سانحہ تیزگام گیس سلنڈر پھٹنے سے نہیں شارٹ سرکٹ سے ہوا تحقیقاتی رپورٹ

12نمبر بوگی میں برابر والی بوگی سے غیر قانونی طریقے سے بجلی کی سپلائی لی گئی تھی۔

12نمبر بوگی میں برابر والی بوگی نمبر 11سے غیر قانونی طریقے سے الیکٹرک سپلائی لی گئی تھی۔

سانحہ تیزگام کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر آگئی جس کے مطابق ٹرین میں آگ شارٹ سرکٹ سے لگی تھی۔

تیزگام حادثے کی انکوائری رپورٹ نے وزیر ریلوے شیخ رشید کے بیان کی نفی کر دی جس میں انہوں نے گیس سلنڈر کے پھٹنے کو سانحے کی وجہ قرار دیا تھا۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق 31 اکتوبر کو رحیم یار خان میں ہونے والا حادثہ گیس سلنڈر پھٹنے سے نہیں بلکہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے ہوا۔

سابق فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلویز دوست علی لغاری کی جانب سے مرتب کی گئی حادثے کی انکوائری رپورٹ کے مطابق ٹرین میں آگ کچن پورشن میں الیکٹرک کیتلی کی ناقص وائرنگ میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی، 12نمبر بوگی میں برابر والی بوگی نمبر 11سے غیر قانونی طریقے سے الیکٹرک سپلائی لی گئی تھی۔


یہ بھی پڑھیں: ٹرین جلنے کے بعد شیخ رشید کو مستعفی ہوجانا چاہیے تھا، چیف جسٹس

وائرنگ جلنے سے آگ بھڑکی اور پوری بوگی میں شدید دھواں بھر گیا اور آگ نے بوگی نمبر12 کی تمام وائرنگ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ رپورٹ میں ڈپٹی ڈی ایس، کمرشل آفیسر، ایس ایچ او، ڈائننگ کار کے ٹھیکیدار، ویٹرز، ہیڈ کانسٹیبل، کانسٹیبل، ریزرویشن اسٹاف کو ذمہ دار قراردیا گیا۔

سیکرٹری ریلوے حبیب الرحمن گیلانی نے انکوائری رپورٹ کی منظوری دی اور رپورٹ میں جن افسران کو ذمہ دار قرار دیا انہیں عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رحیم یار خان میں 31 اکتوبر 2019 کو تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی کے باعث 75 مسافر جاں بحق جب کہ 90 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
Load Next Story