دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا
ان ہی صفحات پر کئی مرتبہ جعلی عاملوں اور تعویز گنڈے کرنے والے شیطان صفت انسانوں کے بارے میں لکھا جاچکا ہے۔
SINGAPORE:
ان ہی صفحات پر کئی مرتبہ جعلی عاملوں اور تعویز گنڈے کرنے والے شیطان صفت انسانوں کے بارے میں لکھا جاچکا ہے۔ اخبارات اور ٹی وی چینلز پر متواتر ان مکروہ دھندہ کرنے والوں کے خلاف رپورٹس آتی رہتی ہیں لیکن ہائے ہمارے سادہ لوح عوام... کم پڑھے لکھے اور دیہاتی تو ایک طرف اچھے خاصے تعلیم یافتہ اور اپر کلاس سے تعلق رکھنے والے بھی ان دھوکے بازوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ ملک کے تقریباً تمام ہی حصوں میں ان جعلی عاملوں کا نیٹ ورک پھیلا ہوا ہے، آپ کو جابجا دیواروں پر عامل کامل، بنگالی جادو، کالا جادو، یہاں کا جادو، وہاں کا جادو، فلاں فلاں جادو اور روحانی علاج کے بینرز اور اشتہارات نظر آئیں گے۔ کسی بھی بس میں سوار ہوجائیں ایک ہی ڈیزائن اور متن والے اشتہارات مختلف عاملوں کے نام اور رابطہ نمبر کے ساتھ چسپاں ہوتے ہیں اور ہر ایک کا دعویٰ ہے کہ وہ برسہا برس سے اس کام میں ''ملوث'' ہے۔
ہر عامل دوسرے عامل کو جھوٹا اور فریبی گردانتے ہوئے اپنے علم کی سچائی کا دعویٰ کرتا ہے، تقریباً تمام ہی انسانی نفسیات سے کھیلتے ہوئے ان مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے نظر آتے ہیں جو آج کل معاشرے میں تیزی سے پنپ رہے ہیں، جیسے روزگار کی کمی، گھریلو جھگڑے، محبت میں ناکامی، میاں بیوی میں ناچاقی، رشتوں کی بندش، بیماری وغیرہ... یہ تمام ہی معاشرتی مسائل ہیں، جن کا حل ایک بہتر پلاننگ اور متبادل صورت میں کیا جاسکتا ہے۔ روزگار کا مسئلہ ہے، آپ چھوٹے پیمانے کے کاروبار سے شروع کرسکتے ہیں۔ ایک جعلی عامل جھوٹے عمل کے لیے آپ سے تیس سے پچاس ہزار مانگتا ہے اور آپ مسئلے سے بچنے کے لیے اسے کہیں سے بھی قرض لے کر وہ رقم ادا کرتے ہیں۔
اسی رقم سے آپ ایک چھوٹا گھریلو کاروبار شروع کرسکتے ہیں، برگر کا ٹھیلہ لگا سکتے ہیں، پھل و سبزیاں فروخت کرسکتے ہیں، رکشہ قسطوں پر لے کر چلا سکتے ہیں اور اسی طرح کے دیگر کام جن سے آپ کی معاشی حالت آہستہ آہستہ بہتر ہوسکتی ہے۔ اسی طرح گھریلو جھگڑے میں فریقین برابر کے ذمے دار ہوتے ہیں، تحمل، بردباری اور درگزر سے اس طرح کے مسائل باآسانی حل ہوجاتے ہیں، میاں بیوی کی ناچاقی بھی اسی زمرے میں آتی ہے۔ محبت کی ناکامی ہو یا رشتوں کی بندش اس میں بھی انسانی رویے کارفرما ہوتے ہیں، والدین اچھے رشتوں کے انتظار میں بیٹی کی عمر گزار دیتے ہیں اور پھر جب بڑی عمر ہونے کے سبب رشتے آنا کم ہوجاتے ہیں تو الزام کسی عمل کے ذریعے رشتوں کی بندش کا آجاتا ہے۔
ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب اور اس کے شہر اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ پنجاب کے تقریباً تمام ہی شہروں اور علاقوں میں ان جعلی عاملوں نے اپنا سحر طاری کیا ہوا ہے۔ گزشتہ دنوں ہی ایک رپورٹ دیکھی جس میں ایک جعلی عامل لڑکیوں کے جسم پر تعویز لکھ کر ان کے مسائل حل کیا کرتا تھا۔ اس رپورٹ میں یہ چشم کشا انکشاف کیا گیا کہ کس طرح لڑکیوں کو پھنسایا جاتا تھا۔ ان کے مسائل حل کرنے کے بہانے انھیں اپنے آستانے پر بلایا جاتا، ان کی برین واشنگ کی جاتی، پیسہ بٹورا جاتا اور جو رقم نہ دے سکتیں ان کی عزت سے کھیل کر اپنی ہوس بجھائی جاتی، ان کی ویڈیو بنا کر بلیک میل کیا جاتا، وغیرہ وغیرہ۔ یہ اپنی طرز کی کوئی پہلی رپورٹ نہیں جو ہم بطور خاص اس کا تذکرہ کریں۔ ملک کے تمام ہی حصوں میں شیطان کے ان کارندوں نے اپنا جال بچھایا ہوا ہے۔ کوئی ایک علاقے میں ''بدنام'' ہوجاتا ہے تو ملک کے کسی دوسرے شہر میں جابستا ہے۔ افسوس تو ان لوگوں پر ہوتا ہے جو میڈیا کی ان حقائق پر مبنی رپورٹس کے بعد بھی ان بہروپیوں کے چنگل میں جا پھنستے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے کراچی کی ہی ایک خاتون نے ہمیں ایسے ہی جعلی عامل کے آستانے سے متعلق تفصیلی خط لکھا تھا اور پرانے اخبارات کی خبروں کے تراشے بھیجے تھے جس میں وہ عاملین پکڑے گئے تھے، لیکن برسوں بعد وہ واپس اپنی پوری ٹیم کے ساتھ ڈیفنس کے علاقے میں اپنی ''دکان'' سجائے بیٹھے ہیں۔ اس خط کے مندرجات کا تذکرہ ہم ایک گزشتہ کالم میں کرچکے ہیں جو جعلی عاملوں اور جادو سے متعلق تھا۔ اس کالم کے بعد جہاں لوگوں کے تعریفی خطوط آئے وہیں کچھ ایسے لوگوں کی بھی ای میل موصول ہوئیں جو خود ہم سے ''سچے عمل'' کے متقاضی تھے اور چاہتے تھے کہ ہم ان کے مسائل حل کرنے کے لیے تعویز لکھ دیں، کوئی وظیفہ بتادیں، وغیرہ وغیرہ۔ جب کہ ہم بارہا اپنے کالموں میں اس بات کا تذکرہ کرچکے ہیں کہ ہم خود طفل مکتب ہیں، ہمارا کالم نفسیات ومابعد نفسیات کے مختلف موضوعات کا احاطہ کرتا ہے اور ہمارا مقصد آپ لوگوں تک صرف اس موضوع سے متعلق معلومات پہنچانا ہے۔ ہمارے کالم میں پیش کی جانے والی مشقیں آپ کی شخصیت اور کردار سازی میں تو مہمیز کا کردار ادا کرسکتی ہیں لیکن آپ کے ''معاشرتی مسائل'' یا کالا جادو کی کاٹ پلٹ میں کام نہیں آسکتیں۔ ان مشقوں سے آپ کی نفسیات اور دماغی مسائل کا علاج تو ہوسکتا ہے لیکن یہ مشقیں جادو کی طرح آپ کو کوئی ''شارٹ کٹ'' مہیا نہیں کرسکتیں۔ بلاشبہ معاشرتی مسائل کسی حد تک معاشرتی رویوں سے وابستہ ہیں اور انسانی رویے نفسیات سے تعلق رکھتے ہیں، نفس کا علاج اور کردار سازی سے مثبت راہ اختیار کی جاسکتی ہے لیکن اس کے لیے حقائق کو راست نظر سے جانچنا ہوگا۔ جادو اور اس کی حقیقت کو سمجھنا ہوگا۔ یہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ جادو ہمارے مذہب میں حرام ہے۔ اس لیے اپنے مسائل کے حل کے لیے اصلی یا نقلی کسی بھی قسم کے جادو کرنے والے سے رابطہ کرنا درست نہیں ہے۔
ہم بار بار ان جعلی عاملوں کا تذکرہ اس لیے کررہے ہیں کیونکہ شیطان کے یہ ہرکارے اب پوری شدت کے ساتھ ملک میں سرگرم ہوچکے ہیں۔ وال چاکنگ، بینرز، پمفلٹ اور اسٹیکرز کے علاوہ اب یہ اپنے کاروبار کی تشہیر کے لیے انٹرنیٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا بھی استعمال کرنے لگے ہیں۔ کیبل پر اپنے اشتہارات چلوا رہے ہیں، اپنے جھوٹے عمل کی سچائی پر ایسے پروگرام بنا کر پیش کر رہے ہیں جس طرح Paid Content کے نام سے مختلف پراڈکٹ بیچنے والے اپنی دکان سجاتے ہیں۔ وہ تو اپنا سامان فروخت کرنے کے لیے ایسے پروگرام پیش کرتے ہیں اور پیسوں کے بدلے اپنا سامان دیتے ہیں لیکن یہ جعلی عامل معصوم لوگوں کو اپنے جال میں پھنسانے کے لیے ایسا کرتے ہیں، ان کا پیسہ بھی لوٹتے ہیں اور عزت سے بھی کھیلتے ہیں۔ ان شیطانوں کا آسان شکار ہماری مائیں، بہنیں، بیٹیاں ہوتی ہیں۔ ہمیں اپنے گھروں کی عزت کو بچانے کے لیے ان جعلی عاملوں کے خلاف شدت سے اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔ نہ صرف حکومتی سطح پر ان عاملوں کے آستانوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے بلکہ علاقائی سطح پر بھی عوام کو ان عاملوں سے چوکنا رہنا ہوگا۔ یاد رکھیے شیطان ازل سے انسان کو اپنے چنگل میں پھنسانے کے لیے سرگرم ہے اور شیطان کو اس کے ارادوں میں ناکام بنانا ہم انسانوں کا ہی کام ہے۔
(نوٹ: گزشتہ کالم پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
www.facebook.com/shayan.tamseel)
ان ہی صفحات پر کئی مرتبہ جعلی عاملوں اور تعویز گنڈے کرنے والے شیطان صفت انسانوں کے بارے میں لکھا جاچکا ہے۔ اخبارات اور ٹی وی چینلز پر متواتر ان مکروہ دھندہ کرنے والوں کے خلاف رپورٹس آتی رہتی ہیں لیکن ہائے ہمارے سادہ لوح عوام... کم پڑھے لکھے اور دیہاتی تو ایک طرف اچھے خاصے تعلیم یافتہ اور اپر کلاس سے تعلق رکھنے والے بھی ان دھوکے بازوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ ملک کے تقریباً تمام ہی حصوں میں ان جعلی عاملوں کا نیٹ ورک پھیلا ہوا ہے، آپ کو جابجا دیواروں پر عامل کامل، بنگالی جادو، کالا جادو، یہاں کا جادو، وہاں کا جادو، فلاں فلاں جادو اور روحانی علاج کے بینرز اور اشتہارات نظر آئیں گے۔ کسی بھی بس میں سوار ہوجائیں ایک ہی ڈیزائن اور متن والے اشتہارات مختلف عاملوں کے نام اور رابطہ نمبر کے ساتھ چسپاں ہوتے ہیں اور ہر ایک کا دعویٰ ہے کہ وہ برسہا برس سے اس کام میں ''ملوث'' ہے۔
