سمجھ میں نہیں آتا حکومت بلدیاتی الیکشن سے خوفزدہ کیوں ہے چیف جسٹس

ملک بھر کے کنٹونمنٹ بورڈز میں الیکشن کے انعقاد پر حکومت کو جواب کیلیے ایک روز کی مہلت۔


2مغوی لڑکیوں کے مقدمے میں چیف جسٹس برہم،وزارت دفاع سے رپورٹ طلب ،قانون کی غلط تشریح پر مبنی فیصلہ وجود ہی نہیں رکھتا،چیف جسٹس فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے ملک بھر کے کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد پر حکومت کو جواب داخل کرانے کیلیے ایک روز کی مہلت دیدی جبکہ زرعی اصلاحات قانون کوکالعدم قراردینے کے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لینے کیلیے دائر آئینی پٹیشن پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے قانون کالعدم ہونے سے متاثر ہونے والے علاقوں کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

ادھرلاپتہ یاسین شاہ کے بارے میں رپورٹ مستردکرتے ہوئے وزارت دفاع کو ہدایت کی کہ ملک کے کسی بھی حراستی مرکز میں ان کی موجودگی یا عدم موجودگی کی رپورٹ دی جائے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ملک بھر کے کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد پر حکومت کو جواب داخل کرانے کیلیے ایک روز کی مہلت دیدی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ الیکشن موجودہ قوانین کے تحت کرائے جائیں گے۔ آئی این پی کے مطابق عدالت نے استفسار کیا کہ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سمجھ نہیں آتا منتخب نمائندے بلدیاتی انتخابات کرانے سے کیوں خوف محسوس کرتے ہیں۔ عدالت نے سیکریٹری دفاع آصف یاسین ملک کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت20نومبر تک ملتوی کردی۔ دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے بارے میں رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔



رپورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی کوئی تاریخ نہیں دی گئی تاہم جلد از جلد الیکشن کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں 10رکنی بنچ نے ورکرز پارٹی کے عابدحسن منٹوکی درخواست پرسماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے کہا ان کی ذاتی رائے میں سپریم کورٹ شریعت ایپلٹ بینچ کے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لے کر اس پر فیصلہ دے سکتی ہے۔ درخواست گزار عابدحسن منٹو نے کہا شریعت کورٹ نے اختیار سے تجاوزکرکے زرعی اصلاحات قانون کوکالعدم قراردیا تھا۔ اگر ماضی میں غلطی ہوئی تو درست کرنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔

چیف جسٹس نے کہا قانون کی غلط تشریح پر مبنی فیصلہ سرے سے وجود ہی نہیں رکھتا۔ این این آئی کے مطابق زمینداروں کے وکیل عبدالحفیط پیرزادہ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کیا ۔عدالت نے مزید سماعت ایک ہفتے کیلیے ملتوی کر دی ۔ جبکہ لاپتہ یاسین شاہ کے بارے میں رپورٹ مستردکرتے ہوئے نے وزارت دفاع کو ہدایت کی کہ ملک کے کسی بھی حراستی مرکز میں ان کی موجودگی یا عدم موجودگی کی رپورٹ دی جائے۔عدالت نے پاکپتن سے اغوا لڑکی کی بازیابی کیلیے پولیس کو 3ہفتے جبکہ کرک کی مغوی لڑکی کی بازیابی اورملزمان کی گرفتاری کیلیے2ہفتے کی مہلت دیدی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں