وفاقی کابینہ نے چائلڈ پورنو گرافی سے متعلق قانون سازی کا فیصلہ واپس لے لیا
نئی قانون سازی کے بجائے پہلے سے موجود قوانین پر عملدرآمد تیز کیا جائے، کابینہ ارکان کا موقف
وفاقی کابینہ نے وزارت انسانی حقوق کی تجویز پر چائلڈ پورنوگرافی سے متعلق قانون سازی کا فیصلہ واپس لے لیا۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت قانون اور وزارت انسانی حقوق کی جانب سے بچوں کی زیادتی کے مرتکب افراد کے خلاف سنگین سزاؤں کے لیے نئی قانون سازی کی تجویز کی گئی تھی جس کو وفاقی کابینہ نے منظور کیا تھا تاہم وزارت انسانی حقوق کی جانب سے کابینہ کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے قانون پہلے سے موجود ہیں، نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں۔
بیشتر کابینہ ارکان کی رائے تھی کہ پہلے سے موجود قوانین پر عمل درآمد تیز کیا جائے تاہم کچھ ارکان کی رائے تھی کہ قانون میں موجود سزاؤں کو مزید سخت کیا جائے اور بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو پھانسی کی سزا تجویز کی جائے۔
وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ حال ہی میں قومی اسمبلی نے ایک بل منظور کیا ہے جس میں چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث افراد کو پھانسی کی سزا تجویز کی گئی تھی جس کو بعد میں قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ترمیم کرکے پھانسی کے بجائے عمرقید تجویز کی۔ وفاقی کابینہ نے حالیہ قانون سازی کے پیش نظر نئی قانون سازی کا فیصلہ واپس لے لیا۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت قانون اور وزارت انسانی حقوق کی جانب سے بچوں کی زیادتی کے مرتکب افراد کے خلاف سنگین سزاؤں کے لیے نئی قانون سازی کی تجویز کی گئی تھی جس کو وفاقی کابینہ نے منظور کیا تھا تاہم وزارت انسانی حقوق کی جانب سے کابینہ کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے قانون پہلے سے موجود ہیں، نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں۔
بیشتر کابینہ ارکان کی رائے تھی کہ پہلے سے موجود قوانین پر عمل درآمد تیز کیا جائے تاہم کچھ ارکان کی رائے تھی کہ قانون میں موجود سزاؤں کو مزید سخت کیا جائے اور بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو پھانسی کی سزا تجویز کی جائے۔
وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ حال ہی میں قومی اسمبلی نے ایک بل منظور کیا ہے جس میں چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث افراد کو پھانسی کی سزا تجویز کی گئی تھی جس کو بعد میں قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ترمیم کرکے پھانسی کے بجائے عمرقید تجویز کی۔ وفاقی کابینہ نے حالیہ قانون سازی کے پیش نظر نئی قانون سازی کا فیصلہ واپس لے لیا۔