ہر عامل دوسرے عامل کو جھوٹا اور فریبی گردانتے ہوئے اپنے علم کی سچائی کا دعویٰ کرتا ہے، تقریباً تمام ہی انسانی نفسیات سے کھیلتے ہوئے ان مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے نظر آتے ہیں جو آج کل معاشرے میں تیزی سے پنپ رہے ہیں، جیسے روزگار کی کمی، گھریلو جھگڑے، محبت میں ناکامی، میاں بیوی میں ناچاقی، رشتوں کی بندش، بیماری وغیرہ... یہ تمام ہی معاشرتی مسائل ہیں، جن کا حل ایک بہتر پلاننگ اور متبادل صورت میں کیا جاسکتا ہے۔ روزگار کا مسئلہ ہے، آپ چھوٹے پیمانے کے کاروبار سے شروع کرسکتے ہیں۔ ایک جعلی عامل جھوٹے عمل کے لیے آپ سے تیس سے پچاس ہزار مانگتا ہے اور آپ مسئلے سے بچنے کے لیے اسے کہیں سے بھی قرض لے کر وہ رقم ادا کرتے ہیں۔
اسی رقم سے آپ ایک چھوٹا گھریلو کاروبار شروع کرسکتے ہیں، برگر کا ٹھیلہ لگا سکتے ہیں، پھل و سبزیاں فروخت کرسکتے ہیں، رکشہ قسطوں پر لے کر چلا سکتے ہیں اور اسی طرح کے دیگر کام جن سے آپ کی معاشی حالت آہستہ آہستہ بہتر ہوسکتی ہے۔ اسی طرح گھریلو جھگڑے میں فریقین برابر کے ذمے دار ہوتے ہیں، تحمل، بردباری اور درگزر سے اس طرح کے مسائل باآسانی حل ہوجاتے ہیں، میاں بیوی کی ناچاقی بھی اسی زمرے میں آتی ہے۔ محبت کی ناکامی ہو یا رشتوں کی بندش اس میں بھی انسانی رویے کارفرما ہوتے ہیں، والدین اچھے رشتوں کے انتظار میں بیٹی کی عمر گزار دیتے ہیں اور پھر جب بڑی عمر ہونے کے سبب رشتے آنا کم ہوجاتے ہیں تو الزام کسی عمل کے ذریعے رشتوں کی بندش کا آجاتا ہے۔
ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب اور اس کے شہر اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ پنجاب کے تقریباً تمام ہی شہروں اور علاقوں میں ان جعلی عاملوں نے اپنا سحر طاری کیا ہوا ہے۔ گزشتہ دنوں ہی ایک رپورٹ دیکھی جس میں ایک جعلی عامل لڑکیوں کے جسم پر تعویز لکھ کر ان کے مسائل حل کیا کرتا تھا۔ اس رپورٹ میں یہ چشم کشا انکشاف کیا گیا کہ کس طرح لڑکیوں کو پھنسایا جاتا تھا۔ ان کے مسائل حل کرنے کے بہانے انھیں اپنے آستانے پر بلایا جاتا، ان کی برین واشنگ کی جاتی، پیسہ بٹورا جاتا اور جو رقم نہ دے سکتیں ان کی عزت سے کھیل کر اپنی ہوس بجھائی جاتی، ان کی ویڈیو بنا کر بلیک میل کیا جاتا، وغیرہ وغیرہ۔ یہ اپنی طرز کی کوئی پہلی رپورٹ نہیں جو ہم بطور خاص اس کا تذکرہ کریں۔ ملک کے تمام ہی حصوں میں شیطان کے ان کارندوں نے اپنا جال بچھایا ہوا ہے۔ کوئی ایک علاقے میں ''بدنام'' ہوجاتا ہے تو ملک کے کسی دوسرے شہر میں جابستا ہے۔ افسوس تو ان لوگوں پر ہوتا ہے جو میڈیا کی ان حقائق پر مبنی رپورٹس کے بعد بھی ان بہروپیوں کے چنگل میں جا پھنستے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے کراچی کی ہی ایک خاتون نے ہمیں ایسے ہی جعلی عامل کے آستانے سے متعلق تفصیلی خط لکھا تھا اور پرانے اخبارات کی خبروں کے تراشے بھیجے تھے جس میں وہ عاملین پکڑے گئے تھے، لیکن برسوں بعد وہ واپس اپنی پوری ٹیم کے ساتھ ڈیفنس کے علاقے میں اپنی ''دکان'' سجائے بیٹھے ہیں۔ اس خط کے مندرجات کا تذکرہ ہم ایک گزشتہ کالم میں کرچکے ہیں جو جعلی عاملوں اور جادو سے متعلق تھا۔ اس کالم کے بعد جہاں لوگوں کے تعریفی خطوط آئے وہیں کچھ ایسے لوگوں کی بھی ای میل موصول ہوئیں جو خود ہم سے ''سچے عمل'' کے متقاضی تھے اور چاہتے تھے کہ ہم ان کے مسائل حل کرنے کے لیے تعویز لکھ دیں، کوئی وظیفہ بتادیں، وغیرہ وغیرہ۔ جب کہ ہم بارہا اپنے کالموں میں اس بات کا تذکرہ کرچکے ہیں کہ ہم خود طفل مکتب ہیں، ہمارا کالم نفسیات ومابعد نفسیات کے مختلف موضوعات کا احاطہ کرتا ہے اور ہمارا مقصد آپ لوگوں تک صرف اس موضوع سے متعلق معلومات پہنچانا ہے۔ ہمارے کالم میں پیش کی جانے والی مشقیں آپ کی شخصیت اور کردار سازی میں تو مہمیز کا کردار ادا کرسکتی ہیں لیکن آپ کے ''معاشرتی مسائل'' یا کالا جادو کی کاٹ پلٹ میں کام نہیں آسکتیں۔ ان مشقوں سے آپ کی نفسیات اور دماغی مسائل کا علاج تو ہوسکتا ہے لیکن یہ مشقیں جادو کی طرح آپ کو کوئی ''شارٹ کٹ'' مہیا نہیں کرسکتیں۔ بلاشبہ معاشرتی مسائل کسی حد تک معاشرتی رویوں سے وابستہ ہیں اور انسانی رویے نفسیات سے تعلق رکھتے ہیں، نفس کا علاج اور کردار سازی سے مثبت راہ اختیار کی جاسکتی ہے لیکن اس کے لیے حقائق کو راست نظر سے جانچنا ہوگا۔ جادو اور اس کی حقیقت کو سمجھنا ہوگا۔ یہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ جادو ہمارے مذہب میں حرام ہے۔ اس لیے اپنے مسائل کے حل کے لیے اصلی یا نقلی کسی بھی قسم کے جادو کرنے والے سے رابطہ کرنا درست نہیں ہے۔
ہم بار بار ان جعلی عاملوں کا تذکرہ اس لیے کررہے ہیں کیونکہ شیطان کے یہ ہرکارے اب پوری شدت کے ساتھ ملک میں سرگرم ہوچکے ہیں۔ وال چاکنگ، بینرز، پمفلٹ اور اسٹیکرز کے علاوہ اب یہ اپنے کاروبار کی تشہیر کے لیے انٹرنیٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا بھی استعمال کرنے لگے ہیں۔ کیبل پر اپنے اشتہارات چلوا رہے ہیں، اپنے جھوٹے عمل کی سچائی پر ایسے پروگرام بنا کر پیش کر رہے ہیں جس طرح Paid Content کے نام سے مختلف پراڈکٹ بیچنے والے اپنی دکان سجاتے ہیں۔ وہ تو اپنا سامان فروخت کرنے کے لیے ایسے پروگرام پیش کرتے ہیں اور پیسوں کے بدلے اپنا سامان دیتے ہیں لیکن یہ جعلی عامل معصوم لوگوں کو اپنے جال میں پھنسانے کے لیے ایسا کرتے ہیں، ان کا پیسہ بھی لوٹتے ہیں اور عزت سے بھی کھیلتے ہیں۔ ان شیطانوں کا آسان شکار ہماری مائیں، بہنیں، بیٹیاں ہوتی ہیں۔ ہمیں اپنے گھروں کی عزت کو بچانے کے لیے ان جعلی عاملوں کے خلاف شدت سے اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔ نہ صرف حکومتی سطح پر ان عاملوں کے آستانوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے بلکہ علاقائی سطح پر بھی عوام کو ان عاملوں سے چوکنا رہنا ہوگا۔ یاد رکھیے شیطان ازل سے انسان کو اپنے چنگل میں پھنسانے کے لیے سرگرم ہے اور شیطان کو اس کے ارادوں میں ناکام بنانا ہم انسانوں کا ہی کام ہے۔
(نوٹ: گزشتہ کالم پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
www.facebook.com/shayan.tamseel)