کرپشن اور منی لانڈرنگ کے باعث پاکستان میں مہنگائی اور غربت بڑھی وزیراعظم
پاکستان اب کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا، عمران خان کا ڈیووس میں پاکستان اسٹریٹجی ڈائیلاگ سے خطاب
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے باعث پاکستان میں مہنگائی اور غربت بڑھی۔
سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اسٹریٹجی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، پاکستان نےدہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھاری نقصان اٹھایا اور قوم نے 70ہزار جانوں کی قربانیاں دیں، اس جنگ میں کامیابی کےبعدمعیشت کی ترقی ترجیح ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا کا طالبان سےامن معاہدہ پاکستانی معیشت اور خطےمیں قیام امن کیلئےضروری ہے، کیونکہ افغانستان میں جنگ بندی سے پاکستان کے لیے وسطی ایشیا تک اقتصادی راہداری کا دروازہ کھل جائے گا، افغانستان میں قیام امن کیلئےامریکاسےملکرکام کررہےہیں، کوشش ہےسعودی عرب اورایران میں تعلقات بہترہوں، ہم نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان محاذ آرائی کو روکنے کی کوشش کی کیونکہ وہ پاکستان کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کےتاریخی مقامات ہیں اور سیاحت کیلئےبہترین ملک ہے، ہماری سرزمین کئی قدیم تہذیبوں کامسکن ہے جہاں ایسےمقامات ہیں جوابھی تک دنیاکی نظرسےاوجھل ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہنرمندنوجوانوں کی کمی نہیں اور زیادہ ترآبادی نوجوانوں پرمشتمل ہے، ان کےروزگارکیلئےغیرملکی سرمایہ کاری لائیں گے، حکومت میں آنےکےبعدسب سےزیادہ توجہ معیشت پردی ہے۔
بعد ازاں بین الاقوامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں امن ہوگا تو وسائل غریب پر خرچ ہوں گے، اگر بھارت میں متنازع قانون کے خلاف احتجاج بڑھا تو ایل او سی سے توجہ ہٹ جائے گی جب کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ تباہ کن ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت سرحدی علاقوں کی بحالی کر رہی ہے، اقوام متحدہ کے مبصرین کو علاقے کا دورہ کرنا چاہیے، مودی نے 80 لاکھ کشمیریوں کو کئی ماہ سے محصور کیا ہوا ہے، امریکی صدر سے بھی کشمیر کی صورت حال پر بات کی ہے، ایل او سی پر کشیدگی کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے باعث پاکستان میں مہنگائی اور غربت پیدا ہوئی، ماضی میں حکمرانوں نے ملک سے دولت لے جانے کے لیے ادارے کمزور کیے تاہم ریاستی اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پاکستان میں احتساب کا عمل بھی تیز کیا گیا ہے، انھیں اقدام کی بدولت روپے کی قدر مستحکم ہوئی اور ملک درست سمت میں بڑھ رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو پاک فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے جب کہ خارجہ پالیسی کو فوج سمیت تمام ریاستی اداروں کی حمایت ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اسٹریٹجی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، پاکستان نےدہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھاری نقصان اٹھایا اور قوم نے 70ہزار جانوں کی قربانیاں دیں، اس جنگ میں کامیابی کےبعدمعیشت کی ترقی ترجیح ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا کا طالبان سےامن معاہدہ پاکستانی معیشت اور خطےمیں قیام امن کیلئےضروری ہے، کیونکہ افغانستان میں جنگ بندی سے پاکستان کے لیے وسطی ایشیا تک اقتصادی راہداری کا دروازہ کھل جائے گا، افغانستان میں قیام امن کیلئےامریکاسےملکرکام کررہےہیں، کوشش ہےسعودی عرب اورایران میں تعلقات بہترہوں، ہم نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان محاذ آرائی کو روکنے کی کوشش کی کیونکہ وہ پاکستان کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کےتاریخی مقامات ہیں اور سیاحت کیلئےبہترین ملک ہے، ہماری سرزمین کئی قدیم تہذیبوں کامسکن ہے جہاں ایسےمقامات ہیں جوابھی تک دنیاکی نظرسےاوجھل ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہنرمندنوجوانوں کی کمی نہیں اور زیادہ ترآبادی نوجوانوں پرمشتمل ہے، ان کےروزگارکیلئےغیرملکی سرمایہ کاری لائیں گے، حکومت میں آنےکےبعدسب سےزیادہ توجہ معیشت پردی ہے۔
بعد ازاں بین الاقوامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں امن ہوگا تو وسائل غریب پر خرچ ہوں گے، اگر بھارت میں متنازع قانون کے خلاف احتجاج بڑھا تو ایل او سی سے توجہ ہٹ جائے گی جب کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ تباہ کن ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت سرحدی علاقوں کی بحالی کر رہی ہے، اقوام متحدہ کے مبصرین کو علاقے کا دورہ کرنا چاہیے، مودی نے 80 لاکھ کشمیریوں کو کئی ماہ سے محصور کیا ہوا ہے، امریکی صدر سے بھی کشمیر کی صورت حال پر بات کی ہے، ایل او سی پر کشیدگی کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے باعث پاکستان میں مہنگائی اور غربت پیدا ہوئی، ماضی میں حکمرانوں نے ملک سے دولت لے جانے کے لیے ادارے کمزور کیے تاہم ریاستی اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پاکستان میں احتساب کا عمل بھی تیز کیا گیا ہے، انھیں اقدام کی بدولت روپے کی قدر مستحکم ہوئی اور ملک درست سمت میں بڑھ رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو پاک فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے جب کہ خارجہ پالیسی کو فوج سمیت تمام ریاستی اداروں کی حمایت ہے۔