بیٹی کی سالگرہ کے بہانے 23 بچوں کو یرغمال بنانے والا پولیس فائرنگ سے ہلاک
پولیس نے 9 گھنٹے مذاکرات کے بعد گھر میں داخل ہوگئی جس پر ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی
بھارت میں بیٹی کی سالگرہ کی تقریب میں شرکت کیلیے آنے والے 23 بچوں اور خواتین کو یرغمال بنانے والے شخص کو پولیس نے فائرنگ کر کے مار دیا اور بچوں کو بحفاظت بازیاب کرالیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شمالی ریاست اتر پردیش کے گاؤں فرخ آباد میں سبھاش باتھم نامی نے بیٹی کی سالگرہ منانے کے بہانے محلے بھر کے بچوں کو مدعو کیا اور جیسے ہی درجنوں بچے اور چند خواتین تقریب میں پہنچیں تو اُس نے تمام مہمانوں کو یرغمال بنا لیا اور کسی کو گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔
ایک دیہاتی نے کئی گھنٹوں تک بچوں کے واپس نہ آنے اور گھر پر بار بار دستک دینے کے باوجود دروازہ نہ کھلنے پر پولیس کو فون کیا، پولیس نے سبھاش سے گفتگو کے دوران بچوں کو رہا کرنے کو کہا تاہم طویل بات چیت کے بعد اس نے ایک 9 ماہ کی بچی کو بالکونی سے پڑوسیوں کو دیدیا۔
پولیس کی ایک ٹیم نے سبھاش کو مذاکرات میں الجھائے رکھا جب کہ دیہاتی اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دروازہ توڑنے میں کامیاب ہوگئے، جیسے ہی پولیس اندر داخل ہوئی ملزم نے یکے بعد دیگرے 6 گولیاں چلائیں جس سے دو دیہاتی اور تین پولیس والے زخمی ہوگئے۔
پولیس نے جوابی فائرنگ کرکے سبھاش باتھم کو موت کے گھاٹ اتار دیا تاہم اسی دوران دوسرے کمرے سے اس کی بیوی نمودار ہوئی جسے مشتعل دیہاتیوں نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، خاتون کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا جہاں خاتون نے دوران علاج دم توڑ دیا۔ یرغمال بنائے گئے تمام بچے محفوظ ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سبھاش باتھم قتل مقدمے میں سزا بھگت رہا تھا اور حال ہی میں پیرول پر رہا ہوا تھا اس کی ذہنی حالت درست نہیں۔ بچوں کو یرغمال بنانے کی وجہ سامنے نہیں آسکی تاہم چند روز قبل سبھاش باتھم نے حکام کو ایک خط لکھا تھا جس میں گھر کے اندر بیت الاخلاء نہ ہونے پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے واش روم بنانے کی استدعا کی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شمالی ریاست اتر پردیش کے گاؤں فرخ آباد میں سبھاش باتھم نامی نے بیٹی کی سالگرہ منانے کے بہانے محلے بھر کے بچوں کو مدعو کیا اور جیسے ہی درجنوں بچے اور چند خواتین تقریب میں پہنچیں تو اُس نے تمام مہمانوں کو یرغمال بنا لیا اور کسی کو گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔
ایک دیہاتی نے کئی گھنٹوں تک بچوں کے واپس نہ آنے اور گھر پر بار بار دستک دینے کے باوجود دروازہ نہ کھلنے پر پولیس کو فون کیا، پولیس نے سبھاش سے گفتگو کے دوران بچوں کو رہا کرنے کو کہا تاہم طویل بات چیت کے بعد اس نے ایک 9 ماہ کی بچی کو بالکونی سے پڑوسیوں کو دیدیا۔
پولیس کی ایک ٹیم نے سبھاش کو مذاکرات میں الجھائے رکھا جب کہ دیہاتی اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دروازہ توڑنے میں کامیاب ہوگئے، جیسے ہی پولیس اندر داخل ہوئی ملزم نے یکے بعد دیگرے 6 گولیاں چلائیں جس سے دو دیہاتی اور تین پولیس والے زخمی ہوگئے۔
پولیس نے جوابی فائرنگ کرکے سبھاش باتھم کو موت کے گھاٹ اتار دیا تاہم اسی دوران دوسرے کمرے سے اس کی بیوی نمودار ہوئی جسے مشتعل دیہاتیوں نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، خاتون کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا جہاں خاتون نے دوران علاج دم توڑ دیا۔ یرغمال بنائے گئے تمام بچے محفوظ ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سبھاش باتھم قتل مقدمے میں سزا بھگت رہا تھا اور حال ہی میں پیرول پر رہا ہوا تھا اس کی ذہنی حالت درست نہیں۔ بچوں کو یرغمال بنانے کی وجہ سامنے نہیں آسکی تاہم چند روز قبل سبھاش باتھم نے حکام کو ایک خط لکھا تھا جس میں گھر کے اندر بیت الاخلاء نہ ہونے پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے واش روم بنانے کی استدعا کی تھی۔