حکومت نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق جواب داخل نہیں کیا

عدالت عالیہ کے2رکنی بنچ نے تنبیہ کرتے ہوئے20نومبر تک حتمی مہلت دیدی

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے بدھ کو مریدعلی شاہ ایڈوکیٹ کی درخواست کی سماعت کی ۔ فوٹو : فائل

حکومت سندھ بلدیاتی انتخابات سے متعلق سندھ ہائیکورٹ میں تاحال جواب داخل نہیں کیا، عدالت عالیہ نے تنبیہ کرتے ہوئے 20نومبر تک حتمی مہلت دیدی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے بدھ کو مریدعلی شاہ ایڈوکیٹ کی درخواست کی سماعت کی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی میں نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013منظور ہوچکاہے،اس حوالے سے حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں نئی مجوزہ حلقہ بندیوں پر 26ستمبر2013کو جاری نوٹیفکیشن کے تحت شہریوں سے اعتراضات طلب کیے تھے،ایک اور نوٹیفکیشن کے زریعے ڈپٹی کمشنرز کو لوکل کونسلز کیلیے حلقہ بندی افسر مقرر کیا گیا تھا اور انھیں پابند کیا گیا تھا کہ مقامی آبادی کے لحاظ سے حلقہ بندیوں کا تعین کریں۔




درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ اس نے چیف سیکریٹری سمیت متعلقہ اداروں کو حلقہ بندیوں میں ہونے والی بے قاعدگیوں سے آگاہ کردیا تھا کیوں کہ ارکان اسمبلی اور سیاستدانوں نے اپنی مرضی حلقہ بندی کیلیے متعلقہ افسران پر اثرانداز ہوئے جو کہ مذکورہ ایکٹ کی دفعہ10کی خلاف ورزی ہے،دوسری جانب انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد بھی حلقہ بندیوں کا عمل جاری ہے جو کہ قوانین کی خلاف ورزی ہے، مدعا علیہان کو حلقہ بندی سے روکا جائے، گزشتہ سماعت پر عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن اور حکومت سندھ کو ہدایت کی تھی کہ وہ بتائیں کہ شیڈول جاری ہونے کے باوجود بھی حلقہ بندیاں ہوسکتی ہیں یا نہیں، وزارت بلدیات کی جانب سے زبانی طور پر بتایاگیا کہ حلقہ بندیوں کا عمل تاحال جاری ہے عدالت نے بدھ کو سماعت کے موقع پر آبزروکیا کہ نوٹس کے باوجود سرکار کی جانب سے جواب داخل نہیں کیاگیا۔
Load Next Story