لیاری یونیورسٹی کے استاد کی حادثاتی موت سے 3 بچے تنہا رہ گئے
لیکچرار کی اہلیہ کا انتقال گزشتہ برس نومبر میں ہوا تھا، بچے باپ کی شفقت سے بھی محروم ہوگئے
LONDON:
لیاری یونیورسٹی کے استاد معشوق احمد میمن کی حادثاتی موت سے ان کے 3 بچے تنہا رہ گئے ہیں۔
ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے استاد معشوق احمد میمن المعروف پاشا کی ہلاکت سے ان کے خاندان کا شیرازہ بکھرگیا ہے، شعبہ تعلیم ہی سے وابستہ مرحوم کی اہلیہ صنم میمن کا ڈھائی ماہ قبل ہی انتقال ہواتھا اور ڈھائی ماہ کے قلیل عرصے میں خاوند اوراہلیہ دونوں کی موت کے بعد ان کے بچوں کے سروں سے والد اوروالدہ دونوں کاہی سایہ اٹھ گیاہے۔
چند ماہ قبل ماں کی مامتا سے محروم ہونے والے بچوں سے باپ کی شفقت نے بھی منہ موڑلیا ہے، جن بچوں نے کچھ ماہ میں بمشکل اس تلخ حقیقت کوتسلیم کیا تھا کہ اب ان کامستقبل ماں کی ممتا کے بغیرہی پروان چڑھناہے، انھیں اب باپ کی جدائی کی اذیت بھی قبول کرنی ہوگی اوریوں تقدیرکے آگے بے بس بچوں کا سہارا اب ان کے ضعیف دادا اور دادی یا پھر خاندان کے دیگرافراد ہوں گے۔
ٹریفک حادثے میں جاں بحق لیاری یونیورسٹی کے استاد معشوق احمد میمن کے تین بچے ہیں جن میں دوبیٹیاں اورایک بیٹا شامل ہے بڑی بیٹی علیشبا کی عمر10سال ہے جو چوتھی جماعت کی طالبہ ہے جب کہ بیٹے اضلان کی عمر7برس اور وہ دوسری جماعت کا طالب علم ہے جب کہ تیسری بیٹی عریشہ چار برس کی ہے اس کا کچھ عرصے قبل مونیٹسری میں داخلہ کرایا گیا تھا تینوں بچے سٹی کلف اسکول اسٹیل ٹاؤن میں زیرتعلیم ہیں تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ خاندان کی کفالت اوربچے اپنی تعلیم کے حوالے سے کس کی جانب دیکھیں گے اورخاندان یااس سے باہرکفالت کے لیے ان کاسہاراکون ہوگا۔
انتہائی مختصرعرصے میں معشوق احمد میمن کے خاندان کاشیرازہ بکھرنے کی اس دلخراش داستان کی تصدیق بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹراختربلوچ نے ''ایکسپریس'' سے گفتگومیں کی ہے۔
مرحوم کی پینشن اورپسماندگان کی مدد یا تعلیمی اخراجات میں تعاون کے حوالے سے جب ''ایکسپریس'' نے ڈاکٹراختربلوچ سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ قانونی طورپرپینشن اسی ملازم کاحق ہے جس کی ''سروس'' 25 برس ہو تاہم یونیورسٹی کوشش کرے گی کہ قانونی دائرہ کارمیں رہتے ہوئے ان کے خاندان کے لیے کچھ کرسکیں۔
ادھر مرحوم کے قریبی رفقا سے بات چیت کے دوران ''ایکسپریس''کومعلوم ہواہے کہ کراچی کے علاقے اسٹیل ٹاؤن کے رہائشی معشوق احمد میمن لیاری یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹرسائنس میں لیکچررتھے وہ روزانہ 90کلومیٹرکاسفرطے کرکے لیاری یونیورسٹی آتے اورجاتے تھے مرحوم نے کچھ روزقبل ہی ایک گاڑی خریدی تھی جس پر وہ اپنے دوبچوں کے ہمراہ جمعرات کی صبح حیدرآباد کے لیے روانہ ہوئے تھے اورانھوں نے جمعرات کی شام ہی اپنے فیس بک پیج پر On the way to Hyder abad کی پوسٹ شیئرکی تھی اسی سفرمیں وہ نوری آباد کے قریب حادثے کاشکارہوئے تاہم اس خوش قسمتی سے بچے حادثے میں محفوظ رہے۔
لیاری یونیورسٹی کے ایک استاد اورمعشوق احمد میمن کے قریبی دوست ڈاکٹرشفیق اعوان کے مطابق وہ اپنی بھانجی کی شادی میں شرکت کے لیے حیدرآباد جارہے تھے جب کہ یونیورسٹی کے ایک اورلیکچررمدثرحسین نے ''ایکسپریس''کوبتایاکہ معشوق کی اہلیہ گزشتہ تقریباً تین برس سے کینسرکے مرض میں مبتلاتھیں وہ ایک سرکاری کالج میں لیکچررتھیں تاہم مرض سے لڑتے لڑتے وہ گزشتہ برس 6نومبر 2019میں زندگی کی بازی ہارگئی۔
انہوں نے کہا کہ صنم میمن کیمیا کے مضمون کی استاد تھی معشوق اس وقت پی ایچ ڈی کی غرض سے مطالعاتی رخصت پر تھے اوراہلیہ کے انتقال کے ایک ماہ بعد پی ایچ ڈی کاتحقیقی مقالہ جمع کراکے ستمبر2019میں انہوں نے دوبارہ لیاری یونیورسٹی جوائن کی تھی۔
