شاندار صحت مند زندگی کے لئے روزانہ کیا کھانا چاہئے
متوازن اور غذائیت سے بھر پور غذا جسم کو زیادہ توا نا،صحت مند اور مضبوط بناتی ہے
ہما ری جسمانی نشو ونما کا دارو مدار ہماری خوراک پر ہوتا ہے۔ ہم جس قدرمتوازن اور غذائیت سے بھر پور غذا کا انتخاب کریں گے اسی قدر ہمارا جسم زیادہ توا نا،صحت مند اور مضبوط ہوگا۔
جسم کی توانائی اور صحت مندی کا تمام تر انحصار قوتِ مدافعت پر ہوتا ہے۔ قوتِ مدافعت کی مضبوطی اور توانائی کا دارومدار عمدہ اور متوازن غذا پر ہوتا ہے۔ غذائیت سے بھرپور خوراک کا ذریعہ چند ایسے بنیادی غذائی اجزاء ہیں جو جسم کی تعمیر و تشکیل اورنشو ونما کے لیے بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔
ان اجزاء میں وٹامنز، اے، بی، سی، ڈی، ای اور پروٹینز، نشاستہ، چکنائیاں، زنک، فولاد، کیلشیم، میگنیشیم، فاسفورس، پوٹاشیم،آیو ڈین، کلورین، گندھک ،آکسیجن اور سوڈیم وغیر ہ شامل ہیں۔ ان غذا ئی اجزاء کی موجودگی ہمارے بدن میں بیماریوں کے خلاف جنگ کرنے والی صلاحیت یعنی قوتِ مدافعت کو پروان چڑھاتی ہے۔ قوتِ مدافعت کی مضبوطی بدن کو صحت اور توانائی مہیا کرتی ہے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ مکمل غذا ہی ہمیں مکمل صحت فراہم کرسکتی ہے۔یہ اجزاء ہم اپنی کھائی جانے والی خوراک سے حاصل کرتے ہیں۔ جسمِ انسانی کے لیے ضروری غذائی اجزا کی تفصیل درج ذیل ہے:
وٹامن اے: ہمارے جسم کا بنیادی اور لازمی عنصر مانا جاتا ہے، یہ غذا کو جْزوِ بدن بنانے میں کلیدی کردار کا حامل ہوتا ہے۔ یہ بدنِ انسانی کی قْوتِ مْدافعت کو بڑھاتا ،قبل از وقت بڑھاپے سے بچاتا اور چہرے کو جھریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ روزانہ خوراک میں اس کی مطلوبہ مقدار کا استعمال جسم کو تن ودرست و توانا، چہرے کو ترو تازہ اور آنکھوں کو بینا رکھتا ہے۔ بدن کی نشو ونما، قد کی بڑھوتری اور ہڈیوں کی مضبوطی میں بھی وٹامن اے کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ بیماریوں کے خلاف بدنِ انسانی کی قوتِ مدافعت میں اضافے کا باعث بھی یہی غذائی عنصر بنتا ہے۔
وبائی اور چھوتی امراض کے حملوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ روزانہ کی خوراک میں اس کی مطلوبہ مقدار میں کمی واقع ہونے سے بینائی کی کمزوری، ہڈیوں کی کجی اور امراض کے حملوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ وٹامن اے کی موجودگی سے جلد نرم و ملائم، شفاف اور چمکیلی ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ ہمیں انتڑیوں کے من جملہ امراض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ یہ حیوانی غذاؤں جیسے دودھ، دہی، پنیر، مکھن،بالائی،دیسی گھی،مچھلی،انڈے کی زردی اور چربی والے گوشت کے علاوہ تمام غلوں میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ سبزیوں میں سے ٹماٹر، پالک، میتھی، سبز دھنیا، بند گوبھی اور آلو میں اس کی مخصوص مقدار ہوتی ہے۔ پھلوں میں سنگترہ ، مالٹا، لیموں، انناس اور آم میںکافی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔
