بیوروکریسی چاہتی ہے امن پسند لوگ بھی بندوق اٹھالیں یار محمد رند

وزیراعلیٰ بلوچستان بھی بیوروکریسی کے سامنے بے بس ہوگئے، یار محمد رند

طالبان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں توناراض بلوچوںسے کیوں نہیں، متاثرین زلزلہ کھلے آسمان تلے امدادکے منتظرہیں، ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

بلوچ رہنما اور سابق وفاقی وزیرسرداریارمحمدرندنے کہاہے کہ بلوچستان میں 11 مئی کے عام انتخابات کی طرح بلدیاتی انتخابات میں بھی سلیکشن کی تیاری کی جارہی ہے۔

بیوروکریسی چاہتی ہے کہ امن پسندلوگ بھی بندوق اٹھاکرپہاڑوں پرچڑھ جائیں، وزیراعلیٰ بھی بیورو کریسی کے سامنے بے بس ہوگئے ہیں۔ ناراض بلوچ رہنمائوں کومذاکرات کے ذریعے قومی دھارے میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ جمعرات کوایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوںنے کہاکہ صوبائی حکومت کے سامنے امن وامان کاقیام سب سے بڑاچیلنج ہے۔زلزلے سے متاثرہ ضلع آواران میں لوگ کھلے آسمان تلے امدادکے منتظر ہیں، صوبے کے بیشتر علاقوں میں لوگوں کو پینے کاصاف پانی بھی میسر نہیں۔




انھوں نے کہاکہ 11 مئی کے انتخابات کے نتائج پر تمام سیاسی جماعتوںنے تحفظات کااظہارکیا اوردھاندلی کے ثبوت بھی پیش کیے گئے اگر اس مرتبہ بلدیاتی انتخابات میںبھی کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرزکوبے لگام چھوڑا گیا تو مستقبل کی سیاست پراس کے گہرے اثرات مرتب ہوںگے۔ انھوں نے کہاکہ اگرطالبان سے مذاکرات ہوسکتے ہیںتوناراض بلوچ رہنماؤں سے کیوں نہیںہوسکتے، حکومت فوری طورپرمذاکرات کاراستہ اختیار کرے تاکہ صوبے کے حالات بہترہوںاورملک کے دوسرے حصوں کی طرح بلوچستان بھی ترقی کرسکے۔
Load Next Story