مزید 2 گواہ سامنے آگئے رمشا کی درخواست ضمانت پر سماعت نہ ہو سکی

خالدجدون نے راکھ میںمقدس اوراق ملائے،منع کرنے پرکہاتم بچے ہو، حافظ اویس،خرم شہزادکابیان

خالدجدون نے راکھ میںمقدس اوراق ملائے،منع کرنے پرکہاتم بچے ہو، حافظ اویس،خرم شہزادکابیان،نائب مہتمم زبیرکے بیان کی تائید، فوٹو اے ایف پی

FAISALABAD:
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد محمد اعظم خان نے رمشاکی درخواست ضمانت کی سماعت وکلا کی ہڑتال کے باعث7 ستمبر تک ملتوی کردی ۔

پیر کوملزمہ کی جانب سے راجہ انعام امین منہاس ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تاہم مدعی مقدمہ کے وکلا ہڑتال کے باعث پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے سماعت7 ستمبر تک ملتوی کردی ۔ اے ایف پی کے مطابق رمشا کے وکیل راجہ اکرام نے بتایا کہ کیس میں اب کچھ نہیں رہا، دوسری طرف ملزمہ کی عمر کے تعین کیلیے تشکیل کردہ میڈیکل بورڈ نے عدالت میں وضاحت پیش کی ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے 24 اگست کے حکم نامے کے نتیجے میں 27 اگست کو 7 رکنی میڈیکل بورڈ نے ملزمہ کا طبی معائنہ کیا۔

مقدمہ کے مدعی کے اعتراض پر عدالت نے میڈیکل بورڈ سے وضاحت طلب کی تھی، شکایت کنندہ کے وکیل رائوعبدالرحیم ایڈوکیٹ نے اعتراض کیا تھا کہ میڈیکل بورڈ عدالتی حکم سے قبل تشکیل دیا گیا، ادھرگرفتار امام مسجدخالد جدون کے خلاف تھانہ رمناپولیس نے مزید2 گواہوںکے بیانات قلمبندکرکے چالان کاحصہ بنالیا، گواہوں نے مدرسہ کے نائب مہتمم محمدزبیرچشتی کے بیان کی تائیدکی ہے۔


پولیس ذرائع نے ''ایکسپریس'' کوبتایاکہ حافظ اویس اورخرم شہزادنامی 2 افراد نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے امام مسجد خالد جدون کو راکھ میں مقدس اوراق ملانے سے منع کیا توملزم نے انھیں ڈانٹتے ہوئے کہا اپنے کام سے کام رکھو، تم ابھی بچے ہو اور اس نے ان کے سامنے کچھ قرآنی اوراق اس میں ملادیے، گواہوںکے بیانات کے بعدگرفتار ملزم خالدجدون کوچالان میں بطور ملزم شامل کر لیا گیا ۔

پولیس نے 14 ستمبرتک مقدمہ کاچالان مکمل کرنے کیلیے تفتیش تیز کردی ہے ، اس وقت تک رمشا مسیح سمیت 5 افراد کے بیانات ریکارڈکرکے چالان کاحصہ بنادیاگیاہے۔

دریں اثنا پاکستان علماکونسل کے چیئرمین مولاناطاہراشرفی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس رمشا کیس کا ازخود نوٹس لیں تاکہ منصفانہ تحقیقات ہوسکیں، انھوں نے کہا کہ اگر رحمن ملک رمشا اور اس کے خاندان کو تحفظ نہیں دے سکتے تو مستعفی ہوجائیں، ان کا کہنا تھاکہ امریکی سینیٹرز رمشا کے حوالے سے خط لکھنے کے بجائے عافیہ صدیقی کے حوالے سے بھی صدر اوباما کو خط لکھیں، وہ بھی کسی کی بیٹی ہے ، خالدجدون کاعمل سامنے آنے سے علماکے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story