وٹامن بی: بھی انسانی صحت و تن درستی کو قائم رکھنے اور بحال کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ ہمارے اعصابی نظام کو متحرک رکھنے میں اس کا بڑا اہم کردار مانا جاتا ہے۔ دل و دماغ اور اعضاء کو مضبوطی فراہم کرنے میں بھی اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔ یہ نظامِ انہضام کو برقرار رکھنے اور صحت و تازگی وبدنی نشو ونما میں بہترین مددگار ثابت ہوتا ہے۔جسمِ انسانی میں اس کی کمی رونما ہونے سے دل اور اعصاب بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ ذہنی تناؤ اور اعصابی دباؤ جیسے عوارض سر اْٹھا کر جینا دو بھرکردیتے ہیں۔ وٹامن بی کے فطری حصول کے لیے گندم، مکئی،دالیں،ان دھلے چاول، کلیجی، انڈے کی زردی،اور دودھ کی مصنوعات تواتر سے استعمال کی جانی چاہئیں۔ یہ تمام ترکاریوں، سبزیوں اور پھلوں میں بھی کافی مقدار میںپایا جاتا ہے۔
وٹامن سی: طبی ماہرین نے وٹامن سی کو انسانی جسم کے لیے بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔ یہ آنکھوں، دانتوں ،مسوڑھوں اور جلدی امراض سے بدنِ انسانی کی قدرتی طور سے حفاظت کرتا ہے۔ خون کی کمی اور عام جسمانی کمزوری کو رفع کرنے میں بھی بہت اہم کردار کا حامل ہے۔ اس کی کمی یا خوراک میں عدم شمولیت ہڈیوں،دانتوں ،مسوڑھوں اور جلدی امراض کا باعث بنتی ہے۔
دھیان رہے کہ وٹامن سی کا سب سے بڑا ذریعہ پھل،سبزیاں اور ترکاریاں ہوتی ہیں لیکن یہ ازحد لطیف اور نر م ونازک ہو تے ہیں ،سبزیوں اور ترکاریوں کو رگڑ رگڑ کر دھونے ،پکانے اور بھوننے وغیرہ سے ان کے ضائع ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ممکنہ حد تک پھل چھلکوں سمیت اور سبزیاں کچی کھائی جائیں ۔یہ سلاد، گاجر، مولی، شلجم، ٹماٹر،پیاز، کھیرا، پالک،بند گوبھی، چقندر، آملہ، سیب، پپیتا، انگور، لیموں،آم،سنگترہ اور انناس میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ وٹا من سی دودھ اور گوشت میں نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
وٹامن ڈی: انسانی جسم کی تعمیر میں بنیادی اہمیت کا حامل عنصر ہے۔ یہ ہڈیوں کی ساخت اور بڑھوتری کے لیے لازمی ہے۔ دانتوں کی مضبوطی اور حفاظت کے لیے بھی ضروری خیال کیا جاتا ہے۔ اس کی غذا میں کمی ہونے سے ہڈیوں اور دانتوں کے کئی ایک مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ یہ دودھ، مکھن،گھی، پنیر اور انڈے کی زردی میں کثیر مقدار میں پایا جاتا ہے۔علاوہ ازیں گاجر، مولی، ٹماٹراور بکری کے دودھ میں بھی وٹامن ڈی کی بہتات ہوتی ہے۔ روغنِ زیتون، سرسوں کے تیل اور دیسی گھی کو دھوپ میں رکھ کر استعمال کیا جائے تو یہ بھی قدرتی طور پر وٹامن ڈی فراہم کرتے ہیں۔ موسمِ سرما کی دھوپ میں بیٹھنا اور مالش کروانا بھی اس غذائی جز کے حصول کا ذریعہ بنتا ہے۔ یاد رکھیے کہ مچھلی کا تیل وٹامن ڈی کا سب سے بڑا اور قدرتی ماخذ ہے۔
وٹا من ای: بھی ہماری غذا کا بنیادی اور لازمی جزو ہے ۔ یہ انسانی نسل کو بڑھانے کے لیے مرد و عورت دونوں کے لیے مفید اور ضروری ہے۔یہ جسم کی خوبصورتی اور مضبوطی میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ بڑھاپے کے اثراتِ بد سے بچانے اور جوانی بحال رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ گندم، باجرا، جو،چنا،دالوں(چھلکوں سمیت) انڈے کی کچی زردی، مچھلی، گوشت، گردے، دہی، پالک، گاجر، بنولہ، سویا بین، پستہ، بادام،چلغوزہ، روغنِ زیتون، مچھلی کے تیل اور تلوں کے تیل میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔
