ٹرمپ کے امن منصوبے کو ہزار بار مسترد کرتے ہیں فلسطینی صدر

اگر مقبوضہ بیت المقدس فلسطینی ریاست کا دارالحکومت نہیں تو ہم یہ منصوبہ کیسے قبول کریں گے، محمود عباس


ویب ڈیسک January 29, 2020
فلسطینی صدر نے عالمی برادری سے بھی منصوبے کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔

فلسطینی صدر نے امریکی صدر کا مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس ڈیل کو ایک ہزار بار مسترد کرتے ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے پیش کردہ امن منصوبے کے رد عمل میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے حقوق پر کوئی سودے بازی نہیں ہو گی، یہ ڈیل سازش ہے جو کامیاب نہیں ہو گی اور ہم اس ڈیل کو ایک ہزار بار مسترد کرتے ہیں۔

فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ اگر مقبوضہ بیت المقدس فلسطینی ریاست کا دارالحکومت نہیں تو ہم اسے کیسے قبول کریں گے، امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم سے کہتا ہوں مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطینوں کے حقوق برائے فروخت نہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے بھی اس منصوبے کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ اسرائیل فلسطین تنازع کا 'دو ریاستی' منصوبہ پیش کردیا

فلسطینیوں کی جانب سے اس فیصلے کو پہلے ہی مسترد کردیا گیا تھا اور غزہ پٹی میں ہزاروں افراد نے فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں کا رخ کیا۔ مظاہرین نے صدر ٹرمپ اور نتن یاہو کی تصاویر کو آگ لگائی اور بینروں کے ذریعے یہ پیغام پہنچایا کہ 'فلسطین برائے فروخت' نہیں۔

دوسری جانب امریکی صدر کے اس منصوبے کے خلاف فلسطینی تنظیمیں، لبریشن آرگنائزیشن، حماس اور اسلامی جہاد متحد ہوگئے ہیں۔

واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں فلسطین اور اسرائیل امن منصوبے کا اعلان کیا جسے '' ڈیل آف دی سینچری'' کا نام دیا گیا اور اس میں ٹرمپ نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا دارالحکومت ہی رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں