پختونخوامیں تحریک انصاف کی عددی اکثریت برقرار
69ارکان کی حمایت حاصل ہے،تحریک انصاف حکومت کوکوئی خطرہ درپیش نہیں.
ISLAMABAD:
خیبرپختونخوامیں قومی وطن پارٹی کے حکومت سے علیحدگی کے باوجودتحریک انصاف حکومت کوکوئی خطرہ درپیش نہیں اورجماعت اسلامی ،عوامی جمہوری اتحاداور4دیگرارکان کی مددسے تحریک انصاف کے پاس حکومت سازی کے لیے درکار63 ارکان کے مقابلے میں69 ارکان حکومتی بینچوںپربدستورموجودرہیں گے۔
تاہم قومی وطن پارٹی کے اپوزیشن کاحصہ بننے سے اپوزیشن کی نشستوں کی تعدادنصف سنچری سے زائدہوجائے گاجس سے اپوزیشن کی پوزیشن مضبوط بن جائے گی ،خیبرپختونخوامیں حکومت سازی کے لیے 124 کے ایوان میں63 ارکان کی سادہ اکثریت ضرورت ہے تاہم اسراراللہ گنڈاپورکی شہادت اوریوسف ایوب کے سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قراردیے جانے کے بعد122 رکنی صوبائی اسمبلی کے ایوان میں اس وقت تحریک انصاف کو79 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
جن میں تحریک انصاف کے 52 ،قومی وطن پارٹی 10 ،جماعت اسلامی 8 ،عوامی جمہوری اتحاد5 ،تین آزادارکان جاویداکبر،شاہ فیصل اورجمشیدخان اورآل پاکستان مسلم لیگ کے غلام محمدشامل ہیں تاہم اگرقومی وطن پارٹی اپنے 2وزرا کوحکومت کی جانب سے فارغ کیے جانے کے باعث حکومت سے الگ ہوکراپوزیشن بینچوںپربھی چلی جاتی ہے تواس صورت میں بھی تحریک انصاف کی حکومت کوئی خطرہ نہیں ،اپوزیشن ارکان کی تعداداس وقت 43 ہے جن میںن لیگ اورجمیعت علمائے اسلام(ف)کے 17 ،17 ،عوامی نیشنل پارٹی 5 اورپیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد4 ہے جبکہ قومی وطن پارٹی کے حکومت سے الگ ہوکران کے ساتھ شامل ہونے کی صورت میں ان کی یہ تعدادبڑھ کر53 ہوجائے گی۔
خیبرپختونخوامیں قومی وطن پارٹی کے حکومت سے علیحدگی کے باوجودتحریک انصاف حکومت کوکوئی خطرہ درپیش نہیں اورجماعت اسلامی ،عوامی جمہوری اتحاداور4دیگرارکان کی مددسے تحریک انصاف کے پاس حکومت سازی کے لیے درکار63 ارکان کے مقابلے میں69 ارکان حکومتی بینچوںپربدستورموجودرہیں گے۔
تاہم قومی وطن پارٹی کے اپوزیشن کاحصہ بننے سے اپوزیشن کی نشستوں کی تعدادنصف سنچری سے زائدہوجائے گاجس سے اپوزیشن کی پوزیشن مضبوط بن جائے گی ،خیبرپختونخوامیں حکومت سازی کے لیے 124 کے ایوان میں63 ارکان کی سادہ اکثریت ضرورت ہے تاہم اسراراللہ گنڈاپورکی شہادت اوریوسف ایوب کے سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قراردیے جانے کے بعد122 رکنی صوبائی اسمبلی کے ایوان میں اس وقت تحریک انصاف کو79 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
جن میں تحریک انصاف کے 52 ،قومی وطن پارٹی 10 ،جماعت اسلامی 8 ،عوامی جمہوری اتحاد5 ،تین آزادارکان جاویداکبر،شاہ فیصل اورجمشیدخان اورآل پاکستان مسلم لیگ کے غلام محمدشامل ہیں تاہم اگرقومی وطن پارٹی اپنے 2وزرا کوحکومت کی جانب سے فارغ کیے جانے کے باعث حکومت سے الگ ہوکراپوزیشن بینچوںپربھی چلی جاتی ہے تواس صورت میں بھی تحریک انصاف کی حکومت کوئی خطرہ نہیں ،اپوزیشن ارکان کی تعداداس وقت 43 ہے جن میںن لیگ اورجمیعت علمائے اسلام(ف)کے 17 ،17 ،عوامی نیشنل پارٹی 5 اورپیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد4 ہے جبکہ قومی وطن پارٹی کے حکومت سے الگ ہوکران کے ساتھ شامل ہونے کی صورت میں ان کی یہ تعدادبڑھ کر53 ہوجائے گی۔