اسکول اساتذہ بھرتی کیلیے پبلک سروس کمیشن کو طریقہ کار بنانے کا حکم

سوالنامہ 80 فیصد مضمون سے متعلق اور 20 فیصد عام معلومات پر مشتمل ہوگا،پبلک سروس کمیشن

 ٹیسٹ کے دوران تمام امیدواروں کو جواب کے لیے کاربن کاپی دی جائے گی، ٹیسٹ کے روز شام کو ہی نتیجے کا اعلان کردیا جائے گا،رپورٹ پیش۔ فوٹو: فائل

ہائی کورٹ نے سندھ میں 1500 کالجز لیکچرارز کی بھرتی میں شفافیت سے متعلق اسکولوں میں بھی اساتذہ کی بھرتیوں کیلیے سندھ پبلک سروس کمیشن کو ایسا ہی میکنزم بنانے کا حکم دیدیا۔

جسٹس صلاح الدین پہنور پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو سندھ میں 1500 کالجز لیکچرارز کی بھرتی میں شفافیت سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت میں سندھ پبلک سروس کمیشن اور کالجز حکام پیش ہوئے، سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے عدالت میں بھرتی سے متعلق طریقہ کار پیش کردیا گیا، پیش کردہ طریقہ کار میں بتایا گیا کہ لیکچرار کی بھرتیوں سے متعلق امتحان 2 حصوں پر مشتمل ہوگا، سوالنامہ 80 فیصد مضمون سے متعلق اور 20 فیصد جنرل نالج پر مشتمل ہوگا، 4 امتحانی مراکز پر ٹیسٹ لیے جائینگے۔


سوال نامے کی تیاری میں آئی بی اے سکھر کی مدد لی جائے، ٹیسٹ کے دوران امیدواروں کو جواب کیلیے کاربن کاپی دی جائیگی، ٹیسٹ کے روز شام کو ہی نتیجے کا اعلان کردیا جائیگا، آئی بی اے سکھر کی جانب سے ایک امیدوار کی جگہ کسی اور کوامتحان میں شرکت سے روکنے کیلیے طریقہ کار بنایاگیا ہے، امتحانی مراکز کی کیمروں سے نگرانی بھی کی جائیگی۔

امتحان کے دوسرے حصے میں امیدوار سے انٹرویو لیا جائیگا، امیدواروں کی جانب سے کسی بھی موضوع پر لیکچر بھی دینا ہوگا، انٹرویو کے عمل کی بھی سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے نگرانی کی جائیگی، انٹرویو میں آئی بی اے یا کراچی یونیورسٹی کے اساتذہ شامل ہوں گے۔

عدالت نے سندھ پبلک سروس کمیشن کو بھی اساتذہ کی بھرتیوں کیلیے ایسا ہی میکنزم بنانے کا حکم دیدیا، لیکچرار کی بھرتیوں میں شفافیت سے متعلق شہری ارشاد بیگم عباسی نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
Load Next Story