سینتھیٹک نیچرل گیس کی صورت میں توانائی بحران کاحل پیش

صنعتی پیداوار بلارکاوٹ جاری رکھنے کیلیے ایل پی جی ایئرمکسنگ پلانٹ اہم ثابت ہوگا

دریافت شدہ 1.2 بلین کیوبک فٹ گیس کے نئے ذخائر دسمبر2013 تک سسٹم میں داخل ہوجائیں گی۔ فوٹو : فائل

برآمدی صنعتوں کی بلاتعطل پیداواری سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے کورین ٹیکنالوجی کی حامل سینتھیٹک نیچرل گیس (ایس این جی) پلانٹس کا متبادل سالوشن پیش کر دیا گیا ہے۔

ٹاولز مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن میں بدھ کو منعقدہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے ٹی ایم اے کے قائم مقام چیئرمین عمران لاری نے کہا کہ قدرتی گیس کے مستقل بحران کی وجہ سے ٹاولز سمیت دیگر ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کرنے والی برآمدی صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں جس سے چھٹکارے کے لیے قدرتی گیس کا متبادل مائع پٹرولیم گیس ایئرمکسنگ سے تیار ہونے والی ایس این جی اہم کردار ادا کرسکتی ہے، ایس این جی کا ٹیرف اگرچہ قدرتی گیس سے 3 گنا زائد ہے لیکن بیرونی خریداروں کے برآمدی آرڈرز کی مقررہ مدت میں تکمیل اور پیداواری سرگرمیاں بلارکاوٹ جاری رکھنے کے لیے ایل پی جی ایئرمکسنگ پلانٹ اہم کردار کا حامل ہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایس ایس جی سی کے ڈسٹری بیوشن چیف شعیب وارثی نے کہا کہ امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے گزشتہ چند سال میں کمپنی نے کوئی نئی ڈسکوری نہیں کی لیکن اسکے باوجود ایس ایس جی سی اپنے صنعتی صارفین کو بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر بتدریج کم ہورہے ہیں ان حالات میں ایل پی جی پلس ایئرمکس فارمولہ بہترین ہے کیونکہ دنیا بھر میں اب ایس این جی کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دریافت شدہ 1.2 بلین کیوبک فٹ گیس کے نئے ذخائر دسمبر2013 تک سسٹم میں داخل ہوجائیں گی۔




انہوں نے کہا کہ موسم سرما میں شمالی علاقوں میں قدرتی گیس ڈیمانڈ بڑھنے سے کمپنی لوڈمنیجمنٹ شیڈول جاری کرنے پر مجبور ہے تاہم صنعتوں کو چاہیے کہ وہ اس دوران سینتھیٹک نیچرل گیس کو اپنی صنعتوں کے بیک اپ کے طور پر استعمال کریں۔ سیمینار سے کوریا گیس انجینیرنگ کے ڈائریکٹر ڈو یوان کانگ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اب تک14 سرفہرست صنعتوں نے گیس لوڈشیڈنگ سے چھٹکارے کے لیے کورین ایس این جی پلانٹس نصب کرائے ہیں۔

ایس این جی اگرچہ قدرتی گیس سے تین گنا مہنگی ہے لیکن اس کی قیمت فرنس آئل سے 50 فیصد کم ہے۔ گیس ٹیک کی نمائندہ نوشین جاوید اور عمران جمالی نے بتایا کہ پاکستان میں ایس این جی باآسانی دستیاب ہے، ایل پی جی ایئرمکسنگ کیلیے 6 ہزار ٹن اسٹوریج کی سہولتیں بھی موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صنعتوں میں ایس این جی پلانٹ کو پہلے سے موجود قدرتی گیس کے لائینوں سے منسلک کیا جاسکتا ہے جس سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ قدرتی گیس کی سپلائی معطل ہونے یا پریشر کم ہونے کی صورت میں فوری طور پرایس این جی کی سپلائی شروع کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے ادارے نے ایس این جی کے ذریعے ایک مقامی صنعت کے5.2 میگاواٹ کے حامل ٹربائن کو انتہائی کامیابی کے ساتھ آپریشنل کیا۔
Load Next Story