کشمیر کے معاملے پر بھارت سے جنگ ہوسکتی ہے عمران خان

اگر برصغیر میں کچھ غلط ہوتا ہے تواس کے اثرات دور تک مرتب ہوں گے، وزیراعظم

اگر یورپی یونین، اقوام متحدہ یا امریکا مداخلت نہیں کریں تو چیزیں برے طریقے سے مزید گمبھیر ہوجائیں گی (فوٹو : فائل)

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت غلط راستے پر چل رہا ہے، دنیا میں کسی اور جگہ ایسے جنگ کے خطرات نہیں جیسے کشمیر میں ہیں، کشمیر کے معاملے پر دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ ہوسکتی ہے۔

بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر یورپی یونین، اقوام متحدہ یا امریکا مداخلت نہیں کریں تو چیزیں برے طریقے سے مزید گمبھیر ہوجائیں گی، اگر برصغیر میں کچھ غلط ہوتا ہے تواس کے اثرات کہیں دور تک ہوں گے، میرا فرض ہے کہ ایک ایسے فورم کو اس بارے میں آگاہ کروں جسے دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم کیا گیا تھا تاکہ کہیں بھی جنگ کو ہونے سے روکا جائے۔

اس معاملے کے ممکنہ حل اور صدر ٹرمپ کی پیشکشوں کے بارے میں سوال پرعمران خان نے کہا کہ انڈیا نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، اگر پاکستان اور انڈیا کے درمیان دو طرفہ بات چیت نہیں ہوتی تو اس مسئلے کا حل کس طرح نکلے گا؟ سوائے اس صورت میں کہ اقوام متحدہ یا امریکا جیسی طاقت مداخلت کرے، صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ بھارتی حکومت سے بات کرنے کی کوشش کریں گے۔

عمران خان نے پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے بعد بھارتی حکومت کا نازیوں سے موازنہ کرنے کے اپنے بیان کو درست قراردیتے ہوئے کہا کہ اس وقت انڈیا میں آر ایس ایس کا انتہا پسند نظریہ رکھنے والی حکومت ہے، بھارتی حکومت وہاں مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتی ہے، جیسے نازی پارٹی نے یہودیوں کوختم کیا تھا، مہاتما گاندھی کو آر ایس ایس نے قتل کیا، جس تنظیم پربھارت میں تین بار پابندی لگائی گئی، افسوس اس نے ایک ارب سے زائد آبادی والے ملک پر قبضہ کر لیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کے ساتھ تفریق کے معاملے میں پاکستان کا موازنہ بھارت سے نہیں کیا جاسکتا، ایسی تفریق پاکستانی حکومت کی پالیسی نہیں اور نہ یہ ہمارے آئین میں شامل ہے لیکن بھارت میں لوگ خوف زدہ ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں چند ایسے لوگ رہے ہوں گے جنہوں نے اقلیتوں کے ساتھ منصفانہ رویہ نہیں رکھا ہوگا، ابھی پنجاب میں ایک واقعہ ہوا جس میں سکھ برادری کو نشانہ بنایا گیا لیکن ہم نے کارروائی کی اور وہ شخص اب جیل میں ہے لیکن بھارت میں ایسا نہیں۔


وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں معیشت اب سنبھل چکی ہے، روپے کی قدر مستحکم ہوگئی ہے، ترسیلات میں اضافہ ہوا، اسٹاک مارکیٹ اوپر جا رہی ہے، سرمایہ کاری 100 فیصد تک بڑھ گئی ، 2020ء ترقی کا سال ہے۔

چینی صوبہ سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ سلوک پر اپنی خاموشی کے بارے میں سوال پر وزیراعظم نے وہاں کی صورتحال سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر وہ اس معاملے پر چینی حکومت سے تشویش کا اظہار کریں گے تویہ کام پس پردہ ہی ہوگا۔

دریں اثناء ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم 2020ء کے اجلاس کے موقع پر ترک کمپنی دوغان ہولڈنگز کی چیئرپرسن دوغان فرالیالی نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہارکیا۔

وزیراعظم جو کہ دورہ مکمل کرکے جمعہ کو وطن واپس پہنچ چکے ہیں ان سے ترک کمپنی دوغان ہولڈنگز کی چیئرپرسن دوغان فرالیالی نے ملاقات کی اور پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہارکیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران نے کہا کہ پاکستان کی معیشت سرمایہ کاروں کو پرکشش مواقع فراہم کرتی ہے، حکومت پاکستان کسی بھی قسم کے کاروبار کے لیے ہر طرح کی ممکنہ معاونت فراہم کرے گی۔

دریں اثنا عمران خان نے کہا ہے کہ پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ملک بھر کے عوام اپنے گھروں سے باہر نکل کر کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔

Load Next Story