پرو ٹین عضلات اور جسم کی دوسری بافتوں کی بہتری کے لیے ایک لازمی جْز ہے۔ یہ بھی مذکورہ بالا غذاؤں میں ہی پائی جاتی ہیں۔ اسی طرح نشاستہ بھی انسانی جسم کی توانائی اور حرارت کے لیے بنیادی اور ضروری عنصر ہے۔
اس کے ماخذ اور ذرائع بھی اوپر تحریر کی گئی غذاؤں میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔کیلشیم اور فاسفورس کو دماغی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیئے خاص نسبت دی جاتی ہے۔ انسانی جسم کی تعمیر میں کیلشیم کو بنیادی اہمیت حاصل ہے ۔کیلشیم ہڈیوں اور دانتوںکی بناوٹ اور مضبوطی میں مدد کرتا ہے۔یہ اعصابی فعل،پٹھوں کی تعمیر اور خون کے انجماد میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔یہ انسانی دماغ میں قوتِ برداشت،مضبوط یاد داشت،کام کرنے کی ہمت اور طاقت پیدا کرتا ہے۔ پالک،شلجم،مٹر،باتھو، لال چولائی،سلاد،بند گوبھی،دودھ،بالائی،دہی مکھن،چھاچھ، انڈا،بادام،پستہ اور اخروٹ میں قدرتی طور پر کیلشیم کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔
فولاددماغی چستی کو قائم رکھنے اور اکتاہٹ دور کرنے میں اہمیت کا حامل ہے۔انسان کو چڑ چڑے پن سے نجات دلاتا ہے۔ خوف، بزدلی اور کاہلی کے احساس سے بچا تا ہے۔دالیں،سرخ مولی، ساگ، سبز پتوں والی سبزیاں،پالک،سویا بین، گاجر،کدو انڈے کی زردی،گوشت،کلیجی اسٹابری، خوبانی، کیلا، انجیر، بادام اور کھجور فولاد حاصل کرنے کے قدرتی ذرائع مانے جاتے ہیں۔ انسانی جسم کی تعمیر میں میگنیشیم کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہے۔ میگنیشیم پٹھوں کو طاقت دیتا ہے۔ دماغ اور اعصاب کی پر ورش کرتا ہے۔ فاسفورس اور کیلشیم کے ساتھ مل کر ہڈیوں، دانتوں اور کھوپڑی کو مضبوط کرتا ہے۔ مزاج سے تلخی اور تراوش کو ختم کرتا ہے۔انجیر، پالک،انگور،آلو بخارا سنگترہ،رس بھری،گھٹااور ٹماٹر میگنیشیم کے حصول کے فطری ماخذ ہیں۔
گندھک بھی انسانی جسم کے لیے لازمی عنصر ہے۔ یہ بالوں کی نشو ونما کے لیئے ضروری جْز وہے۔دماغی تھکان،اکساہٹ اور سستی کو دور کرتی ہے۔ فاسفورس کے اثرات کو تا دیر قائم رکھنے میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ اگر انسانی جسم میں گندھک کی کمی واقع ہونے لگے تو فاسفورس کے اثرات میں بھی کمی پیدا ہونے لگتی ہے۔ مولی لہسن، پیاز، بند گوبھی اور پھول گوبھی گندھک حا صل کرنے کے قدرتی ذرائع ہیں۔
آیو ڈین جسم کے سب سے بڑے غدود تھائیرائڈ کی کارکردگی کا لازمی جزو ہے تھائیرائڈ کی تمام تر کارکردگی کا انحصار آئیوڈین پر ہی ہوتا ہے۔ دماغی صلاحیتوں میں اضا فے، ذہانت اور حافظہ میں زیادتی اور نت نئے آئیڈیاز کی تخلیق کا باعث بنتی ہے۔انسانی قد کی بڑھوتری کا دارو مدار بھی آیوڈین پر ہو تا ہے۔بالوں کی نشو ونما اور سیاہ رنگت کو قائم رکھتی ہے۔سمندری مچھلی، چائنا گراس،انناس پتے والی گوبھی، لہسن، بکری کا دودھ آیو ڈین کے بہترین ذرائع ہیں۔
