عالمی عدالت انصاف کا میانمار کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کا حکم
میانمار حکومت فوج کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے، عالمی عدالت انصاف
عالمی عدالت انصاف نے میانمار کو روہنگیا مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے اور نسل کشی روکنے کا حکم دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی عدالت انصاف نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے جاری سماعت میں کہا کہ روہنگیا مسلمان نسل کشی کے شدید خطرات سے دوچار ہیں لہذا میانمار کی حکومت ان کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے، اس کے علاوہ حکومت میانمار کی فوج کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے۔
سماعت کے دوران عدالت نے میانمار کی حکومت کو پہلے 4 مہینے اور پھر ہر 6 مہینے بعد روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے رپورٹ بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت برائے جرائم نے پراسیکیوشن کی جانب سے میانمار کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی تحقیقات کی اور درخواست منظور کرتے ہوئے میانمار کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔
سماعت کے دوران امن کی نوبیل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی نے اپنے ملک کے فوجی جنرلز اور شدت پسند بدھوں کی حمایت کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، بچوں کے قتل، خواتین کی عصمت دری اور املاک کو نذر آتش کرنے کے سفاکانہ اور غیرانسانی عمل کا دفاع کیا تھا۔
آنگ سانگ سوچی نے عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا نسل کشی کو مفروضہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2017 میں ہونے والے فسادات ہمارا اندرونی معاملہ ہے، کیا ایسے ملک میں نسل کشی کا تصور کیا جا سکتا ہے جہاں غیر قانونی عمل پر فوج کے آفیسرز اور اہلکاروں سے نہ صرف تفتیش کی جاتی ہے بلکہ انہیں کڑی سزائیں بھی دی گئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی عدالت انصاف نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے جاری سماعت میں کہا کہ روہنگیا مسلمان نسل کشی کے شدید خطرات سے دوچار ہیں لہذا میانمار کی حکومت ان کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے، اس کے علاوہ حکومت میانمار کی فوج کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے۔
سماعت کے دوران عدالت نے میانمار کی حکومت کو پہلے 4 مہینے اور پھر ہر 6 مہینے بعد روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے رپورٹ بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت برائے جرائم نے پراسیکیوشن کی جانب سے میانمار کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی تحقیقات کی اور درخواست منظور کرتے ہوئے میانمار کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔
سماعت کے دوران امن کی نوبیل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی نے اپنے ملک کے فوجی جنرلز اور شدت پسند بدھوں کی حمایت کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، بچوں کے قتل، خواتین کی عصمت دری اور املاک کو نذر آتش کرنے کے سفاکانہ اور غیرانسانی عمل کا دفاع کیا تھا۔
آنگ سانگ سوچی نے عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا نسل کشی کو مفروضہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2017 میں ہونے والے فسادات ہمارا اندرونی معاملہ ہے، کیا ایسے ملک میں نسل کشی کا تصور کیا جا سکتا ہے جہاں غیر قانونی عمل پر فوج کے آفیسرز اور اہلکاروں سے نہ صرف تفتیش کی جاتی ہے بلکہ انہیں کڑی سزائیں بھی دی گئیں۔