لیکن وہ آویزاں قیمت پر آٹافروخت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں جبکہ جوڑیابازار میں 50 کلو گرام آٹے کی بوری 2900روپے تا3000روپے میں دستیاب ہے لہٰذا ایک ریٹیلر58تا60روپے فی کلوگرام آٹا تھوک میں خریدکر کس طرح کم قیمت پر فروخت کرسکے گا، لامحالہ ریٹیلر10روپے کا منافع لگاکر 68تا70روپے فی کلو گرام کے حساب فروخت کرے گا۔

کم قیمت پرآٹا خریدنے کی کوشش میں جوڑیا بازار آنے والے ایک عام شہری محمد زاہد نے کہاکہ عوام پہلے ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سامنے بے بس ہوچکے ہیں لیکن اب آٹے کی قیمت میں اضافے نے تو ہوش ہی اڑادیے ہیں، جوڑیابازار میں سستا آٹاخریدنے کیلیے آئے لیکن یہاں بھی آٹا70روپے کلو مل رہا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