لیاری یونیورسٹی کے استاد معشوق احمد میمن کی حادثاتی موت سے ان کے 3 بچے تنہا رہ گئے ہیں۔
ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے استاد معشوق احمد میمن المعروف پاشا کی ہلاکت سے ان کے خاندان کا شیرازہ بکھرگیا ہے، شعبہ تعلیم ہی سے وابستہ مرحوم کی اہلیہ صنم میمن کا ڈھائی ماہ قبل ہی انتقال ہواتھا اور ڈھائی ماہ کے قلیل عرصے میں خاوند اوراہلیہ دونوں کی موت کے بعد ان کے بچوں کے سروں سے والد اوروالدہ دونوں کاہی سایہ اٹھ گیاہے۔
چند ماہ قبل ماں کی مامتا سے محروم ہونے والے بچوں سے باپ کی شفقت نے بھی منہ موڑلیا ہے، جن بچوں نے کچھ ماہ میں بمشکل اس تلخ حقیقت کوتسلیم کیا تھا کہ اب ان کامستقبل ماں کی ممتا کے بغیرہی پروان چڑھناہے، انھیں اب باپ کی جدائی کی اذیت بھی قبول کرنی ہوگی اوریوں تقدیرکے آگے بے بس بچوں کا سہارا اب ان کے ضعیف دادا اور دادی یا پھر خاندان کے دیگرافراد ہوں گے۔
ٹریفک حادثے میں جاں بحق لیاری یونیورسٹی کے استاد معشوق احمد میمن کے تین بچے ہیں جن میں دوبیٹیاں اورایک بیٹا شامل ہے بڑی بیٹی علیشبا کی عمر10سال ہے جو چوتھی جماعت کی طالبہ ہے جب کہ بیٹے اضلان کی عمر7برس اور وہ دوسری جماعت کا طالب علم ہے جب کہ تیسری بیٹی عریشہ چار برس کی ہے اس کا کچھ عرصے قبل مونیٹسری میں داخلہ کرایا گیا تھا تینوں بچے سٹی کلف اسکول اسٹیل ٹاؤن میں زیرتعلیم ہیں تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ خاندان کی کفالت اوربچے اپنی تعلیم کے حوالے سے کس کی جانب دیکھیں گے اورخاندان یااس سے باہرکفالت کے لیے ان کاسہاراکون ہوگا۔
انتہائی مختصرعرصے میں معشوق احمد میمن کے خاندان کاشیرازہ بکھرنے کی اس دلخراش داستان کی تصدیق بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹراختربلوچ نے ''ایکسپریس'' سے گفتگومیں کی ہے۔
مرحوم کی پینشن اورپسماندگان کی مدد یا تعلیمی اخراجات میں تعاون کے حوالے سے جب ''ایکسپریس'' نے ڈاکٹراختربلوچ سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ قانونی طورپرپینشن اسی ملازم کاحق ہے جس کی ''سروس'' 25 برس ہو تاہم یونیورسٹی کوشش کرے گی کہ قانونی دائرہ کارمیں رہتے ہوئے ان کے خاندان کے لیے کچھ کرسکیں۔
ادھر مرحوم کے قریبی رفقا سے بات چیت کے دوران ''ایکسپریس''کومعلوم ہواہے کہ کراچی کے علاقے اسٹیل ٹاؤن کے رہائشی معشوق احمد میمن لیاری یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹرسائنس میں لیکچررتھے وہ روزانہ 90کلومیٹرکاسفرطے کرکے لیاری یونیورسٹی آتے اورجاتے تھے مرحوم نے کچھ روزقبل ہی ایک گاڑی خریدی تھی جس پر وہ اپنے دوبچوں کے ہمراہ جمعرات کی صبح حیدرآباد کے لیے روانہ ہوئے تھے اورانھوں نے جمعرات کی شام ہی اپنے فیس بک پیج پر On the way to Hyder abad کی پوسٹ شیئرکی تھی اسی سفرمیں وہ نوری آباد کے قریب حادثے کاشکارہوئے تاہم اس خوش قسمتی سے بچے حادثے میں محفوظ رہے۔
لیاری یونیورسٹی کے ایک استاد اورمعشوق احمد میمن کے قریبی دوست ڈاکٹرشفیق اعوان کے مطابق وہ اپنی بھانجی کی شادی میں شرکت کے لیے حیدرآباد جارہے تھے جب کہ یونیورسٹی کے ایک اورلیکچررمدثرحسین نے ''ایکسپریس''کوبتایاکہ معشوق کی اہلیہ گزشتہ تقریباً تین برس سے کینسرکے مرض میں مبتلاتھیں وہ ایک سرکاری کالج میں لیکچررتھیں تاہم مرض سے لڑتے لڑتے وہ گزشتہ برس 6نومبر 2019میں زندگی کی بازی ہارگئی۔
انہوں نے کہا کہ صنم میمن کیمیا کے مضمون کی استاد تھی معشوق اس وقت پی ایچ ڈی کی غرض سے مطالعاتی رخصت پر تھے اوراہلیہ کے انتقال کے ایک ماہ بعد پی ایچ ڈی کاتحقیقی مقالہ جمع کراکے ستمبر2019میں انہوں نے دوبارہ لیاری یونیورسٹی جوائن کی تھی۔