ہر 30 سیکنڈ میں ایک بچہ نمونیہ کا شکار

پاکستان دنیا کے ان 5 سر فہرست ممالک میں سے ہے جہاں بچپن میں نمونیہ کے کیسز کی شرح 99 فی صد ہے۔

فوٹو: فائل

پاکستان دنیا کے ان 5 سر فہرست ممالک میں سے ہے جہاں بچپن میں نمونیہ کے کیسز کی شرح 99 فی صد ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ نمونیہ کو جو بچوں کا قاتل سمجھا جاتا ہے اسے ہمارے ہاں نظر انداز کیا گیا۔طبی دنیا کے بہترین دماغ اس امر پر متفق ہیں کہ نمونیا کسی کو بھی لاحق ہوسکتا ہے حتیٰ کہ صحت مند لوگ بھی اس کی زد میں آسکتے ہیں،یہ بہت ہی عام مرض ہے اور خاص طور پر بچوں کو نمونیہ سے بچانا مائوں کی اولین کوشش ہونی چاہیے،پاکستان میں بھی نمونیہ کا عالمی دن منایا گیا اور میڈیا نے بیماری کے حوالے سے تشہیری مہم کے ساتھ ساتھ عوامی بیداری اور آگہی کا بھی اہتمام کیا ، تاہم سب سے بنیادی بات اس مرض کی فوری تشخیٰص کے ساتھ ہی اس کا موثر علاج ہے۔نمونیہ کی وجہ سے ہر30 سیکنڈ میں ایک بچہ کی جان جاتی ہے یعنی ہر روز تقریبا 3600 اموات ۔مزید براں نمونیہ سے مرنے والے بچوں کی 99 فی صد تعداد کا تعلق ترقی پزیر یا غریب ممالک سے ہے۔


نمونیہ کے جراثیم کی ایک خاص قسم 19A ہے جو اس بیماری کو انتہائی پیچیدہ بنادیتی ہے۔اس لیے اس مرض کے بارے میں ملکی سطح پر اس کے انسداد کے لیے شہریوں کو مائل کیا جائے۔ اور ان کے ذہن میں یہ بات لائی جائے کہ نمونیہ موسم سرما کے دنوں میں شدت اختیار کرتا ہے اور بچے اس کی جلد لپیٹ میں آجاتے ہیں۔ نمونیہ کی پیچیدگی اور اس کے علاج معالجے میں معاشی اخراجات قدرے زیادہ ہوتے ہیںلہٰذا بچائو کی فوری تدابیر میں کوتاہی ،تاخیر یا سستی سے کوئی کام نہ لے۔گیلپ پاکستان نے کہا ہے کہ چند واقعات کے باوجود ملک کے بیشتر علاقے اور شہر ڈینگی سے محفوظ ہیں' چاروں صوبوں میں سروے کے دوران 53فیصد شہریوں کے مطابق ان کے علاقے میں کوئی شخص ڈینگی سے بیمار نہیں ہوا۔ ایسا دن جلد آنا چاہیے کہ نمونیہ کے حوالے سے بھی عوام ایسی نوید سنیں۔
Load Next Story