کوئی ہاتھ ملانے کو بھی تیار نہ ہوتا تھا چین سے واپس آنے والا پاکستانی طالبعلم
ووہان میں زیر تعلیم پاکستانی نوجوان مشکلات کامقابلہ کرکے گھر پہنچ گیا
دنیا بھر میں دہشت کا سبب بننے والے کورونا وائرس کے گڑھ چین کے شہر ووہان کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم کراچی کا نوجوان طالب علم ارسلان امین شدید مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد آخر کار اپنے گھر پہنچ گیا۔
ارسلان ووہان یونیورسٹی میں چینی ادب میں تعلیم حاصل کررہا ہے جو خوش قسمتی سے22جنوری کو ووہان سٹی کی آمدورفت کے راستے بند کیے جانے سے قبل ہی شنگھائی روانہ ہوگیا تھا، کراچی کے علاقے لیاری میں اپنی رہائش گاہ پر ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے ارسلان نے ووہان شہر میں محصور پاکستانیوں کو درپیش مشکلات بیان کیں۔
ارسلان کے مطابق ووہان شہر یں 559پاکستانی محصور ہیں صرف ووہان یونیورسٹی میں محصور طلبا کی تعداد 105کے قریب ہے جن میں پی ایچ ڈی کرنے والے ایسے طلبا بھی شامل ہیں جن کے ہمراہ ان کی فیملی اور شیر خوار بچوں سمیت چھوٹے بچے بھی ہیں۔
ارسلان کے مطابق کوروناوائرس کی وبا جنوری میں ہی پھیلنا شروع ہوگئی تھی تاہم لوگوں کی جانب سے ابتدا میں اس پر کوئی زیادہ توجہ نہیں دی گئی لیکن بین الاقوامی میڈیا پر خبریں نشر ہونے پر احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں، ارسلان ووہان میں محصور طلبا کے ساتھ رابطہ میں ہیں، انھوں نے بتایا کہ ووہان شہر میں محصور پاکستانیوں میں ایک اور پاکستانی میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے اور آج تک تعداد5تک پہنچ چکی ہے۔
ارسلان امین کے مطابق وہ 22جنوری کو اپنی تعطیلات گزارنے کے لیے شنگھائی پہنچے، اسی دوران کورونا وائرس کی وبا پھیل گئی اور ووہان شہر کو سیل کردیا گیا، انھوں نے بتایا کہ ان کے ہمراہ سندھ کے دو اور لاہور کا بھی ایک طالب علم تھا ہم نے اپنی یونیورسٹی سے پاکستان جانے کی اجازت مانگی جو مل گئی تاہم انھیں شنگھائی میں قیام کے لیے کسی ہوٹل میں جگہ نہیں مل سکی کیونکہ جیسے ہی کسی کو معلوم ہوتا تھا کہ ہم ووہان شہر سے آئے ہیں تو کوئی ہاتھ ملانے کو بھی تیار نہ ہوتا تھا، اسی حالت میں ایئرپورٹ کا رخ کیا جہاں بورڈنگ کے بعد حکام نے روانگی سے روک دیا اور طبی معائنے کی شرط عائد کردی۔
ارسلان کے مطابق انھوں نے نجی طور پر طبی معائنہ کرایا جس کی رپورٹ آنے کے بعد حکام نے پاکستان روانگی کی اجازت دی اور وہ براستہ دبئی 28جنوری کی رات کو کراچی پہنچے، پاکستانی طلبا ابھی تک ان سے رابطے میں ہیں اور ان طلبا نے ہی ارسلان سے اپیل کی ہے کہ میڈیا کے ذریعے ان کی التجا وزیر اعظم عمران خان اور حکومت پاکستان تک پہنچائی جائے اور جلد از جلد انھیں چین سے پاکستان لایا جائے۔
ووہان میں محصور کراچی کی ایک اور طالبعلم مہر النسا اعجاز نے بھی ایکسپریس سے رابطہ کرکے حکومت پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ چین میں محصور پاکستانی طلبا کو جلد از جلد وہاں سے نکالا جائے۔
مہر النسا نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ اگرچہ یونیورسٹی انتظامیہ ان کا بہت خیال رکھ رہی ہے، چینی حکام کے رویے سے لگتا ہے کہ وہ ہمیں کوئی بوجھ نہیں بلکہ ایک ذمے داری سمجھ کر خیال رکھ رہے ہیں۔
ارسلان ووہان یونیورسٹی میں چینی ادب میں تعلیم حاصل کررہا ہے جو خوش قسمتی سے22جنوری کو ووہان سٹی کی آمدورفت کے راستے بند کیے جانے سے قبل ہی شنگھائی روانہ ہوگیا تھا، کراچی کے علاقے لیاری میں اپنی رہائش گاہ پر ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے ارسلان نے ووہان شہر میں محصور پاکستانیوں کو درپیش مشکلات بیان کیں۔
ارسلان کے مطابق ووہان شہر یں 559پاکستانی محصور ہیں صرف ووہان یونیورسٹی میں محصور طلبا کی تعداد 105کے قریب ہے جن میں پی ایچ ڈی کرنے والے ایسے طلبا بھی شامل ہیں جن کے ہمراہ ان کی فیملی اور شیر خوار بچوں سمیت چھوٹے بچے بھی ہیں۔
ارسلان کے مطابق کوروناوائرس کی وبا جنوری میں ہی پھیلنا شروع ہوگئی تھی تاہم لوگوں کی جانب سے ابتدا میں اس پر کوئی زیادہ توجہ نہیں دی گئی لیکن بین الاقوامی میڈیا پر خبریں نشر ہونے پر احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں، ارسلان ووہان میں محصور طلبا کے ساتھ رابطہ میں ہیں، انھوں نے بتایا کہ ووہان شہر میں محصور پاکستانیوں میں ایک اور پاکستانی میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے اور آج تک تعداد5تک پہنچ چکی ہے۔
ارسلان امین کے مطابق وہ 22جنوری کو اپنی تعطیلات گزارنے کے لیے شنگھائی پہنچے، اسی دوران کورونا وائرس کی وبا پھیل گئی اور ووہان شہر کو سیل کردیا گیا، انھوں نے بتایا کہ ان کے ہمراہ سندھ کے دو اور لاہور کا بھی ایک طالب علم تھا ہم نے اپنی یونیورسٹی سے پاکستان جانے کی اجازت مانگی جو مل گئی تاہم انھیں شنگھائی میں قیام کے لیے کسی ہوٹل میں جگہ نہیں مل سکی کیونکہ جیسے ہی کسی کو معلوم ہوتا تھا کہ ہم ووہان شہر سے آئے ہیں تو کوئی ہاتھ ملانے کو بھی تیار نہ ہوتا تھا، اسی حالت میں ایئرپورٹ کا رخ کیا جہاں بورڈنگ کے بعد حکام نے روانگی سے روک دیا اور طبی معائنے کی شرط عائد کردی۔
ارسلان کے مطابق انھوں نے نجی طور پر طبی معائنہ کرایا جس کی رپورٹ آنے کے بعد حکام نے پاکستان روانگی کی اجازت دی اور وہ براستہ دبئی 28جنوری کی رات کو کراچی پہنچے، پاکستانی طلبا ابھی تک ان سے رابطے میں ہیں اور ان طلبا نے ہی ارسلان سے اپیل کی ہے کہ میڈیا کے ذریعے ان کی التجا وزیر اعظم عمران خان اور حکومت پاکستان تک پہنچائی جائے اور جلد از جلد انھیں چین سے پاکستان لایا جائے۔
ووہان میں محصور کراچی کی ایک اور طالبعلم مہر النسا اعجاز نے بھی ایکسپریس سے رابطہ کرکے حکومت پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ چین میں محصور پاکستانی طلبا کو جلد از جلد وہاں سے نکالا جائے۔
مہر النسا نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ اگرچہ یونیورسٹی انتظامیہ ان کا بہت خیال رکھ رہی ہے، چینی حکام کے رویے سے لگتا ہے کہ وہ ہمیں کوئی بوجھ نہیں بلکہ ایک ذمے داری سمجھ کر خیال رکھ رہے ہیں۔