ریلوے انجنوں کی خریداری اور مرمت کیلیے 11 ارب جاری نجی ٹرینوں کے معاہدے منسوخ کرنے کا فیصلہ

پاکستان ریلوے نے 15ارب کامطالبہ کیا تھا،ذرائع وزارت خزانہ،لودھراں تا خانیوال سگنل کی بہتری کیلیے 40 کروڑروپے بھی جاری


INP/Numainda Express November 15, 2013
مستقبل میں کوئی ٹرین پرائیویٹائز نہ کرنیکا بھی فیصلہ، مانیٹرنگ سیل تشکیل، خواجہ سعد رفیق کی زیرصدارت اعلی سطح کا اجلاس۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزارت خزانہ نے انجنوں اور دیگر اخراجات کیلیے پاکستان ریلوے کو11ارب 12 کروڑ روپے جاری کردیے، جس میں 50 ڈیزل انجنوں کی خریداری کے لیے 2 ارب 84کروڑ روپے، بجلی سے چلنے والے 27 اجنوں کی مرمت کیلیے ڈیڑھ ارب روپے جبکہ ریسکیو ٹرین کی خریداری کیلیے ایک ارب 86 کروڑ روپے استعمال ہونگے ۔

دریں اثناپاکستان ریلوے نے ناقص کارکردگی کامظاہرہ کرنے والی پرائیویٹائز کردہ ریلوے ٹرینوں کے معاہدے منسوخ اور مستقبل میں مزید کسی ٹرین کو پرائیویٹائز نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے پرائیویٹائز کردہ ٹرینوں کی کارکردگی کو مانیٹرکرنے کیلیے خصوصی ٹیمیں اورسیل تشکیل دیدیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان ریلوے کویکم جولائی تا 8نومبر تک کے عرصے کے لیے مجموعی طور پر 11 ارب 12کروڑ روپے کی گرانٹ جاری کر دی گئی ہے۔ پاکستان ریلوے نے نئے انجنوں کی خریداری و دیگر اخراجات کیلیے تقریباً15ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا۔علاوہ ازیں وزارت خزانہ نے لودھراں سے خانیوال تک سگنل کی بہتری کیلیے 40 کروڑ روپے بھی جاری کیے ہیں۔



ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی صدارت میں وزارت ریلوے کے اعلیٰ حکام کا اجلاس لاہور میں منعقد ہوا جس میں وزارت ریلوے کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے نے حکام کو احکام دیے کہ وہ پاکستان ریلوے کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور ماضی میں پرائیویٹائزکردہ گاڑیوں کی کارکردگی کومانیٹرکیاجائے۔ انھوں نے حکام سے پرائیویٹائز کردہ گاڑیوں کے تمام معاہدوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ پہلے مرحلے میں مانیٹرنگ ٹیمیں لاہور تا فیصل آباد ،لاہور تا کراچی اور فیصل آباد تاکراچی کے روٹس پرچلنے والی ٹرینوں کی مسافر ٹرینوں کی مانیٹرنگ کریں گے۔ مانیٹرنگ ٹیمیں کارکردگی جانچنے کے بعد اپنی سفارشات وفاقی وزیر کو پیش کرینگی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان ریلوے نے مستقبل میں پرائیویٹائز، ٹرینوں کو مزید ایکسٹینشن نہ دینے اور مزید کسی گاڑی کو پرائیویٹائز نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں