بھارتی یوم جمہوریہ پر ’’یوم سیاہ ‘‘
دنیا بھر میں کشمیریوں نے بھارت کا یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منایا
دنیا بھر میں کشمیریوں نے بھارت کا یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ یورپی پارلیمان میں بھارتی شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مشترکہ قرارداد جمع کرا دی گئی ہے، قرارداد یورپی پارلیمان کے پاکستانی نژاد رکن شفق محمد نے دوسرے ارکان کے ہمراہ جمع کرائی، بھارتی ریاست راجستھان اسمبلی میں بھی متنازع قانون کے خلاف قرارداد منظور کر لی گئی۔
قرارداد حکمران جماعت کانگریس نے پیش کی جس میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت بھر میں مظاہروں اور مسلمانوں کی دل آزاری کا سبب بننے والے اس متنازع شہریت قانون کو واپس لیا جائے۔بھارتی جمہوریت اور سیکولر ازم کو داخلی خطرات نے گھیر لیا ہے لیکن مودی سرکارکوکسی بات کی فکر نہیں اور نہ وہ اس بڑھتے ہوئے خطے کی سنگینی کو محسوس کرتے ہیں، خود بھارتی اپوزیشن جماعتیں اس بات کا علانیہ اعتراف کر رہی ہیں کہ جب سے مودی وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں، بھارتی جمہوریت کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں رہی، ہندو توا اور آر ایس ایس کا روح سوز نظریہ بھارت کی مضطرب اور ناراض قومیتیں ، نسلیں ، تہذیب ہندکی علمبردار قوتیں اور کروڑوں مفلول الحال وغریب عوام سڑکوں ، چوراہوں اور دنیا بھر میں مائل بہ احتجاج ہیں۔
یورپی پارلیمان کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیر کا اپنے ساتھ الحاق کر رکھا ہے، ملک کا نیا شہریتی قانون میں بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا گیا جس پر وسیع پیمانے پر تنقید بھی کی جا چکی ہے، مذکورہ ارکان کی جانب سے یورپی یونین اور رکن ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جموں وکشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے کردار ادا کیا جائے، قرارداد میں یہ تشویش بھی ظاہر کی گئی ہے کہ جموں وکشمیر اور شہریتی قانون کے متنازع بھارتی فیصلے دو جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے ، ادھر لندن میں یوم جمہوریہ کے موقعے پر بھارت مخالف مارچ کا اہتمام کیا گیا اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
لندن میں مقیم کشمیریوں نے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ سے بھارتی ہائی کمیشن تک مارچ کیا ، ڈھاکا میں بھی بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں بھی بھارتی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرے میں کشمیری خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی، مقبوضہ وادی میں یوم جمہوریہ پر بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں، بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے قتل عام نے بھارتی جمہوریت کے حقیقی چہرے کو بے نقاب کر دیا، آزاد جموں وکشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ عالمی طاقتیں اور جمہوری ممالک بھارت کو مذاکرات کے لیے مجبورکریں جس میں کشمیری بھی شامل ہوں۔ صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں یوم جمہوریہ منانے کا حق نہیں رکھتا ، عالمی برادری کشمیریوں کوحق خودارادیت دلانے کے لیے کردار ادا کرے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پر بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، اس موقعے پر حریت رہنماؤں عبداللہ گیلانی، فیض نقشبندی ، سلیم ہارون ، شیخ متین، محمود ساغر نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارت سے مکمل آزادی حاصل کرنے کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے یوتھ فورم فارکشمیر کے زیر اہتمام مظاہرے میں حریت کانفرنس کے رہنما عبد الحمید لون سید منظور احمد شاہ، خواجہ فاروق احمد، ارشاد محمود احمد قریشی زمان باجوہ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی، عبدالحمید لون نے کہا کہ بھارت جمہوری نہیں ایک انتہا پسند ریاست ہے۔اس سیاق وسباق میں بھارت کے یوم جمہوریہ کو عالمی سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منا کر عالمی ضمیر نے بھارتی جمہوریت اور سیکولر ازم کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔
کانگریس سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں اور عوامی احتجاجی مظاہروں کے ہولناک تسلسل سے یہ حقیقت واضح ہوچکی ہے کہ اکیسویں صدی کی سائنسی اور تکنیکی صدی میں بھارتی حکمران اپنی عاقبت نا اندیشی کے ہاتھوں بھارتی آئین پر حملے کرنے کی گھناؤنی ساش میں ملوث ہیں، سونیا گاندھی نے کہا کہ ملک تقسیم اور آئین پرگہرے حملے ہورہے ہیں، ادھر لکھنؤ میں سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کا کہنا ہے کہ بھارتی دستور خطرے میں ہے، کیونکہ ملک میں بڑی بد امنی دکھائی دیتی ہے، کروڑوں عوام برہم اورکسان ناخوش ہیں۔ایک طرف بھارتی جمہوریہ کے صدر رام ناتھ کووند اپنے پیغام میں بھارتیوںکو گاندھی کے عدم تشدد کے پیغام کی تلقین کرتے ہیں۔ دوسری طرف وزیر اعظم مودی تشدد کے فلسفہ کو رد کر کے بھی کشمیرمیں ظلم وتشدد کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں، صدر ٹرمپ کشمیریوں سے عملی یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور مودی کو دوٹوک انداز میں انتباہ کریں کہ وہ اپنی دوعملی ترک کر دے۔