پاکستان اسٹیل میں پیداواری عمل تکنیکی لحاظ سے بند

بلاسٹ فرنس وکوک اوون بیٹری کم ترین سطح پرچل رہے ہیں،کوئلہ ذخائر انتہائی محدود

کوک کا تمام اسٹاک ختم ہوچکا، ادارے میں پہلے سے تیار شدہ مال فروخت کیا جا رہا ہے،ذرائع فوٹو: فائل

KARACHI:
پاکستان اسٹیل کی بحالی کے لیے سابقہ حکومت کے دور میں مربوط کوششوں کے فقدان اور ناقص فیصلوں کا نتیجہ کھل کر سامنے آگیا ہے۔

پاکستان اسٹیل میں پیداواری عمل تکنیکی لحاظ سے بند ہوچکا ہے، کوئلے کے ذخائر انتہائی محدود ہیں جبکہ کوک کا تمام اسٹاک بھی ختم ہوچکا ہے، ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کے سبب مقامی ذرائع سے کوک کے حصول کا راستہ بھی بند ہے، پاکستان اسٹیل پر قرضہ جات کی مالیت مجموعی اثاثوں سے تجاوز کر چکی ہے، تکنیکی لحاظ سے پاکستان اسٹیل میں پیداوار بند ہے تاہم کوک اوون بیٹری اور بلاسٹ فرنس کو کم ترین سطح پر چالو رکھا گیا ہے، مالی بدنظمی نے پاکستان اسٹیل کو نجی سرمایہ کاروں کے لیے بھی غیر پرکشش بنادیا ہے۔ پاکستان اسٹیل کے اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ تکنیکی لحاظ سے پاکستان اسٹیل میں پیداواری مکمل طور پر معطل ہوچکا ہے اور پہلے سے تیار شدہ مال فروخت کیا جا رہا ہے۔

پاکستان اسٹیل کے مجموعی اثاثہ جات کی مالیت 90ارب روپے بتائی جاتی ہے جبکہ بیرونی واجبات اور قرضوں کی مالیت بھی90ارب روپے کے قریب ہے، پاکستان اسٹیل کے مالی کھاتوں میں 100ارب روپے سے زائد کا نقصان درج کیا جاچکا ہے، بیرونی قرضوں اور واجبات میں بیل آؤٹ پیکیج کی شکل میں بینکوں سے لیے گئے قرضوں اور اس پر سود کی مد میں 40ارب روپے زائد کے واجبات ہیں جبکہ صرف سوئی سدرن گیس کمپنی کے واجبات کی مالیت 17ارب روپے تک پہنچ چکی ہے، پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی گریجویٹی اور پراویڈنڈ فنڈ کا بھی کوئی سراغ نہیں مل رہا، محدود پیمانے پر کوک اوون بیٹری کو چلاکر کوک تیار کی جارہی ہے جس کے لیے درآمدی کوئلہ درکار ہے۔




پاکستان اسٹیل کو موجودہ حکومت کے 2.9 ارب روپے کے بیل آؤٹ میں سے محدود مقدار میں کوئلہ خرید کر کام چلایا جارہا ہے جبکہ مقامی نجی اسٹیل انڈسٹری سے تیار کوک بھی خریدی جارہی ہے تاہم گڈز ٹرانسپورٹ کی حالیہ ہڑتال کے سبب مقامی ذرائع سے کوک کے حصول کا راستہ بھی بند ہے۔ وفاقی وزیر پیدوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں پاکستان اسٹیل کا خسارہ 103ارب روپے بتایا ۔ وفاقی وزیر نے پاکستان اسٹیل کی موجودہ صورتحال کا ذمے دار سابقہ حکومت کو قرار دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل کے پاس اس وقت 70کروڑ روپے مالیت سے زائد کی تیار مصنوعات موجود ہیں۔

جبکہ اتنی ہی مالیت کا کوک بریز بھی موجود ہے، تیار مصنوعات میں سے 3کروڑ روپے سے زائد کی فروخت گزشتہ ہفتے کے اختتام پر کی جاچکی ہے، پاکستان اسٹیل کے لیے درآمدی کوئلے کی 5 ہزار ٹن کی ایک کھیپ بھی گزشتہ ہفتے پاکستان پہنچی تاہم پیداواری عمل سے متعلقہ ذرائع اسے اونٹ کے منہ میں زیرہ قرار دے رہے ہیں، اس کوئلے سے کوک اوون بیٹری کو بمشکل ایک ہفتے تک چالو رکھا جاسکے گا۔

صحافیوں سے ملاقات میں پاکستان کی معروف سیمنٹ کمپنی کے سربراہ نے بھی پاکستان اسٹیل کی صورتحال پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے بلاقیمت نجی شعبے کو سونپنے کی ضرورت پر زور دیا تاہم پاکستان کی ایک نجی اسٹیل مل کے مالک نے پاکستان اسٹیل کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان اسٹیل بلاقیمت بھی انہیں دی جائے تو وہ اس سے معذرت کرلیں گے کیونکہ پاکستان اسٹیل کی مالی پوزیشن انتہائی خراب ہے اور اسے فعال کرنے کے لیے 100ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اتنے حجم کے پیداواری یونٹ کی پیداوار 15فیصد سے نیچے آنے پر نقصانات سے بچنے کے لیے پلانٹ بند کردیا جاتا ہے تاہم سابقہ اور موجودہ حکومت نے کسی بڑے سیاسی بحران سے بچنے کے لیے ماہانہ 3ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا قبول کیا۔
Load Next Story