بھارت بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ ہے گورنرپنجاب
دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، گورنر پنجاب چوہدری سرور
گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کہنا ہے کہ بھارت بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ ہے۔
گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا ہے کہ دنیا بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور کشمیری مسلمانوں پر ظلم وستم پر آواز اٹھا رہی ہے، انشا اللہ یورپی پارلیمنٹ آج کشمیر میں کرفیو اور بھارتی مظالم کے خلاف تاریخی قرارداد منظور کرے گی۔
گورنر پنجاب نے کہا پاکستان نے اپنی کامیاب سفارتی کوششوں سے دنیا کو واضح کر دیا ہے کہ بھارت بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ ہے، دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلمانوں کو زندہ جلانے والے ہندوؤں کو بھارتی سپریم کورٹ نے آزاد کردیا
چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث نریندر مودی کے کارندوں کو ضمانت دے کر انصاف، آئین اور قانون کا بھی قتل کیا ہے، معصوم لوگوں کے قاتلوں کی رہائی مودی کی انتہا پسندی اور ملی بھگت کا ثبوت ہے۔
واضح رہے کہ 28 جنوری کو بھارتی گجرات میں 2002 کے مسلم کش فسادات میں 33 مسلمانوں کو زندہ جلانے 17 انتہا پسند ہندوؤں کو بھارتی سپریم کورٹ نے رہا کردیا تھا۔ ان تمام انتہا پسند ہندوؤں کو گجرات میں مسلم کُشی کا الزام ثابت ہونے پر گجرات ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا ہے کہ دنیا بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور کشمیری مسلمانوں پر ظلم وستم پر آواز اٹھا رہی ہے، انشا اللہ یورپی پارلیمنٹ آج کشمیر میں کرفیو اور بھارتی مظالم کے خلاف تاریخی قرارداد منظور کرے گی۔
گورنر پنجاب نے کہا پاکستان نے اپنی کامیاب سفارتی کوششوں سے دنیا کو واضح کر دیا ہے کہ بھارت بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ ہے، دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلمانوں کو زندہ جلانے والے ہندوؤں کو بھارتی سپریم کورٹ نے آزاد کردیا
چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث نریندر مودی کے کارندوں کو ضمانت دے کر انصاف، آئین اور قانون کا بھی قتل کیا ہے، معصوم لوگوں کے قاتلوں کی رہائی مودی کی انتہا پسندی اور ملی بھگت کا ثبوت ہے۔
واضح رہے کہ 28 جنوری کو بھارتی گجرات میں 2002 کے مسلم کش فسادات میں 33 مسلمانوں کو زندہ جلانے 17 انتہا پسند ہندوؤں کو بھارتی سپریم کورٹ نے رہا کردیا تھا۔ ان تمام انتہا پسند ہندوؤں کو گجرات میں مسلم کُشی کا الزام ثابت ہونے پر گجرات ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