نکاسی آب کا منصوبہ ایس تھری مزید تاخیر کا شکار

ٹی پی تھری کی مشینری آنے کے باوجودنصب نہیں کی جاسکی،ٹی پی ون کی مشینری درآمد نہیں ہوسکی

لیاری ندی یاسین آبادتاسرجانی ترقیاتی کام میں سست روی جاری،وفاق کے ایس تھری کے نظرثانی شدہ پی سی ون کی منظوری کے باوجودفیزٹوکاکام شروع نہ ہوسکا

نکاسی آب کا بڑا منصوبہ ایس تھری مختلف وجوہات کے باعث ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہوگیا ہے، ٹریٹمنٹ پلانٹ تھری (ٹی پی تھری) پر مشینری آنے کے باوجود تنصیب کا کام مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے ٹریٹمنٹ پلانٹ ون (ٹی پی ون) کی تعمیر نو کے لیے مشینری درآمد نہیں ہوسکی ہے، لیاری ندی یاسین آباد تا سرجانی ٹاؤن ترقیاتی کام انتہائی سست روی کا شکار ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے ایس تھری منصوبے کی نظرثانی شدہ پی سی ون کی منظوری کے باوجود فیز ٹو ملیر ندی پر تعمیراتی کام شروع ہی نہیں کیا گیا بلکہ اس کے برعکس سندھ حکومت نے ایس تھری منصوبے کے فیز ٹو کو ورلڈ بینک کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایس تھری منصوبہ کا آغاز 2013 میں ہوا اور اسے 2 سال میں مکمل کیا جانا تھا لیکن ایس تھری منصوبے کی لاگت میں اضافے کے باعث منصوبہ 5 سال تک وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان متنازع بنا رہا ، واٹر بورڈ کی غفلت کے باعث بھی یہ منصوبہ سست روی کا شکار ہے۔

واٹر بورڈ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ایس تھری منصوبہ کے ذریعے 460 ملین گیلن یومیہ گھریلو سیوریج کو صاف کرکے سمندر برد کیا جانا ہے پہلے اس پر لاگت کا تخمینہ 7.9 ارب روپے تھا تاہم بعدازاں کئی اجزا شامل ہونے اور دیگر وجوہات کے باعث اس کی نظرثانی شدہ لاگت 36 ارب ہوگئی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر واٹر بورڈ نے 2018 میں ماڑی پور پر واقع ٹریٹمنٹ پلانٹ تھری کی پرانی مشینری درست کردی تھی ٹی پی تھری کی بحالی سے77 ملین گیلن یومیہ سیوریج ٹریٹمنٹ کرکے سمندر میں پھینکا جارہا ہے ، تاہم پرانی مشینیں اکثر بند ہوجاتی ہیں اور دوبارہ چلنے میں وقت لیتی ہیں۔


ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی ہدایت پر پورا منصوبہ دسمبر2020 تک میں مکمل کیا جانا ہے تاہم موجودہ صورتحال میں یہ منصوبہ مزید کئی سال تاخیر کا شکار ہوتا نظر آرہا ہے ایس تھری منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے سمندری حیاتیات کو بدستور نقصان پہنچتا رہے گا، ایس تھری منصوبہ میں 12 سال سے تاخیر ہورہی ہے، 2008 میں واٹر بورڈ کے تینوں ٹریٹمنٹ پلانٹس ٹی پی ون، ٹو اور تھری ناکارہ ہوگئے تھے جس کی وجہ سے 460 ملین گیلن یومیہ سیوریج کا پانی بغیر صاف کیے سمندر میں ڈالا جاتا رہا۔

2018 میں ٹی پی تھری کے جزوی آپریشنل ہونے سے77 ایم جی ڈی سیوریج کا پانی ٹریٹ کرکے سمندر میں پھینکا جاتا ہے ، مشینیں خراب ہونے سے سال کے بیشتر ماہ کراچی کا تمام سیوریج بغیر ٹریٹ کیے سمندر میں پھینکا جاتا ہے، پروجیکٹ ڈائریکٹر ایس تھری حنیف بلوچ نے بتایا ہے کہ ایس تھری منصوبے کے دو فیز ہیں۔

فیزون لیاری ندی بیسن جس میں پائپ لائن اور کنڈیوٹ کی تنصیب کا کام 33.32 کلومیٹر ہے، یہ نظام ٹی پی ون ہارون آباد سائٹ ایریا اور ٹی پی تھری ماری پور روڈ سے منسلک کیے جائے گا، منصوبہ بندی کے تحت ٹی پی ون میں سیوریج کی ٹریٹمنٹ 100ایم جی ڈی ہوگی اور ٹی پی تھری میں 180 ایم جی ڈی ٹریٹمنٹ کی صلاحیت ہوگی۔

اس فیز پر 21.31 ارب روپے کی لاگت آئے گی فیز ٹو ملیر ندی بیسن میں ٹرنک سیوریج سسٹم 22.74کلومیٹر نصب کیا جائے گا اور اس سسٹم کو ٹریٹمنٹ پلانٹ فور کورنگی سے منسلک کیا جائے گا جس میں سیوریج کی ٹریٹمنٹ کی صلاحیت 180ملین گیلن یومیہ ہوگی، اس فیز پر 14.79 ارب روپے کی لاگت آئے گی، پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ واٹر بورڈ اور سندھ حکومت نے فیز ٹو ملیر ندی بیسن اور ٹریٹمنٹ پلانٹ فور کا تعمیراتی کام ورلڈ بینک کو دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ورلڈ بینک اب اپنے طور پر اس کی انوائرمنٹ اسٹڈی اور دیگر سروے کرے گا لہذا اس فیز میں مزید تاخیر متوقع ہے البتہ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ایس تھری فیز ون لیاری ندی بیسن ، ٹریٹمنٹ پلانٹ ون اور ٹریٹمنٹ پلانٹ تھری کا تعمیراتی کام دسمبر 2021 میں مکمل کرلیا جائے گا۔
Load Next Story