پانی سے گاڑی چلانے کا دعویدار آغاوقار ڈکیتی کے الزام میں گرفتار ہوچکا ہے ٹی وی رپورٹ
آغا وقارکو 25 اگست 2010 کو نیوٹاؤن پولیس نے ملزم حفیظ احمد کے ساتھ مبینہ ڈکیتی کے دوران گرفتار کیا تھا۔
HUNZA:
پاکستان میں پانی سے گاڑی چلانے کی ایجاد کے متنازع دعویدار انجینئر آغا وقار احمد پٹھان کراچی میں ڈکیتی اور اسلحہ آرڈیننس کے مقدمے میں گرفتار ہو چکے ہیں۔
سندھ پولیس میں ڈیوٹی کیے بغیر برسوں سے تنخواہ وصول کررہے ہیں۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اندرون سندھ کے علاقے خیر پور سے تعلق رکھنے والے انجینئر آغا وقار احمد پٹھان گزشتہ کئی ہفتے سے پانی سے گاڑی چلانے کا دعویٰ کرکے میڈیا کے ذریعے کافی شہرت حاصل کرچکے ہیں۔ ان کے ہاتھوں پانی سے گاڑی چلے گی یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا۔
لیکن پولیس ذرائع کے مطابق وہ سندھ پولیس میں اپنی نوکری کو کئی سال سے شاید پانی یاہوا سے ہی چلا رہے ہیں۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق آغا وقار پٹھان سندھ پولیس کے سکھر رینج میں اسٹینوگرافر تعینات ہوئے۔ انھوںنے3جولائی 2008 کو اپنا تبادلہ کراچی رینج میں کرا کے 15 جولائی کو جوائننگ دی تاہم ڈیوٹی سے مبینہ طور پراکثر غیر حاضر رہے۔ وہ شعبہ انویسٹی گیشن میں تھے تو 9 مئی 2009 کو اثرورسوخ کی بنا پر تبادلہ اینٹی کار لفٹنگ سیل میں کرا لیا اور ڈیپوٹیشن پر ڈیوٹی وزیراعلیٰ ہائوس میں لگوالی۔
ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے کی وجہ سے ان کی تنخواہ کی ادائیگی بند کردی گئی۔ 12 فروری 2011 کوان کا تبادلہ اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ سندھ کے پی اے کے طور پر کردیا گیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ان کی محکمہ پولیس میں موجودگی اور ڈیوٹی پر ہونے یا نہ ہونے کے متعلق پولیس کے کسی افسر کو خبر نہیں۔ یہاں تک کہ اے آئی جی ڈاکٹر امین یوسف زئی بھی اس بارے میں قطعی لا علم تھے کہ آغا وقار ان کا پی اے ہے۔دریں اثناکراچی پولیس کے کریمنل ریکارڈ آفس میں آغا وقار احمد پٹھان ملزم نمبر 7724 کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔ سی آر او ریکارڈ کے مطابق انہیں 25 اگست 2010 کو نیوٹاؤن پولیس نے ملزم حفیظ احمد کے ساتھ مبینہ ڈکیتی کے دوران گرفتار کیا تھا۔
دونوں ملزموں سے اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ ڈکیتی کی دفعہ 392/34 کے تحت دونوں کے خلاف نیوٹائون تھانے میں ایف آئی آر نمبر 395 جبکہ آغا وقار احمد کے خلاف غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ 396 درج کیا گیا، دونوں ملزموں کو اس مقدمے میں گرفتار بھی کیا گیا۔
پاکستان میں پانی سے گاڑی چلانے کی ایجاد کے متنازع دعویدار انجینئر آغا وقار احمد پٹھان کراچی میں ڈکیتی اور اسلحہ آرڈیننس کے مقدمے میں گرفتار ہو چکے ہیں۔
سندھ پولیس میں ڈیوٹی کیے بغیر برسوں سے تنخواہ وصول کررہے ہیں۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اندرون سندھ کے علاقے خیر پور سے تعلق رکھنے والے انجینئر آغا وقار احمد پٹھان گزشتہ کئی ہفتے سے پانی سے گاڑی چلانے کا دعویٰ کرکے میڈیا کے ذریعے کافی شہرت حاصل کرچکے ہیں۔ ان کے ہاتھوں پانی سے گاڑی چلے گی یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا۔
لیکن پولیس ذرائع کے مطابق وہ سندھ پولیس میں اپنی نوکری کو کئی سال سے شاید پانی یاہوا سے ہی چلا رہے ہیں۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق آغا وقار پٹھان سندھ پولیس کے سکھر رینج میں اسٹینوگرافر تعینات ہوئے۔ انھوںنے3جولائی 2008 کو اپنا تبادلہ کراچی رینج میں کرا کے 15 جولائی کو جوائننگ دی تاہم ڈیوٹی سے مبینہ طور پراکثر غیر حاضر رہے۔ وہ شعبہ انویسٹی گیشن میں تھے تو 9 مئی 2009 کو اثرورسوخ کی بنا پر تبادلہ اینٹی کار لفٹنگ سیل میں کرا لیا اور ڈیپوٹیشن پر ڈیوٹی وزیراعلیٰ ہائوس میں لگوالی۔
ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے کی وجہ سے ان کی تنخواہ کی ادائیگی بند کردی گئی۔ 12 فروری 2011 کوان کا تبادلہ اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ سندھ کے پی اے کے طور پر کردیا گیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ان کی محکمہ پولیس میں موجودگی اور ڈیوٹی پر ہونے یا نہ ہونے کے متعلق پولیس کے کسی افسر کو خبر نہیں۔ یہاں تک کہ اے آئی جی ڈاکٹر امین یوسف زئی بھی اس بارے میں قطعی لا علم تھے کہ آغا وقار ان کا پی اے ہے۔دریں اثناکراچی پولیس کے کریمنل ریکارڈ آفس میں آغا وقار احمد پٹھان ملزم نمبر 7724 کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔ سی آر او ریکارڈ کے مطابق انہیں 25 اگست 2010 کو نیوٹاؤن پولیس نے ملزم حفیظ احمد کے ساتھ مبینہ ڈکیتی کے دوران گرفتار کیا تھا۔
دونوں ملزموں سے اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ ڈکیتی کی دفعہ 392/34 کے تحت دونوں کے خلاف نیوٹائون تھانے میں ایف آئی آر نمبر 395 جبکہ آغا وقار احمد کے خلاف غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ 396 درج کیا گیا، دونوں ملزموں کو اس مقدمے میں گرفتار بھی کیا گیا۔