کلو رین کی کمی افسردگی اور چڑچڑاپن پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔ ٹماٹر، بکری کا دودھ اور گوشت،گاجر، پالک،پیاز،بند گوبھی اور مولی کلو رین کے حصول کے قدرتی ذرائع ہیں۔ سوڈیم انسانی جسم میں پائی جانے والی غیر ضروری ترشی کو ختم کرنے کے لیے لازمی جز وہے۔ بدنِ انسانی میں پائے جانے والے امرض میں سے50 فیصد تک تیزابی مادوں کی زیادتی سے پیدا ہوتے ہیں۔ سوڈیم اعصاب کو مضبوطی فراہم کرتا ہے۔اعضاء کو توانا اورطاقتور بناتا ہے۔جوڑوں کو مختلف بیماریوںکے حملوں سے بچاتا ہے۔ گاجر، کھیرا، سیب پالک،انجیر، میٹھا،آلو بخارا، چقندر، مولی اور اسٹابری وغیرہ سوڈیم کے قدرتی ذرائع ہیں۔
پوٹاشیم اعصاب اور کندھوں کو مضبوط اور توانا کرتا ہے۔آکسیجن کو جزوِ بدن بنا کر دماغ میں طاقت وتوانائی پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔اس کی کمی سے دماغی صلاحیتوں میں کمی واقع ہوکر کئی ایک نفسیاتی و ذہنی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔پوٹاشیم کریلا،، سونف،سوئے،پالک،مولی،شلجم،گاجر ٹماٹر انار، آلو اور تربوز میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ فاسفورس ہمارے جسم میں پروٹین کے ساتھ مل کر جسمانی خلیات میں پائی جاتی ہے۔ دماغ اور اعصاب کی مخصوص رطوبات میں اس کی موجودگی لازمی ہوتی ہے۔خون میں نمکیات کی شکل میں شامل رہتی ہے۔ ہڈیوں اور دانتوں کی نشو ونما میں بھی اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ بوڑھے افراد میں فاسفورس کی اور بھی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ چاول، باجرہ، دالیں،شکر، مربہ جات، ساگو دانہ،آم اور گاجر میں فاسفورس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔
قارئین!اگر ہم اپنی غذا منتخب کرتے وقت اپنی بدنی ضروریات کو پیش نظر رکھ کر خوراک ترتیب دیں تو وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ خاطر خواہ حد تک امراض سے محفوظ اور تن درست وتوانا زندگی سے لطف اٹھانے والے بن سکتے ہیں۔
جسم کی توانائی اور صحت مندی کا تمام تر انحصار قوتِ مدافعت پر ہوتا ہے۔ قوتِ مدافعت کی مضبوطی اور توانائی کا دارومدار عمدہ اور متوازن غذا پر ہوتا ہے۔ غذائیت سے بھرپور خوراک کا ذریعہ چند ایسے بنیادی غذائی اجزاء ہیں جو جسم کی تعمیر و تشکیل اورنشو ونما کے لیے بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔
ان اجزاء میں وٹامنز، اے، بی، سی، ڈی، ای اور پروٹینز، نشاستہ، چکنائیاں، زنک، فولاد، کیلشیم، میگنیشیم، فاسفورس، پوٹاشیم،آیو ڈین، کلورین، گندھک ،آکسیجن اور سوڈیم وغیر ہ شامل ہیں۔ ان غذا ئی اجزاء کی موجودگی ہمارے بدن میں بیماریوں کے خلاف جنگ کرنے والی صلاحیت یعنی قوتِ مدافعت کو پروان چڑھاتی ہے۔ قوتِ مدافعت کی مضبوطی بدن کو صحت اور توانائی مہیا کرتی ہے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ مکمل غذا ہی ہمیں مکمل صحت فراہم کرسکتی ہے۔یہ اجزاء ہم اپنی کھائی جانے والی خوراک سے حاصل کرتے ہیں۔ جسمِ انسانی کے لیے ضروری غذائی اجزا کی تفصیل درج ذیل ہے:
وٹامن اے: ہمارے جسم کا بنیادی اور لازمی عنصر مانا جاتا ہے، یہ غذا کو جْزوِ بدن بنانے میں کلیدی کردار کا حامل ہوتا ہے۔ یہ بدنِ انسانی کی قْوتِ مْدافعت کو بڑھاتا ،قبل از وقت بڑھاپے سے بچاتا اور چہرے کو جھریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ روزانہ خوراک میں اس کی مطلوبہ مقدار کا استعمال جسم کو تن ودرست و توانا، چہرے کو ترو تازہ اور آنکھوں کو بینا رکھتا ہے۔ بدن کی نشو ونما، قد کی بڑھوتری اور ہڈیوں کی مضبوطی میں بھی وٹامن اے کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ بیماریوں کے خلاف بدنِ انسانی کی قوتِ مدافعت میں اضافے کا باعث بھی یہی غذائی عنصر بنتا ہے۔
