بھرتی کیس غلط بیانی پر خیبر پختونخوا حکومت کو 5 لاکھ روپے جرمانہ

کیوں نہ پورے ایڈووکیٹ جنرل آفس کوہی معطل کردیاجائے، چیف جسٹس


APP/sameer January 23, 2020
کیوں نہ پورے ایڈووکیٹ جنرل آفس کوہی معطل کردیاجائے، چیف جسٹس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے کمیونیکیشن اینڈ ورکس ملازمین کی بھرتی کے کیس میں غلط بیانی پر خیبر پختونخوا حکومت پر5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے درخواست خارج کردی جبکہ وزیراعلیٰ کو ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی۔ صوبائی ایڈووکیٹ جنرل نے موقف اپنایا کہ2009 میں17افراد کو بھرتی کرکے اسی سال فارغ کر دیا گیا، بعدازاں ہائیکورٹ نے بحال کر دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب کیا آپ نے درخواست کو دیکھا ہے؟خیبر پختونخوا حکومت نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے، وزیراعلیٰ کو کہہ دیں کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس میں تمام لاافسر نئے بھرتی کردیں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے اعتراف کیا کہ جی بالکل غلطی ہوئی ہے تاہم درخواست 2012میں دائرہوئی تھی، چیف جسٹس نے کہا کیوں نہ پورے ایڈووکیٹ جنرل آفس کوہی معطل کردیاجائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں