بلدیاتی الیکشن ضرور ہونگے سپریم کورٹ کا فیصلہ حقیقت پسندانہ ہے ایکسپریس فورم

پہلے فیصلے پراصرارہوتا تواداروں میں ٹکرائو ہوسکتا تھا، محمودالرشید،بلدیاتی قانون میں تضادات ہیں ،نوید چوہدری

لاہور:ایکسپریس فورم میں میاں محمود الرشید خطاب کر رہے ہیں،خلیل طاہر سندھو، محمد بشارت راجا نوید چوہدری،سمیع اللہ خان، آصف چیمہ اور انسانی حقوق کی رہنما آمنہ ملک ساتھ بیٹھی ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

مختلف حکومتی، سیاسی شخصیات اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ایکسپریس فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات ضرور ہوں گے، سپریم کورٹ اگر یہ فیصلہ نہ دیتی تب بھی انتخابات کرانا تھے، سپریم کورٹ کا فیصلہ انتہائی مستحسن اور حقیقت پسندانہ ہے ۔

اس کے نتیجے میں اداروں کے درمیان ٹکرائو کی کیفیت ختم ہوگئی، الیکشن میں تاخیر کا ذمے دارکون ہے ؟ حکومت اپنی آئینی ذمے داریاں نبھانے میں ناکام رہی ہے۔ ''سپریم کورٹ کا فیصلہ اور بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ''کے موضوع پر فورم میں صوبائی وزیر اقلیتی امور وانسانی حقوق خلیل طاہر سندھو، قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی محمودالرشید، سینئر نائب صدر ق لیگ پنجاب بشارت راجا، سابق صدر آصف زرداری کے کوآرڈینیٹر برائے پنجاب نوید چوہدری، سیکریٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آصف چیمہ، رہنما ن لیگ سمیع اﷲ خان اور انسانی حقوق کی کارکن آمنہ ملک شامل تھے، فورم کے میزبان خالد قیوم تھے۔ اہتمام شہباز انور خان نے کیا جبکہ پینل میں شکیل سعید، بلال غوری اور شہزاد امجد شامل تھے۔ صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو نے کہاکہ سپریم کورٹ نے انصاف کیا کیونکہ تمام جماعتوں کو اس پر تشویش تھی، بلدیاتی اداروں میں خواتین سمیت نوجوانوں کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔

انتخابات ضرور ہوں گے، سپریم کورٹ اگر فیصلہ نہ بھی کرتی تو بھی ہم کو الیکشن کرانا تھے، ہم چاہیں گے کہ چاروں صوبوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا ہوجائے اور ایک ہی دن انتخابات ہوں۔ تحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید نے کہاکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قدرے تاخیر سے سہی لیکن مستحسن ہے، اگر پہلے والے فیصلے پر ہی اصرار کیا جاتا تو اداروں کے درمیان ٹکرائو والی صورتحال پیدا ہوسکتی تھی۔ بشارت راجا نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انتخابات کے انعقادکی امید بندھ گئی ہے۔




لیکن سوال یہ ہے کہ الیکشن میں تاخیر، بیلٹ پیپرزکی چھپائی کا ذمے دار کون ہے، الیکشن کرانا حکومت کی آئینی ذمے داری تھی لیکن حکومت اپنی یہ ذمے داری نبھانے میں ناکام رہی ہے، وفاقی حکومت نے توابھی تک فنڈ ہی نہیں دیے، الیکشن کیسے ہوں گے۔ نوید چوہدری نے کہاکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ مستحسن ہے، اب یہ ذمے داری الیکشن کمیشن کی ہے کہ وہ ایسے شفاف الیکشن کرائے کہ ووٹ کا تقدس پامال نہ ہو اور11 مئی والے واقعات کو نہ دہرایا جائے۔

بلدیاتی قانون میں تضادات ہیں، حلقہ بندیوں میں بھی پٹوار سرکل کو نظرانداز کردیا گیا ہے تاکہ من پسند فیصلے حاصل کیے جاسکیں، ان حالات میں اگر الیکشن ہوئے تو عوام قبول نہیں کریں گے۔ آصف چیمہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن ہر صورت میں جنوری میں ہونے چاہئیں، کوئی سیاسی جماعت الیکشن نہ بھی کرانا چاہے تو بھی سپریم کورٹ یہ الیکشن ضرور کرائے گی۔ سمیع اﷲ خان نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ایک مستحسن فیصلہ دیا ہے۔ آمنہ ملک نے کہاکہ حکومت الیکشن کرانا ہی نہیں چاہتی کیونکہ اس کے نتیجے میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی عام لوگوں تک ہوگی، موجودہ بلدیاتی الیکشن میں خواتین کو بھی شامل کیا جائے، خواتین کیلیے مخصوص سیٹیں رکھی جائیں اور ان میں اقلیتی خواتین کی سیٹوںکو بحال کیا جائے۔
Load Next Story