وبائی اور چھوتی امراض کے حملوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ روزانہ کی خوراک میں اس کی مطلوبہ مقدار میں کمی واقع ہونے سے بینائی کی کمزوری، ہڈیوں کی کجی اور امراض کے حملوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ وٹامن اے کی موجودگی سے جلد نرم و ملائم، شفاف اور چمکیلی ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ ہمیں انتڑیوں کے من جملہ امراض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ یہ حیوانی غذاؤں جیسے دودھ، دہی، پنیر، مکھن،بالائی،دیسی گھی،مچھلی،انڈے کی زردی اور چربی والے گوشت کے علاوہ تمام غلوں میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ سبزیوں میں سے ٹماٹر، پالک، میتھی، سبز دھنیا، بند گوبھی اور آلو میں اس کی مخصوص مقدار ہوتی ہے۔ پھلوں میں سنگترہ ، مالٹا، لیموں، انناس اور آم میںکافی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔
وٹامن بی: بھی انسانی صحت و تن درستی کو قائم رکھنے اور بحال کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ ہمارے اعصابی نظام کو متحرک رکھنے میں اس کا بڑا اہم کردار مانا جاتا ہے۔ دل و دماغ اور اعضاء کو مضبوطی فراہم کرنے میں بھی اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔ یہ نظامِ انہضام کو برقرار رکھنے اور صحت و تازگی وبدنی نشو ونما میں بہترین مددگار ثابت ہوتا ہے۔جسمِ انسانی میں اس کی کمی رونما ہونے سے دل اور اعصاب بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ ذہنی تناؤ اور اعصابی دباؤ جیسے عوارض سر اْٹھا کر جینا دو بھرکردیتے ہیں۔ وٹامن بی کے فطری حصول کے لیے گندم، مکئی،دالیں،ان دھلے چاول، کلیجی، انڈے کی زردی،اور دودھ کی مصنوعات تواتر سے استعمال کی جانی چاہئیں۔ یہ تمام ترکاریوں، سبزیوں اور پھلوں میں بھی کافی مقدار میںپایا جاتا ہے۔
وٹامن سی: طبی ماہرین نے وٹامن سی کو انسانی جسم کے لیے بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔ یہ آنکھوں، دانتوں ،مسوڑھوں اور جلدی امراض سے بدنِ انسانی کی قدرتی طور سے حفاظت کرتا ہے۔ خون کی کمی اور عام جسمانی کمزوری کو رفع کرنے میں بھی بہت اہم کردار کا حامل ہے۔ اس کی کمی یا خوراک میں عدم شمولیت ہڈیوں،دانتوں ،مسوڑھوں اور جلدی امراض کا باعث بنتی ہے۔
دھیان رہے کہ وٹامن سی کا سب سے بڑا ذریعہ پھل،سبزیاں اور ترکاریاں ہوتی ہیں لیکن یہ ازحد لطیف اور نر م ونازک ہو تے ہیں ،سبزیوں اور ترکاریوں کو رگڑ رگڑ کر دھونے ،پکانے اور بھوننے وغیرہ سے ان کے ضائع ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ممکنہ حد تک پھل چھلکوں سمیت اور سبزیاں کچی کھائی جائیں ۔یہ سلاد، گاجر، مولی، شلجم، ٹماٹر،پیاز، کھیرا، پالک،بند گوبھی، چقندر، آملہ، سیب، پپیتا، انگور، لیموں،آم،سنگترہ اور انناس میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ وٹا من سی دودھ اور گوشت میں نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
