فارن فنڈنگ کیس وزیر اعظم کی ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف درخواست دائر
قانون کی نظر میں الیکشن کمیشن کوئی کورٹ یا ٹریبونل نہیں، درخواست میں موقف
ISLAMABAD:
وزیراعظم عمران خان نے فارن فنڈنگ کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابر کی رکنیت سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کی حیثیت سے سپریم کورٹ میں اکبر ایس بابر کی پارٹی رکنیت کے حوالے سے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی ہے۔
وزیر اعظم کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ حنیف عباسی بنام عمران خان کیس میں سپریم کورٹ نے قوائد طے کر دیئے تھے کہ قانون کی نظر میں الیکشن کمیشن کوئی عدالت یا ٹریبونل نہیں، اکبر ایس بابر کا 2011 سے تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ، انہیں شو کاز نوٹس جاری کئے گئے، انہیں پی ٹی آئی سے نکالا گیا، اکبر بابر نے پی ٹی آئی چھوڑنے کی ای میل کی جو ریکارڈ پر موجود ہے، الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ میں اکبر ایس بابر کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں۔
عمران خان کی جانب سے درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کی فنڈنگ کے کیس میں متاثرہ فریق نہیں، اس لیے الیکشن کمیشن کو کیس سننے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس انکوائری کمیٹی کے پاس زیر التوا ہے، ہائی کورٹ آرٹیکل 199 کا اختیار استعمال کرتے ہوئے متنازع حقائق پر فیصلہ نہیں دے سکتی۔
درخواست کا پس منظر
پاکستان تحریک انصاف کے سابق نائب صدر اکبر ایس بابر نے سیاسی فنڈنگ سے متعلق قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے درخواست دائر کررکھی ہے۔ پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست گزار کی مسلمہ حیثیت کو چیلنج کیا تھا کہ انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا تھا تاہم ہائی کورٹ نے درخواست مسترد کردی تھی جس کے خلاف پی ٹی آئی نے اپیل دائر کی تھی۔ جس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست پر اپنے تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی کی ممبر شپ کے حوالے سے فیصلہ کرے۔
وزیراعظم عمران خان نے فارن فنڈنگ کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابر کی رکنیت سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کی حیثیت سے سپریم کورٹ میں اکبر ایس بابر کی پارٹی رکنیت کے حوالے سے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی ہے۔
وزیر اعظم کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ حنیف عباسی بنام عمران خان کیس میں سپریم کورٹ نے قوائد طے کر دیئے تھے کہ قانون کی نظر میں الیکشن کمیشن کوئی عدالت یا ٹریبونل نہیں، اکبر ایس بابر کا 2011 سے تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ، انہیں شو کاز نوٹس جاری کئے گئے، انہیں پی ٹی آئی سے نکالا گیا، اکبر بابر نے پی ٹی آئی چھوڑنے کی ای میل کی جو ریکارڈ پر موجود ہے، الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ میں اکبر ایس بابر کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں۔
عمران خان کی جانب سے درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کی فنڈنگ کے کیس میں متاثرہ فریق نہیں، اس لیے الیکشن کمیشن کو کیس سننے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس انکوائری کمیٹی کے پاس زیر التوا ہے، ہائی کورٹ آرٹیکل 199 کا اختیار استعمال کرتے ہوئے متنازع حقائق پر فیصلہ نہیں دے سکتی۔
درخواست کا پس منظر
پاکستان تحریک انصاف کے سابق نائب صدر اکبر ایس بابر نے سیاسی فنڈنگ سے متعلق قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے درخواست دائر کررکھی ہے۔ پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست گزار کی مسلمہ حیثیت کو چیلنج کیا تھا کہ انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا تھا تاہم ہائی کورٹ نے درخواست مسترد کردی تھی جس کے خلاف پی ٹی آئی نے اپیل دائر کی تھی۔ جس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست پر اپنے تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی کی ممبر شپ کے حوالے سے فیصلہ کرے۔