افغان ٹرانزٹ ٹریڈ درآمدی کنٹینرز کی سو فیصد اسکیننگ کی منظوری
منصوبے کا بنیادی مقصد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال ،ممنوعہ اشیا کی آمد کو روکنا ہے
وزیراعظم نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت آنیوالے درآمدی اشیاسے بھرے کنٹینرزکی 100فیصداسکینگ کے منصوبے کی اصولی منظوری دیدی ہے۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں مذکورہ منصوبے کو 3 مراحل میں مکمل کرنیکافیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)حکام کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ کمیٹی کے ممبران میں وزارت تجارت،وزارت خزانہ،وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں کے حکام شامل ہیں ۔ایف بی آر بطور لیڈ ادارہ فرائض سرانجام دے گا۔
دستاویز کے مطابق منصوبے کے تحت تمام بندرگاہوں،طورخم،چمنبارڈر سمیت تمام کراسنگ پوائنٹس و کسٹمز کلیئرنگ اسٹیشنز پر خصوصی سکینرز نصب کیے جائیںگے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی انٹیگریشن کی جائے گی جبکہ منصوبے کے پہلے فیز کے تحت اپریل2020 تک ساوتھ ایشیا پاکستان ٹرمینل پورٹ(ایس اے پی ٹی)،طور خم اور چمن بارڈر پر واقع کراسنگ پوائنٹس پر 3 aسکینرز نصب کیے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں جون 2020 تحت کراچی پورٹ ٹرمینل،طورخم ،چمن اور گوادر پورٹ پر 8مزید اسکینرز لگائے جائیں گے۔ ان میں سے 4 اسکینرز پورٹ ٹرمینل کراچی پر نصب کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ ایک ایک اسکینرز طورخم اور چمن پر جبکہ 2 اسکینرز گوادر پورٹ پر نصب کیے جائیں گے اور تیسرے مرحلے میں دسمبر 2020 تحت غلام خان،خارلاچی،لاہور اور سست بارڈرز پر مزید 5 اسکینرز نصب کیے جائیں گے جن میں سے ایک ایک اسکینر غلام خان،خارلاچی اور لاہور میں نصب کیے جائیں گے جبکہ 2 اسکینرز سست بارڈر پر نصب کیے جائیں گے اور اس منصوبے کو مکمل کرنے کا ہدف ایف بی آر،وزارت تجارت،وزارت خزانہ اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں کے حکام پر مشتمل کمیٹی کودیا گیا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ تمام بارڈر کراسنگ پوائنٹس اور بندرگاہوں پر دسمبر 2020 تک سکینرز کی تنصیب کا کام مکمل ہونے کے بعد تمام بندرگاہوں اور خارجی پوائنٹس(ایگزٹ پوائنٹس )پر فائبر آپٹک بچھانے کیلیے سروے کیا جائے گا اور یہ سروے مارچ 2020 تک مکمل کرکے انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مشتمل ٹریڈ آپریشنز کو یقینی بنایا جائے گا۔
اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی کسٹمز ڈپارٹمنٹ کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت بندرگاہوں،بارڈر کراسنگ پوائنٹس و کسٹمز کلیئرنگ اسٹیشنز پرنصب کرنے کیلئے خصوصی اسکینرز کی خریداری پر 25 کروڑ یورو لاگت آئے گی۔ منصوبے کے پی سی ون پر کام شروع ہے اور پہلے مرحلے میں پائلٹ پراجیکٹ پر عملدرآمد شروع ہوجائیگا اوراس منصوبے کی تکمیل کے بعد ایران اور انڈیا سے آنے والے درآمدی کنٹینرز کی ڈرائی پورٹس پرسو فیصد اسیکنگ بھی شروع کی جائے گی۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ اس منصوبے کا بنیادی مقصد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کو روکنا اورممنوعہ اشیا کی آمد کو روکنا ہے۔ اس کے علاوہ اس اقدام سے اشیا کی مس ڈکلیئریشن کا مسئلہ بھی حل ہوجائیگا۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں مذکورہ منصوبے کو 3 مراحل میں مکمل کرنیکافیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)حکام کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ کمیٹی کے ممبران میں وزارت تجارت،وزارت خزانہ،وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں کے حکام شامل ہیں ۔ایف بی آر بطور لیڈ ادارہ فرائض سرانجام دے گا۔
دستاویز کے مطابق منصوبے کے تحت تمام بندرگاہوں،طورخم،چمنبارڈر سمیت تمام کراسنگ پوائنٹس و کسٹمز کلیئرنگ اسٹیشنز پر خصوصی سکینرز نصب کیے جائیںگے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی انٹیگریشن کی جائے گی جبکہ منصوبے کے پہلے فیز کے تحت اپریل2020 تک ساوتھ ایشیا پاکستان ٹرمینل پورٹ(ایس اے پی ٹی)،طور خم اور چمن بارڈر پر واقع کراسنگ پوائنٹس پر 3 aسکینرز نصب کیے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں جون 2020 تحت کراچی پورٹ ٹرمینل،طورخم ،چمن اور گوادر پورٹ پر 8مزید اسکینرز لگائے جائیں گے۔ ان میں سے 4 اسکینرز پورٹ ٹرمینل کراچی پر نصب کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ ایک ایک اسکینرز طورخم اور چمن پر جبکہ 2 اسکینرز گوادر پورٹ پر نصب کیے جائیں گے اور تیسرے مرحلے میں دسمبر 2020 تحت غلام خان،خارلاچی،لاہور اور سست بارڈرز پر مزید 5 اسکینرز نصب کیے جائیں گے جن میں سے ایک ایک اسکینر غلام خان،خارلاچی اور لاہور میں نصب کیے جائیں گے جبکہ 2 اسکینرز سست بارڈر پر نصب کیے جائیں گے اور اس منصوبے کو مکمل کرنے کا ہدف ایف بی آر،وزارت تجارت،وزارت خزانہ اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں کے حکام پر مشتمل کمیٹی کودیا گیا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ تمام بارڈر کراسنگ پوائنٹس اور بندرگاہوں پر دسمبر 2020 تک سکینرز کی تنصیب کا کام مکمل ہونے کے بعد تمام بندرگاہوں اور خارجی پوائنٹس(ایگزٹ پوائنٹس )پر فائبر آپٹک بچھانے کیلیے سروے کیا جائے گا اور یہ سروے مارچ 2020 تک مکمل کرکے انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مشتمل ٹریڈ آپریشنز کو یقینی بنایا جائے گا۔
اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی کسٹمز ڈپارٹمنٹ کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت بندرگاہوں،بارڈر کراسنگ پوائنٹس و کسٹمز کلیئرنگ اسٹیشنز پرنصب کرنے کیلئے خصوصی اسکینرز کی خریداری پر 25 کروڑ یورو لاگت آئے گی۔ منصوبے کے پی سی ون پر کام شروع ہے اور پہلے مرحلے میں پائلٹ پراجیکٹ پر عملدرآمد شروع ہوجائیگا اوراس منصوبے کی تکمیل کے بعد ایران اور انڈیا سے آنے والے درآمدی کنٹینرز کی ڈرائی پورٹس پرسو فیصد اسیکنگ بھی شروع کی جائے گی۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ اس منصوبے کا بنیادی مقصد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کو روکنا اورممنوعہ اشیا کی آمد کو روکنا ہے۔ اس کے علاوہ اس اقدام سے اشیا کی مس ڈکلیئریشن کا مسئلہ بھی حل ہوجائیگا۔