وٹامن ڈی: انسانی جسم کی تعمیر میں بنیادی اہمیت کا حامل عنصر ہے۔ یہ ہڈیوں کی ساخت اور بڑھوتری کے لیے لازمی ہے۔ دانتوں کی مضبوطی اور حفاظت کے لیے بھی ضروری خیال کیا جاتا ہے۔ اس کی غذا میں کمی ہونے سے ہڈیوں اور دانتوں کے کئی ایک مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ یہ دودھ، مکھن،گھی، پنیر اور انڈے کی زردی میں کثیر مقدار میں پایا جاتا ہے۔علاوہ ازیں گاجر، مولی، ٹماٹراور بکری کے دودھ میں بھی وٹامن ڈی کی بہتات ہوتی ہے۔ روغنِ زیتون، سرسوں کے تیل اور دیسی گھی کو دھوپ میں رکھ کر استعمال کیا جائے تو یہ بھی قدرتی طور پر وٹامن ڈی فراہم کرتے ہیں۔ موسمِ سرما کی دھوپ میں بیٹھنا اور مالش کروانا بھی اس غذائی جز کے حصول کا ذریعہ بنتا ہے۔ یاد رکھیے کہ مچھلی کا تیل وٹامن ڈی کا سب سے بڑا اور قدرتی ماخذ ہے۔
وٹا من ای: بھی ہماری غذا کا بنیادی اور لازمی جزو ہے ۔ یہ انسانی نسل کو بڑھانے کے لیے مرد و عورت دونوں کے لیے مفید اور ضروری ہے۔یہ جسم کی خوبصورتی اور مضبوطی میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ بڑھاپے کے اثراتِ بد سے بچانے اور جوانی بحال رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ گندم، باجرا، جو،چنا،دالوں(چھلکوں سمیت) انڈے کی کچی زردی، مچھلی، گوشت، گردے، دہی، پالک، گاجر، بنولہ، سویا بین، پستہ، بادام،چلغوزہ، روغنِ زیتون، مچھلی کے تیل اور تلوں کے تیل میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔
پرو ٹین عضلات اور جسم کی دوسری بافتوں کی بہتری کے لیے ایک لازمی جْز ہے۔ یہ بھی مذکورہ بالا غذاؤں میں ہی پائی جاتی ہیں۔ اسی طرح نشاستہ بھی انسانی جسم کی توانائی اور حرارت کے لیے بنیادی اور ضروری عنصر ہے۔
اس کے ماخذ اور ذرائع بھی اوپر تحریر کی گئی غذاؤں میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔کیلشیم اور فاسفورس کو دماغی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیئے خاص نسبت دی جاتی ہے۔ انسانی جسم کی تعمیر میں کیلشیم کو بنیادی اہمیت حاصل ہے ۔کیلشیم ہڈیوں اور دانتوںکی بناوٹ اور مضبوطی میں مدد کرتا ہے۔یہ اعصابی فعل،پٹھوں کی تعمیر اور خون کے انجماد میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔یہ انسانی دماغ میں قوتِ برداشت،مضبوط یاد داشت،کام کرنے کی ہمت اور طاقت پیدا کرتا ہے۔ پالک،شلجم،مٹر،باتھو، لال چولائی،سلاد،بند گوبھی،دودھ،بالائی،دہی مکھن،چھاچھ، انڈا،بادام،پستہ اور اخروٹ میں قدرتی طور پر کیلشیم کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔
فولاددماغی چستی کو قائم رکھنے اور اکتاہٹ دور کرنے میں اہمیت کا حامل ہے۔انسان کو چڑ چڑے پن سے نجات دلاتا ہے۔ خوف، بزدلی اور کاہلی کے احساس سے بچا تا ہے۔دالیں،سرخ مولی، ساگ، سبز پتوں والی سبزیاں،پالک،سویا بین، گاجر،کدو انڈے کی زردی،گوشت،کلیجی اسٹابری، خوبانی، کیلا، انجیر، بادام اور کھجور فولاد حاصل کرنے کے قدرتی ذرائع مانے جاتے ہیں۔ انسانی جسم کی تعمیر میں میگنیشیم کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہے۔ میگنیشیم پٹھوں کو طاقت دیتا ہے۔ دماغ اور اعصاب کی پر ورش کرتا ہے۔ فاسفورس اور کیلشیم کے ساتھ مل کر ہڈیوں، دانتوں اور کھوپڑی کو مضبوط کرتا ہے۔ مزاج سے تلخی اور تراوش کو ختم کرتا ہے۔انجیر، پالک،انگور،آلو بخارا سنگترہ،رس بھری،گھٹااور ٹماٹر میگنیشیم کے حصول کے فطری ماخذ ہیں۔
