قومی ادارہ برائے اطفال ڈاکٹروں کے بائیکاٹ سے سیکڑوں مریض بچے رل گئے
نامعلوم افراد نے تشدد شروع کردیا،آئی سی یو اور تمام شعبوں کے باہر پولیس اور رینجرز تعینات کی جائے،ڈاکٹر
قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں اسپتال کے ڈاکٹروں نے او پی ڈیز کا بائیکاٹ کردیا جس کے باعث سیکڑوں مریض بچے رل گئے، ڈاکٹروںنے اسپتال انتظامیہ سے سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں گزشتہ روز نامعلوم افراد کی جانب سے ڈاکٹروں کاتشددکانشانہ بنانے کے خلاف منگل کے روزڈاکٹروں نے صبح سے ہی او پی ڈیز میں احتجاجا کام بند کردیا جس کے باعث کراچی سمیت سندھ بھر سے علاج کے لیے اسپتال آنے والے سیکڑوں مریض بچے رل گئے، اسپتال کی او پی ڈی میں بچوں اور والدین کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
مریض بچوں کے والدین کا کہنا تھا کہ صبح سے انتظار میں بیٹھے ہیںمگر بچوںکا کوئی ڈاکٹر معائنہ نہیں کررہا ہے ، ہمارے بچے بیمار ہیں لیکن ڈاکٹرزکی ہڑتال چل رہی ہے جس کے باعث شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ جمعے کو ایک بچی کو اسپتال لایا گیا تھا جسے وینٹی لیٹر خالی نہ ہونے کی وجہ سے داخل نہیں کیا گیا نامعلوم افراد نے اسپتال میںداخل ہوکر انتہائی نگہداشت وارڈ کے انچارج ڈاکٹر مرتضیٰ پرحملہ کردیا، ڈاکٹرز پر حملہ بدمعاشی ہے ، اسپتال میں ہر طرح کی سیکیورٹی ناکام ہوچکی ہے، ہمارااین آئی سی ایچ ایگزیکٹو وڈائریکٹرڈاکٹرجمال رضا سے مطالبہ ہے کہ وہ سندھ حکومت سے اس معاملے پر بات کریں، اسپتال کی ایمرجنسی، آئی سی یو سمیت دیگر حساس شعبوں کے باہر پولیس اور رینجرز تعینات کی جائے، ہمیں پہلے سیکیورٹی فراہم کی جائے پھر کام کریں گے، اسپتال کے باہر پولیس اور رینجرز کی سیکیورٹی مسلسل تعینات رہے بصورت دیگر ڈاکٹروں کا او پی ڈیز کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ سرکاری اور نجی اسپتالوں میں علاج کی سہولت نہ ملنے اور دیگر مسائل پر مریضوں کے اہل خانہ اکثر ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔
قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں گزشتہ روز نامعلوم افراد کی جانب سے ڈاکٹروں کاتشددکانشانہ بنانے کے خلاف منگل کے روزڈاکٹروں نے صبح سے ہی او پی ڈیز میں احتجاجا کام بند کردیا جس کے باعث کراچی سمیت سندھ بھر سے علاج کے لیے اسپتال آنے والے سیکڑوں مریض بچے رل گئے، اسپتال کی او پی ڈی میں بچوں اور والدین کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
مریض بچوں کے والدین کا کہنا تھا کہ صبح سے انتظار میں بیٹھے ہیںمگر بچوںکا کوئی ڈاکٹر معائنہ نہیں کررہا ہے ، ہمارے بچے بیمار ہیں لیکن ڈاکٹرزکی ہڑتال چل رہی ہے جس کے باعث شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ جمعے کو ایک بچی کو اسپتال لایا گیا تھا جسے وینٹی لیٹر خالی نہ ہونے کی وجہ سے داخل نہیں کیا گیا نامعلوم افراد نے اسپتال میںداخل ہوکر انتہائی نگہداشت وارڈ کے انچارج ڈاکٹر مرتضیٰ پرحملہ کردیا، ڈاکٹرز پر حملہ بدمعاشی ہے ، اسپتال میں ہر طرح کی سیکیورٹی ناکام ہوچکی ہے، ہمارااین آئی سی ایچ ایگزیکٹو وڈائریکٹرڈاکٹرجمال رضا سے مطالبہ ہے کہ وہ سندھ حکومت سے اس معاملے پر بات کریں، اسپتال کی ایمرجنسی، آئی سی یو سمیت دیگر حساس شعبوں کے باہر پولیس اور رینجرز تعینات کی جائے، ہمیں پہلے سیکیورٹی فراہم کی جائے پھر کام کریں گے، اسپتال کے باہر پولیس اور رینجرز کی سیکیورٹی مسلسل تعینات رہے بصورت دیگر ڈاکٹروں کا او پی ڈیز کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ سرکاری اور نجی اسپتالوں میں علاج کی سہولت نہ ملنے اور دیگر مسائل پر مریضوں کے اہل خانہ اکثر ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