گندھک بھی انسانی جسم کے لیے لازمی عنصر ہے۔ یہ بالوں کی نشو ونما کے لیئے ضروری جْز وہے۔دماغی تھکان،اکساہٹ اور سستی کو دور کرتی ہے۔ فاسفورس کے اثرات کو تا دیر قائم رکھنے میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ اگر انسانی جسم میں گندھک کی کمی واقع ہونے لگے تو فاسفورس کے اثرات میں بھی کمی پیدا ہونے لگتی ہے۔ مولی لہسن، پیاز، بند گوبھی اور پھول گوبھی گندھک حا صل کرنے کے قدرتی ذرائع ہیں۔
آیو ڈین جسم کے سب سے بڑے غدود تھائیرائڈ کی کارکردگی کا لازمی جزو ہے تھائیرائڈ کی تمام تر کارکردگی کا انحصار آئیوڈین پر ہی ہوتا ہے۔ دماغی صلاحیتوں میں اضا فے، ذہانت اور حافظہ میں زیادتی اور نت نئے آئیڈیاز کی تخلیق کا باعث بنتی ہے۔انسانی قد کی بڑھوتری کا دارو مدار بھی آیوڈین پر ہو تا ہے۔بالوں کی نشو ونما اور سیاہ رنگت کو قائم رکھتی ہے۔سمندری مچھلی، چائنا گراس،انناس پتے والی گوبھی، لہسن، بکری کا دودھ آیو ڈین کے بہترین ذرائع ہیں۔
کلو رین کی کمی افسردگی اور چڑچڑاپن پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔ ٹماٹر، بکری کا دودھ اور گوشت،گاجر، پالک،پیاز،بند گوبھی اور مولی کلو رین کے حصول کے قدرتی ذرائع ہیں۔ سوڈیم انسانی جسم میں پائی جانے والی غیر ضروری ترشی کو ختم کرنے کے لیے لازمی جز وہے۔ بدنِ انسانی میں پائے جانے والے امرض میں سے50 فیصد تک تیزابی مادوں کی زیادتی سے پیدا ہوتے ہیں۔ سوڈیم اعصاب کو مضبوطی فراہم کرتا ہے۔اعضاء کو توانا اورطاقتور بناتا ہے۔جوڑوں کو مختلف بیماریوںکے حملوں سے بچاتا ہے۔ گاجر، کھیرا، سیب پالک،انجیر، میٹھا،آلو بخارا، چقندر، مولی اور اسٹابری وغیرہ سوڈیم کے قدرتی ذرائع ہیں۔
پوٹاشیم اعصاب اور کندھوں کو مضبوط اور توانا کرتا ہے۔آکسیجن کو جزوِ بدن بنا کر دماغ میں طاقت وتوانائی پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔اس کی کمی سے دماغی صلاحیتوں میں کمی واقع ہوکر کئی ایک نفسیاتی و ذہنی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔پوٹاشیم کریلا،، سونف،سوئے،پالک،مولی،شلجم،گاجر ٹماٹر انار، آلو اور تربوز میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ فاسفورس ہمارے جسم میں پروٹین کے ساتھ مل کر جسمانی خلیات میں پائی جاتی ہے۔ دماغ اور اعصاب کی مخصوص رطوبات میں اس کی موجودگی لازمی ہوتی ہے۔خون میں نمکیات کی شکل میں شامل رہتی ہے۔ ہڈیوں اور دانتوں کی نشو ونما میں بھی اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ بوڑھے افراد میں فاسفورس کی اور بھی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ چاول، باجرہ، دالیں،شکر، مربہ جات، ساگو دانہ،آم اور گاجر میں فاسفورس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔
قارئین!اگر ہم اپنی غذا منتخب کرتے وقت اپنی بدنی ضروریات کو پیش نظر رکھ کر خوراک ترتیب دیں تو وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ خاطر خواہ حد تک امراض سے محفوظ اور تن درست وتوانا زندگی سے لطف اٹھانے والے بن سکتے ہیں۔